بہجت جیلانی
شدت پسند گروپ داعش نے وفاقی دارالحکومت میں ایک مصروف ترین شاہراہ ایکسپریس ہائی وے پر واقع اقبال ٹاون کے ایک پل کے اوپر اپنے جھنڈے لگا دئیے۔
اس تناظر میں پاکستان میں داعش کی موجودگی کی حقیقت جاننےکے لئے پروگرام ،جہاں رنگ، میں میزبان بہجت جیلانی نے پاکستان۔ افغانستان اور امریکہ سے اپنے تجزیہ کاروں کی رائے معلوم کی۔
،پاکستان ہاوس، کے ڈائریکٹر جنرل رانا اطہر جاوید کہتے ہین کہ پاکستان میں اس گروپ کا حقیقی وجود نہیں کیونکہ پاکستان میں انتہا پسندی کے خاتمے کی موثر کوششیں جاری ہیں تاہم اس نوعیت کے اکا دکا واقعات کے تناظر میں کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے بہتر تیاری ضروری ہے۔
افغان تجزیہ کار ڈاکٹر حسین یاسا کا کہنا ہے کہ افغانستان اور پاکستان دونوں ملکوں میں حکومتوں کو اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ داعش کے ہمدرد اور خیر خواہ ان کا نام استعمال کرتے ہوئے اپنے مقاصد حاصل نہ کر سکیں ۔انہوں نے اسے ایک حساس معاملہ قرار دیا جو انتہائی توجہ طلب ہے۔
امریکہ سے ممتاز تجزیہ کار ڈاکٹر زبیر اقبال نے کہا پاکستان کے لئے ضروری ہے کہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے اور اس سلسلے میں اپنے بیانئے کو تبدیل کرے اور نوجوانوں کو انتہا پسند نظریوں کی یلغار سے محفوظ رکھنے کے اقدام اٹھائے ۔
ڈاکٹر اقبال کہتے ہیں کہ عراق اور شام میں دھچکوں کے بعد اس گروپ نے جنوبی ایشیا کے ساتھ ساتھ فلپائن ،انڈونیشیا اور ملیشیا میں بھی اپنے قدم جمانے کی کوشش کی ہے۔
مزید تفصیلات کے لیے اس لنک پر کلک کریں۔۔۔