اگست میں امریکی فوج نے افغانستان میں طالبان اور داعش کے اہداف پر 555 بم گرائے، جو 2012ء کے بعد کسی ایک ماہ میں گرائے جانے والے سب سے زیادہ بم تھے۔
ملک میں نیٹو کے’ رِزولوٹ سپورٹ مشن‘ کے ترجمان، امریکی بحریہ کے کپتان، بِل سالون نے بتایا ہے کہ اس سال کے آغاز سے، طالبان اور داعش سے نبردآزما اپنے افغان ساتھیوں کی مدد کے لئے مجموعی طور پر تقریباً 2400فضائی کارروائیاں کیں۔
سالون نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ تقریباً 1700 کارروائیاں ’’حکمتِ عملی‘‘ کی حامل تھیں، جن سے میدانِ جنگ کی صورتِ حال پر اثر پڑا۔
اِن کی وجہ سےزمینی صورتِ حال بدلی، جس کا مقصد خاص طور پر افغان نیشنل ڈفنس سکیورٹی فورسز (اے این ڈی ایس ایف) کی مدد کرنا تھا، تاکہ وہ مضبوط ہو اور لڑائی کو دشمن کے ٹھکانوں کی جانب دھکیلا جائے‘‘۔
سالون نے کہا کہ یہ فضائی کارروائیاں ایف 16 لڑاکا طیاروں اور ڈرونز کی مدد سے کی گئیں۔ یہ کام گذشتہ سال سابق صدر براک اوباما کی انتظامیہ کی جانب سے بین الاقوامی افواج کے کمانڈر، جنرل جان نکلسن کو دیے گئے اختیارات کے تحت عمل میں لایا گیا۔
اور اس کا مقصد داعش کو افغان سرزمین پر محفوظ ٹھکانوں سے محروم کرنا ہے، اور ساتھ ہی میدانِ جنگ میں طالبان کی سبقت کو شکست میں بدلنے میں دوستانہ افواج کو مدد فراہم کرنا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ مشرقی ننگرہار اور جنوبی صوبہٴ ہیلمند کے علاقوں میں شدید ترین کارروائیاں کی گئی ہیں۔