قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے شدت پسند گروپ داعش کے جھنڈے قبضہ میں لیے ہیں۔
شام اور عراق میں سرگرم اس گروپ کے جھنڈے وفاقی دارالحکومت کی مصروف ترین شاہراہ ایکسپریس ہائی وے پر اقبال ٹاون کے مقام پر ایک پل پر لگائے گئے تھے۔
کالعدم تنظیم کے جھنڈے نامعلوم افراد کی جانب سے لگائے گئے جن پر داعش کا ”لوگو“ بھی بنا تھا۔ جھنڈوں پر”خلافت آ رہی ہے “ کے نعرے بھی درج تھے جس پر لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ داعش کے مونوگرام والے جھنڈے اقبال ٹاون میں پل پر لگائے گئے تھے۔پولیس نے یہ جھنڈے لگنے کی اطلاع دینے والے شخص کو حراست میں لیا ہے جس نے اپنے تحریری بیان میں کہا کہ اس نے ٹی وی پر داعش کے جھنڈے دیکھ رکھے تھے لہذا اسلام آباد میں نظر آنے پر اس نے پولیس کو اپنے موبائل فون سے اطلاع دی۔
ابھی تک پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو معلوم نہیں ہو سکا کہ انتہائی محفوظ علاقے میں جھنڈے لہرانے والے کون ہیں اور نہ ہی اس حوالے سے گرفتاریاں سامنے آئی ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے دوران علاقے میں مختلف مقامات پر نصب کیمروں کی مدد سے ملوث افراد کو شناخت کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کی شناخت کےلیے پرنٹنگ کا کاروبار کرنے والے کچھ مقامی لوگوں سے بھی معلومات اکھٹی کی جائیں گی۔
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کہ اس معاملے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور حکومت نے اس کی تحقیق کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دے دی ہے اور ایسے عناصر کو کسی طور برداشت نہیں کیا سکتا ہے۔
"میں نے کہا ہے کہ ایسا کوئی گروپ منظم طور موجود نہیں اور ناہی ان کا منظم ڈھانچہ موجود ہے کہ وہ یہاں پر کام کر سکے اس کی تردید پہلے بھی وزارت داخلہ کر چکی ہے اور اس معاملے کی مکمل تحقیق کر کے (عوام) کو آگاہ کیا جائے گا۔"
یہ امر قابل ذکر ہے کہ قبل ازیں بھی ملک کے مختلف علاقوں سے ایسی خبریں سامنے آتی رہی ہیں کہ بعض افراد کی طرف سے داعش کے حق میں نعرے اور پمفلٹ تقیسم کرنے کی کوشش کی گئی۔
تاہم سیاسی و عسکری قیادت یہ کہہ چکی ہے کہ نہ تو یہ تنظیم یہاں موجود ہے اور نہ اسے یہاں قدم جمانے دیے جائیں گے۔
بعض تجزیہ نگار بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ داعش کا ملک میں منظم وجود نہیں ہے تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ بعض شدت پسند عناصر اس گروپ کو منظم کرنے کی کوشش ضرور کرتے رہے گے۔
سیاسی و دفاعی امور کے معروف تجزیہ کار ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل امجد شعیب نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ"یہ تشویش کے بات نہیں ہے اگر داعش نے کچھ کرنا ہے تو وہ جھنڈا لگا کر تو یہ نہیں بتائیں گے وہ یہاں موجود ہیں ۔۔۔یہ کسی ایجنٹ یا کسی شخص نے ایک مسئلہ بنانے کے لیے حرکت کی ہے۔"
پاکستان حکام یہ کہہ چکے ہیں کہ حالیہ برسوں میں ایک بڑی تعداد میں پاکستانی شہری داعش اور داعش مخالف قوتوں میں شامل ہونے کے لئے شام و عراق گئے تھے بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ ان میں بعض عناصر ملک میں واپس آنے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداورں کے لیے ایک چیلنج بن سکتے ہیں۔
اسلام آباد کے جس علاقے اقبال ٹاون میں کالعدم تنظیم داعش کے جھنڈے لگائے گئے اس سے دس منٹ کی مسافت پر وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کا دفتر جبکہ وفاقی پولیس کا اسٹیشن بھی موجود ہے جبکہ یہ وہ راستہ ہے جہاں سے صدر، وزیراعظم سمیت تمام غیرملکی شخصیات سرکاری اہم عمارتوں سے ائیرپورٹ تک کا لازمی سفر کرتے ہیں۔
اسلام آباد میں اربوں روپے کی لاگت سے سیف سٹی منصوبہ شروع کیا گیا تھا جس میں دو ہزار سے زائد مقامات پر کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔ لیکن پولیس کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق اقبال ٹاؤن کے اس پل پر جہاں جھنڈا لگا، کوئی کیمرہ نصب نہیں تھا۔