تعلیم انسانی ترقی کے ان اہم ترین شعبوں میں شامل ہے جسے کرونا وائرس نے بری طرح متاثر کیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ترقیاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق اس عالمی وبا کے باعث دنیا کے ساٹھ فی صد بچوں کے لیے تعلیم کا سلسلہ رک گیا ہے۔ اور اب تقریباً ایک ارب بچے اسکول سے باہر ہیں۔
صحتِ عامہ کے بحران اور اقتصادی ترقی کی شرح میں کمی کی وجہ سے تین دہائیوں میں پہلی بار ایسا ہو گا کہ ترقی پذیر ممالک میں انسانی ترقی کے اہداف حاصل نہیں کیے جا سکیں گے۔
پاکستان جہاں پہلے ہی دو کروڑ سے زیادہ بچے اسکول سے باہر تھے وہاں کووڈ 19 کے پھیلاؤ کو روکنے کے اقدامات کے بعد ملک کے طول و عرض میں اسکول بند کرنا پڑے۔ اس وجہ سے تقریباً ساڑھے چار کروڑ بچے اب اسکول نہیں جا پا رہے۔
کیونکہ اس وقت حکومت کی توجہ صحت عامہ کے بڑے بحران سے نمٹنے اور لوگوں کو مالی طور پر ریلیف پہنچانے پر مرکوز ہے۔ ماہرین کے مطابق تعلیم کے شعبے ہونے والے نقصان کو پورا کرنے کے لئے فوری ایک مربوط پروگرام بنا کر اس کے لیے وسائل اکٹھا کرنا ہوں گے۔
اقوامِ متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے ادارے کے چیف ٹیکنیکل ایڈوائزر طارق ملک کہتے ہیں کہ پاکستان کے لیے یہ بہت اہم وقت ہے کہ وہ اس بحران میں تعلیم کے زیاں کو پورا کرنے کے لئے ایک جامع پروگرام ترتیب دے۔
وہ کہتے ہیں۔ 'پاکستان پہلے ہی اقوام متحدہ اور عالمی اداروں کے ساتھ مل کر تعلیم کے فروغ کے لیے کام کر رہا ہے، لیکن اب نئے چیلنجرز کے پیش نظر ایک نیا پروگرام پیش کرنا چاہیے تاکہ تعلیم کے شعبے میں ترقی کے لیے نئی سرمایہ کاری اور تعاون حاصل کیا جا سکے۔
طارق ملک جنہیں افریقی ممالک میں ترقیاتی وسائل کے منصوبوں پر کام کرنے کا تجربہ ہے، کہتے ہیں کہ پاکستان کو ایک ایسا پروگرام عالمی اداروں کے سامنے رکھنا چاہیے جس میں ملکی وسائل مختص کرنے کا ایک واضح حصہ ہو، تاکہ اسے بین الاقوامی تعاون حاصل کرنے میں آسانی ہو۔
ٹیکنالوجی کے ماہر ہونے کی حیثیت سے طارق ملک کہتے ہیں کہ پاکستان کو کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور جدت پسندی سے تعلیم کے شعبے میں ترقی کرنا ہو گی کیونکہ کہ اس شعبے کو بہت عرصے تک نظرانداز کیا جاتا رہا ہے۔
جہاں تک حکومت کا تعلق ہے تو اس نے حال ہی میں کچھ ایسے اقدامات کیے ہیں جن کے ذریعے تعلیمی اداروں اور عوام کے درمیان رابطے کو ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے آسان بنایا گیا ہے۔ ایک پروگرام کے مطابق ایس ایم ایس دوطرفہ پیغامات کے ذریعے اسکولوں اور لوگوں کے درمیان رابطہ ہو گا۔
دوسرے پروگرام کے تحت ایک نئے ٹی وی چینل کا آغاز کیا گیا ہےجس کے ذریعے طلبا و طالبات کی کرونا وائرس کے باعث عائد پابندیوں کے دوران تعلیم جاری رکھنا ممکن ہو گا۔
اگرچہ ٹیلی اسکول ٹیلی ویژن چینل پاکستان کے دور دراز بسنے والے تمام طلبا و طالبات تک نہیں پہنچ سکتا، لیکن حکومت کہتی ہے کہ یہ ملک میں تعلیم کا پہلا چینل ہے اور اس سے ایسے بہت سے بچے اور نوجوان اپنی تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں جنہیں انٹرنیٹ ہا کمپیوٹر کی رسائی حاصل نہیں ہے۔
وزیر تعلیم شفقت محمود کہتے ہیں کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ چینل بہت ہی کامیاب رہا ہے۔ اساتذہ اور والدین دونوں نے اس اقدام کو سراہا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ان کی وزارت اب ریڈیو پروگرام کے ذریعے بھی تعلیم کا سلسلہ جاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ماہرین کے مطابق ایسے اقدامات خوش آئند ہیں لیکن پاکستان کو انسانی ترقی کے بہتر معیار حاصل کرنے کے لئے تعلیم، صحت اور مواصلاتی سہولتوں کو بہم پہنچانے کے لیے بہت سا کام کرنا ہو گا۔
بقول طارق ملک تمام صوبوں میں پرائمری سکولوں کا قیام اور اعلی درجے کی تعلیمی سہولتوں کے ساتھ ساتھ اصلاحات بھی ضروری ہیں تاکہ لوگوں کو نئی سوچ اور تنوع کو فروغ حاصل ہو۔
وہ کہتے ہیں روایتی طور پر ترقیاتی بجٹ اس سطح پر نہیں لایا جا سکا جو پاکستان میں یکساں اور تیز تر انسانی ترقی کی ضروریات کو پورا کر سکے۔ اور اب حکومت کو تعلیم اور صحت کے شعبوں میں شفافیت کے ساتھ ترقی کو ترجیح دینا ہو گی تاکہ دنیا کی پانچویں بڑی آبادی کو ان شعبوں میں آگے بڑھنے کے لئے زیادہ بین الاقوامی تعاون حاصل ہو سکے۔