امریکہ میں ذرائع ابلاغ کی خبروں کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے "ایف بی آئی" کے ڈائریکٹر جیمز کومی محکمہ انصاف سے کہیں گے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ان الزامات کو مسترد کرتے کہ سابق صدر براک اوباما نے نیویارک میں ٹرمپ ٹاور کے ٹیلی فونز کی نگرانی کی گئی۔
دی نیویارک ٹائمز اور این بی سی نیوز کے مطابق کومی کو یقین ہے کہ ٹرمپ کے دعوے غلط ہیں اور یہ الزامات اس طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ’ایف بی آئی‘ اس غیر قانونی نگرانی میں ملوث تھی۔
ایف بی آئی اور محکمہ انصاف کی طرف سے ابھی ان اطلاعات پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
صدر ٹرمپ کے ایک دوست نیوز میکس میڈیا ویب سائٹ کے ناشر کرسٹوفر روڈی نے اتوار کو کہا صدر نے انھیں بتایا کہ "اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں گی، یہ سب سامنے آئے گا۔ میں درست ثابت ہوں گا۔"
صدر نے ہفتہ کو اوباما پر الزام عائد کیا تھا کہ انھوں نے گزشتہ نومبر کے صدارتی انتخابات سے ایک ماہ قبل فونز کی نگرانی کی تھی جو کہ ان کے بقول اوباما انتظامیہ کی طرف سے انتخابات میں روسی کی مبینہ مداخلت کی تحقیقات کا حصہ تھی۔
تاحال اس دعوے کی حمایت میں صدر کی طرف سے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا ہے۔
امریکی قوانین کے تحت ایک صدر کسی کے فون کی نگرانی کا حکم نہیں دے سکتے۔ انھیں وفاقی جج سے اس کی اجازت لینا ہوتی ہے اور کسی بھی شہری کے فون کی نگرانی کے لیے معقول وجہ بتانی ہوتی ہے۔
اوباما کے دور حکومت میں نیشنل انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ جیمز کلیپر نے صدر ٹرمپ کے الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کیا۔
انھوں نے این بی سی نیوز کے پروگرام میٹ دی پریس میں بتایا کہ "نو منتخب صدر یا اس وقت بطور امیدوار کی مہم کے خلاف فون کی نگرانی کی اُس وقت کوئی سرگرمی نہیں ہوئی۔"
ڈیموکریٹس نے بھی صدر ٹرمپ کے ان الزامات کو مضحکہ خیز قرار دے کر مسترد کیا۔
ڈیموکریٹک راہنما چک شومر نے 'میٹ دی پریس' میں کہا کہ "صدر مشکل میں آ گئے ہیں۔ اگر وہ اس طرح کی غلط معلومات پھیلاتے ہیں جو کہ درست نہ ہو تو یہ منصب صدارت کے وقار کے منافی ہے۔۔۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صدر کو یہ معلوم نہیں کہ انھیں کس طرح کام کرنا ہے۔"
انٹیلی جنس کمیٹی میں سینیئر ڈیموکریٹ سینیٹر مارک وارنر نے سی بی ایس کے پروگرام 'فیس دی نیشن' میں کہا کہ انھیں ٹرمپ کے الزامات پر "حیرانی" ہوئی۔
"اس طرح کا دعویٰ بغیر کسی ثبوت کے، میرے خیال میں بڑی لاپرواہی ہے۔"
بعض ریپبلکنز کی طرف سے فوری طور پر صدر ٹرمپ کے ان بیانات پر تنقید تو نہیں کی گئی لیکن شکوک و شبہات کا اظہار ضرور کیا گیا۔
سینیٹر مارکو روبیو نے این بی سی کو بتایا کہ ٹرمپ "کو اس بات کا جواب دینا ہو گا کہ وہ درحقیقت کیا بتانا چاہتے کہ جب وہ فون کی نگرانی کیے جانے کا دعویٰ کرتے ہیں۔"
انٹیلی جنس کمیٹی کے رکن ریپبلکن سینیٹر ٹام کوٹن نے فوکس نیوز کو بتایا کہ فون کی نگرانی کے الزامات انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کی تحقیقات کے لیے سینیٹ کی تفتیش کا حصہ ہوں گے۔