امریکہ کے اٹارنی جنرل جیف سیشنز نے 2016ء کے صدارتی انتخاب میں مبینہ روسی مداخلت سے متعلق کسی بھی قسم کی وفاقی سطح کی تحقیقات سے اپنے آپ کو الگ کر لیا ہے۔
امریکہ کے موقر اخبار واشنگٹن پوسٹ میں یہ خبر سامنے آئی تھی کہ بطور امریکی سینیٹر اور ٹرمپ کی مہم کے ایک رکن ہونے کے ناطے انہوں نے انتخاب سے قبل روسی سفیر سے دوبارہ ملاقات کی، تاہم اپنی توثیق سے متعلق ہونے والی سماعت کے دوران انہوں نے یہ بات نہیں بتائی۔
دونوں جماعتوں کے قانون سازوں نے سیشنز سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنے عہدے سے الگ ہو جائیں جب کہ بعض ڈیموکریٹس نے ان پر غلط بیانی کا الزام عائد کرتے ہوئے ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنہوں نے قبل ازیں کہا تھا کہ سیشنز کو اپنے عہدے سے الگ نہیں ہونا چاہیئے، نے اپنے اٹارنی جنرل کو "دیانت دار شخص" قرار دیا۔
صدر نے بیان میں کہا کہ "ڈیموکریٹ اپنا کھیل کھیل رہے ہیں، وہ انتخاب ہار گئے اور اب حقیقت پر اپنی گرفت کھو بیٹھے ہیں۔"
امریکہ کے محکمہ انصاف کے سربراہ کے طور پر نامزد ہونے کے بعد جنوری میں اپنی توثیق سے متعلق ہونے والی سماعت کے دوران سیشنز نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ "مہم کے دوران ایک یا دو بار یہ کہا گیا تھا کہ میں نے کسی کی نمائندگی کی تھی، لیکن میرا روس کے کسی عہدیدار کے ساتھ کسی طرح، کسی طرح کا بھی رابطہ نہیں تھا۔"
انہوں نے جمعرات کو نامہ نگاروں کو بتایا ان کی کبھی بھی یہ نیت نہیں تھی کہ کسی سے غلط بیانی کی جائے اور ان کے جوابات "صحیح اور درست تھے"۔
تاہم انہوں نے کہا کہ "اس وقت ۔۔۔ مجھے یہ کہنا چاہیئے تھا، میں نے ایک روسی عہدیدار سے ایک یا دو بار ملاقات کی تھی۔ وہ سفیر ہو سکتے ہیں۔''
سیشنز نے جمعرات کو کہا کہ روسی سفیر کسلیاک کے ساتھ جولائی میں ریپبلکن نیشنل کنونشن کی ایک تقریب کے موقع پر ہونے والی پہلی ملاقات اور پھرکپٹل ہل میں اپنے دفتر میں ان سے ملاقات بطور سینیٹ آرمڈ سروسز کمیٹی کے رکن کے طور پر ان کے کام کا حصہ تھی۔
انہوں نے کہا کہ "بہت سارے" دیگر سفیر بھی ان سے ملنا چاہتے تھے۔
سیشنز نے کہا کہ کسلیاک اور انہوں نے دہشت گردی، یوکرین سے متعلق بات کی۔
سیشنز نے کہا کہ انہوں نے انتخاب میں مبینہ روسی مداخلت سے متعلق کسی بھی قسم کی تحقیقات سے الگ ہونے کا فیصلہ محکمہ انصاف میں اپنے اسٹاف کی سفارش پر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ان کے فیصلے کو اس بات کی تصدیق نا سمجھے کہ کسی بھی قسم کی کوئی تحقیقات ابھی ہو رہی ہے۔
امریکہ کا وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' امریکہ کے انتخاب کو ںقصان پہنچانے کی مبینہ روسی سرگرمیوں اور ٹرمپ کی مہم اور روسی صدر پوٹن کی حکومت کے درمیان کسی ممکنہ رابطے کی تحقیقات کر رہا ہے۔
دوسری طرف سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی اپنے طور پر بھی اس معاملے کی انکوائری کر رہی ہے جب کہ ایوان نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی نے بدھ کو اپنی تحقیقات کے طریقہ کار کا اعلان کیا تھا۔