صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے ہفتے کو پورے ملک میں ریلیوں کا انعقاد کیا۔
“ سپرٹ آف امریکہ” ریلیوں کا انعقاد “ مین سٹریٹ پیٹری آٹس” نامی ایک گروپ نے کیا ہےجو اُنہی افراد پر مشتمل ہے جنہوں وفاقی حکومت سے متعلق خدشات پر آواز اٹھانے کے لیے 8 سال پہلے ٹی پارٹی تحریک کا آغاز کیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے فلوریڈا میں اپنے مارا لاگو ریزاٹ جاتے ہوئے، سڑک کنارے ایک سو کے قریب حامیوں کو دیکھنے کے لیے اپنا قافلہ روکا تو اس گروپ نے سڑک کنارے خوب نعرے لگائے اور جھنڈے لہرائے ان کےہاتھوں میں چمکنے والی لائٹس اور ٹرمپ مہم کے نعرے “ میک امریکہ گریٹ اگین” کے پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے۔ اور دیگر پوسٹرز پر کانگرس میں صدر کے ڈیموکریٹک ناقدین کے خلاف پیغامات لکھے ہوئے تھے۔
ڈوبی ڈولی اس گروپ کی لیڈر اور ٹی پارٹی کی شریک بانی ہیں، انہوں نے ٹائم میگزین کو بتایا کہ ان ریلیوں کا مقصد ٹرمپ انتظامیہ کے بارے میں ان کے سیاسی مخالفین کی طرف سے کیے جانے والے منفی مظاہروں کا مثبت جواب دینا ہے۔
انہوں نے ٹائم میگزین کو بتایا کہ “ یہ ٹی پارٹی ریلی نہیں ہے،ان میں کوئی کسی کا مخالف نہیں ہے۔ ہم نے اس پر توجہ دی ہے کہ کوئی منفی پوسٹر نظر نہ آئے اور سب کچھ مثبت ہو۔”
ریلف کنگ مین سٹریٹ پیٹری آٹس کے بانی ہیں، انہوں نے کلیؤلینڈ ڈاٹ کام کو بتایا کہ انہیں یہ لگتا ہے کہ ڈیمو کریٹس کے مقابلے کے علاوہ ان ریلیوں کا مقصد ان ری پبلکنز کو شرمندہ کرنا ہے جنہوں نے صدر ٹرمپ کا ساتھ نہیں دیا۔
کنگ نے ویب سائٹ کو بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے راستے میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ ری پبلکنز ہیں۔
برکلے، کیلی فورنیا میں رچ بلیک نے مقامی سی بی ایس چینل کو بتایا کہ اس ریلی کا مقصد” اظہارِ رائے کی آزادی بھی ہے” کیونکہ گزشتہ مہینے یونیورسٹی آف کیلی فورنیا، برکلے میں ایک قد آمت پسند مصنف مائلو یانوپولس کے ایک طے شدہ پروگرام کو منسوخ کرانے کے لیے پر تشدد مظاہرے کیے گئے تھے۔
“یہ سب اب بغیر مقابلے کے نہیں ہونے دیا جا سکتا۔ “ یہ کہنا تھا بلیک کا “ آپ نے یکم فروری کو جو کچھ دیکھا کہ کس طرح معصوم اور راہ چلتے لوگوں پر ان غنڈوں نے تشدد کیا گیا، انہیں یہی کہا جانا چاہیے جو یہ ہیں۔”
ہفتے کو صدر ٹرمپ کے حق میں امریکہ کے مختلف شہروں میں تقریباً 60 ریلیاں نکالی جائیں گی، جن میں واشنگٹن جیسے بڑے شہر، کانوے، ساوتھ کیرولینا جہاں کی آبادی صرف 19 ہزار ہے اور دور دراز ریاست ہوائی کا شہر ہونولولو جیسی جگہیں شامل ہیں۔