امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو، ذرائع ابلاغ کے مطابق، ایسی غیر مصدقہ رپورٹس موصول ہوئی ہیں جن میں چین پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے افغانستان میں موجود غیر ریاستی عناصر کو امریکہ کے فوجی اہلکاروں پر حملے کرنے کے لیے رقم کی پیشکش کی ہے۔
صدر ٹرمپ کی انتظامیہ سے تعلق رکھنے والے ایک سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو ایک روز قبل امریکی ویب سائٹ 'ایگزی اوز نیوز' پر ڈی کلاسیفائیڈ خفیہ رپورٹس پر مبنی خبر کی تصدیق کی ہے۔
دوسری طرف مذکورہ الزامات پر بیجنگ کا کہنا ہے کہ یہ جعلی خبر کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے جس کا مقصد چین کو بدنام کرنا ہے۔
رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ کو گزشتہ ماہ 17 دسمبر کو دی جانے والی بریفنگ میں مذکورہ خفیہ رپورٹ بھی شامل تھی اور انہیں مشیر برائے نیشنل سیکیورٹی رابرٹ برائن کی طرف سے اس سے متعلق زبانی طور پر مطلع بھی کیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق امریکی حکام موصول ہونے والی خفیہ معلومات پر کام کر رہے ہیں جس کے سبب واشنگٹن اور بیجنگ میں جاری کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن کا جمعرات کو کہنا تھا کہ یہ ایک جھوٹی خبر ہے جس کا مقصد چین کے تشخص کو داغ دار کرنا اور دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو نقصان پہنچانا ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ چین نے کبھی بھی دوسروں کے ساتھ جنگ کا آغاز نہیں کیا اور دوسرے ملکوں پر حملے کرنے کے لیے غیر ریاستی عناصر کو پیشکش سے چین کا کوئی تعلق نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چین افغانستان کے داخلی معاملات میں دخل اندازی نہیں کرتا اور وہ افغانستان میں امریکہ کے شروع کردہ امن اور مفاہمت کے عمل کی حمایت کرتا ہے جس سے افغانستان میں دو دہائیوں سے جاری جنگ کا خاتمہ ہو گا۔
وانگ نے کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ کون دوسرے ملکوں میں جنگ کو ہوا دے رہا ہے اور علاقائی امن و استحکام کو متاثر کرنا چاہتا ہے۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ نو منتخب صدر جو بائیڈن کو ان مبینہ رپورٹس سے متعلق آگاہ کیا گیا ہے یا نہیں۔
نو منتخب صدر جو بائیڈن کو اقتدار کی منتقلی سے متعلق ایک عہدیدار کا امریکی نشریاتی ادارے ‘سی این این’ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ وہ اقتدار کے آخری دنوں میں ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے چین پر لگائے جانے والے الزامات کے بارے میں جاننے کی کوشش کریں گے۔
نام ظاہر نہ کرنے والے عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ وہ امریکی وزارتِ دفاع سمیت دیگر اداروں سے مکمل تعاون چاہتے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان تعلقات تجارت اور دیگر امور پر کشیدگی کا شکار رہے ہیں۔
امریکہ مغربی چین کے صوبے سنکیانگ میں ایغور مسلم اقلیت کے حقوق صلب کرنے پر چین پر تنقید کرتا رہا ہے۔ جب کہ چین کی طرف سے ان الزامات کی تردید کی جاتی ہے۔
چین کا کہنا ہے کہ مغربی ذرائع ابلاغ ان الزامات کے ذریعے چین کو بدنام کر رہے ہیں۔
تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ جن غیر ریاستی عناصر کو انعامی رقم کی پیشکش کی گئی ہے ان کا تعلق طالبان کے ساتھ ہے یا نہیں۔
گزشتہ سال کے اوائل میں امریکی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ روس مبینہ طور پر طالبان سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کو امریکہ کے فوجیوں پر حملے کرنے کے لیے انعامی رقم دیتا ہے۔
تاہم صدر ٹرمپ کی طرف سے ان رپورٹس کو فیک نیوز قرار دیا گیا تھا۔