رسائی کے لنکس

'روس نے امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے لیے افغان عسکریت پسندوں کو انعام  کی پیش کش کی'


قندھار میں نیٹو کی ایک بکتربند گاڑی پر خودکش حملے کے بعد امریکی فوجی مدد کو پہنچے۔ فائل فوٹو
قندھار میں نیٹو کی ایک بکتربند گاڑی پر خودکش حملے کے بعد امریکی فوجی مدد کو پہنچے۔ فائل فوٹو

امریکی انٹیلی جینس کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ روس کے فوجی انٹیلی جنیس یونٹ نے خفیہ طور پر طالبان سے منسلک عسکریت پسندوں کو افغانستان میں اتحادی افواج اور امریکی فوجیوں کو ہدف بنا کر ہلاک کرنے کے بدلے انعام و اکرام دینے کی پیش کش کی تھی۔

اس پیش کش کا مقصد افغانستان میں طویل عرصے سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امن مذاکرات کو نقصان پہنچانا تھا۔

نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انٹیلی جینس کے مطابق، اسلامی عسکریت پسند یا مسلح جرائم پیشہ عناصر روسیوں کے ساتھ قریبی رابطے میں تھے اور انہیں یقین ہے کہ انہوں نے روسیوں سے انعام بھی حاصل کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق 2019 میں افغانستان میں ایک لڑائی کے دوران 20 امریکی ہلاک ہو گئے تھے۔ تاہم، یہ واضح نہیں ہے کہ اس سلسلے میں کن ہلاکتوں پر شک کیا جا رہا ہے کہ ان کا تعلق مذکورہ انعام سے تھا۔

اخبار کا کہنا ہے ان انٹیلی جینس معلومات کے متعلق صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا گیا تھا، جس کے لیے حکام نے ممکنہ آپشنز بھی تیار کیے تھے، جن میں ماسکو سے سفارتی شکایت کرنے اور اس مہم کو روکنے کا مطالبہ بھی شامل تھا۔

اس کے ساتھ ساتھ تعزیرات کے سلسلے میں اضافہ کرنا اور دوسرے ممکنہ ردعمل بھی تجویز کیے گئے تھے۔ تاہم، وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس بارے میں کسی بھی کارروائی کا اختیار دینے کا معاملہ باقی ہے۔

میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ روس نے طالبان کو 2003 میں ایک دہشت گرد گروپ قرار دے دیا تھا، لیکن حالیہ برسوںں میں ان دونوں کے درمیان تعلقات میں بہتری دیکھی گئی۔

طالبان لیڈرں نے دیگر اہم افغان شخصیات کے ساتھ امن مذاکرات میں حصہ لینے کے لیے ماسکو کا دورہ کیا، جن میں سابق افغان صدر حامد کرزئی بھی شامل تھے۔ ان مذاکرات میں موجودہ افغان حکومت اور امریکہ کے عہدے دار شریک نہیں ہوئے تھے۔ روس کے اس اقدام کو بعض مرتبہ تنازع کے حل کے لیے امریکہ کی جانب سے امن کوششوں کے ایک ردعمل کے طور پر دیکھا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG