اٹھارہ دسمبر کو اُس وقت برطانوی تاریخ میں ایک یادگار دِن کی حیثیت حاصل ہوگئی جب ملکہٴبرطانیہ نے پہلی بارحکومت کی کابینہ میں خصوصی شرکت کی۔ اُن کی اِس شرکت کو ’ڈائمنڈ جوبلی سال‘ کےحوالے سے یادگار ملاقات قراردیا جارہا ہے۔
وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی سربراہی میں منگل کے روز کابینہ کا سال کا آخری اجلاس منعقد ہوا، جس میں 22 سینئر وزیروں سمیت ملکہ ٴبرطانیہ بھی شریک ہوئیں ۔
موٴرخین کا کہنا ہے کہ اٹھارہویں صدی کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب ملکہٴ برطانیہ نے سربراہِ مملکت کی حیثیت سے حکومت کے کسی اجلاس میں شرکت کی۔ اِس سے پہلے اُن کے والد کنگ جیمس 17 ہویں صدی میں ایک بار حکومتی اجلاس میں شریک ہوئے تھے۔
برطانوی ٹی وی کے مطابق، اِس موقع پر وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نےاپنے آفس (10 ڈاؤننگ اسڑیٹ بلڈنگ) کے باہر کھڑے ہوکر ملکہٴبرطانیہ کا استقبال کیا، جہاں اُنھوں نےباری باری تمام وزیروں کو ملکہٴ برطانیہ سےملوایا۔ اجلاس کے دوران، ملکہٴبرطانیہ کی نشست وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اور وزیر خارجہ ولیم ہیگ کے درمیان رکھی گئی۔
مسٹر ڈیوڈ کیمرون نے ملکہ کو اُن کے ساٹھ سالہ شاہی دورحکومت پر مبارکباد پیش کی ، جبکہ وزیر خارجہ نے کابینہ کے ممبران کی جانب سے ملکہٴ برطانیہ کواُن کی ڈاائمنڈ جوبلی پر ایک تحفہ پیش کیا جو کہ ساٹھ ٹیبل میٹ پر مشتمل تھا۔ ٹیبل میٹ کو خصوصی طور پر بکنگھم پیلس کی تصویروں سے تیار کیا گیا، اُن میں سے ہر ایک میٹ ملکہ کےہر ایک سال کو ظاہر کرتا ہے ۔
ملکہٴ برطانیہ نےاِس موقع پر وزیراعظم اوراُن کی کابینہ کےتمام وزرا کو کرسمس کی مبارکباد پیش کی ۔
تجزیہ ٴ کاروں کا کہنا ہے کہ ملکہٴ برطانیہ کی وزرا سے ملاقات اہمیت کی حامل ہے ۔ یاد رہے کہ گذشتہ دنوں ملکہٴ برطانیہ نے بنک آف انگلینڈ کا دورہ کیا تھا، جہاں اُنھیں برطانوی خزانہ میں کمی اور کسادبازاری کے دوران سونا بیچنے کے بارے میں تفصیلات بتائی گئی تھیں ۔
ملاقات میں اُنھوں نے وزیر خزانہ، جارج اسبورن سےقومی خزانے میں کمی پر تشویش کا اظہا رکرتے ہوئے کہا، ’میں نے قومی خزانے میں شامل سونے کے ذخائر دیکھے تھے۔مجھے بتایا گیا کہ وہ ذخائر اب ہماری ملکیت نہیں رہے‘۔ جس پر مسٹراسبورن نےملکہ کو یقین دلایا کہ قومی خزانہ میں سےسونا بیچا گیا تھا مگر برطانوی خزانے میں اب بھی سونا موجود ہے ۔
یاد رہے کہ گذشتہ برسوں میں برطانیہ نے جب دنیا کے دیگر ممالک کی طرح کسادبازاری کا سامنا کیا تو اس وقت کے چانسلرگورڈن براؤن نےقومی خزانے میں سے سونے کے ذخائر کا تقریبا نصف فروخت کر دیا تھا، جس پر لیبر پارٹی کو سخت تنقید برداشت کرنی پڑی تھی۔
اجلاس کے دوران وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے برطانیہ کے زیرِ تسلط انٹارکٹیکا کی زمین کو ملکہٴ برطانیہ کے نام سے منسوب کرنے کا اعلان کیا۔
فارن آفس کےذرائع نےاپنے بیان میں کہا کہ جلد ہی برطانیہ کےنقشے پر برطانوی زیر تسلط علاقہ انٹارکٹیکا کو 'کوئن الزبتھ لینڈ ' کے نام سے شامل کر لیا جائے گا۔
وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی سربراہی میں منگل کے روز کابینہ کا سال کا آخری اجلاس منعقد ہوا، جس میں 22 سینئر وزیروں سمیت ملکہ ٴبرطانیہ بھی شریک ہوئیں ۔
موٴرخین کا کہنا ہے کہ اٹھارہویں صدی کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب ملکہٴ برطانیہ نے سربراہِ مملکت کی حیثیت سے حکومت کے کسی اجلاس میں شرکت کی۔ اِس سے پہلے اُن کے والد کنگ جیمس 17 ہویں صدی میں ایک بار حکومتی اجلاس میں شریک ہوئے تھے۔
برطانوی ٹی وی کے مطابق، اِس موقع پر وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نےاپنے آفس (10 ڈاؤننگ اسڑیٹ بلڈنگ) کے باہر کھڑے ہوکر ملکہٴبرطانیہ کا استقبال کیا، جہاں اُنھوں نےباری باری تمام وزیروں کو ملکہٴ برطانیہ سےملوایا۔ اجلاس کے دوران، ملکہٴبرطانیہ کی نشست وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اور وزیر خارجہ ولیم ہیگ کے درمیان رکھی گئی۔
مسٹر ڈیوڈ کیمرون نے ملکہ کو اُن کے ساٹھ سالہ شاہی دورحکومت پر مبارکباد پیش کی ، جبکہ وزیر خارجہ نے کابینہ کے ممبران کی جانب سے ملکہٴ برطانیہ کواُن کی ڈاائمنڈ جوبلی پر ایک تحفہ پیش کیا جو کہ ساٹھ ٹیبل میٹ پر مشتمل تھا۔ ٹیبل میٹ کو خصوصی طور پر بکنگھم پیلس کی تصویروں سے تیار کیا گیا، اُن میں سے ہر ایک میٹ ملکہ کےہر ایک سال کو ظاہر کرتا ہے ۔
ملکہٴ برطانیہ نےاِس موقع پر وزیراعظم اوراُن کی کابینہ کےتمام وزرا کو کرسمس کی مبارکباد پیش کی ۔
تجزیہ ٴ کاروں کا کہنا ہے کہ ملکہٴ برطانیہ کی وزرا سے ملاقات اہمیت کی حامل ہے ۔ یاد رہے کہ گذشتہ دنوں ملکہٴ برطانیہ نے بنک آف انگلینڈ کا دورہ کیا تھا، جہاں اُنھیں برطانوی خزانہ میں کمی اور کسادبازاری کے دوران سونا بیچنے کے بارے میں تفصیلات بتائی گئی تھیں ۔
ملاقات میں اُنھوں نے وزیر خزانہ، جارج اسبورن سےقومی خزانے میں کمی پر تشویش کا اظہا رکرتے ہوئے کہا، ’میں نے قومی خزانے میں شامل سونے کے ذخائر دیکھے تھے۔مجھے بتایا گیا کہ وہ ذخائر اب ہماری ملکیت نہیں رہے‘۔ جس پر مسٹراسبورن نےملکہ کو یقین دلایا کہ قومی خزانہ میں سےسونا بیچا گیا تھا مگر برطانوی خزانے میں اب بھی سونا موجود ہے ۔
یاد رہے کہ گذشتہ برسوں میں برطانیہ نے جب دنیا کے دیگر ممالک کی طرح کسادبازاری کا سامنا کیا تو اس وقت کے چانسلرگورڈن براؤن نےقومی خزانے میں سے سونے کے ذخائر کا تقریبا نصف فروخت کر دیا تھا، جس پر لیبر پارٹی کو سخت تنقید برداشت کرنی پڑی تھی۔
اجلاس کے دوران وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے برطانیہ کے زیرِ تسلط انٹارکٹیکا کی زمین کو ملکہٴ برطانیہ کے نام سے منسوب کرنے کا اعلان کیا۔
فارن آفس کےذرائع نےاپنے بیان میں کہا کہ جلد ہی برطانیہ کےنقشے پر برطانوی زیر تسلط علاقہ انٹارکٹیکا کو 'کوئن الزبتھ لینڈ ' کے نام سے شامل کر لیا جائے گا۔