ویب ڈیسک _ خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی مسجد میں دھماکے کے نتیجے میں نائب مہتمم مولانا حامد الحق حقانی سمیت پانچ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے شمیم شاہد کے مطابق سینٹرل پولیس آفس پشاور کا کہنا ہے کہ مدرسہ حقانیہ اکوڑہ خٹک میں دھماکہ نمازِ جمعہ کے بعد ہوا۔
ہلاک ہونے والوں میں مولانا حامد الحق کا کمسن بیٹا عبدالحق ثانی اور ایک کمسن بھتیجا بھی شامل ہے جب کہ نو سیکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
انسپکٹر جنرل خیبرپختونخوا پولیس ذوالفقار حمید کے مطابق مسجد میں ہونے والا دھماکہ مبینہ طور پر خودکش تھا جس میں جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا حامدالحق کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
مولانا حامد الحق جمعیت علمائے اسلام کے مقتول سربراہ مولانا سمیع الحق کے صاحبزادے تھے۔
کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے ایک اور شدت پسند تنظیم 'جماعت الاحرار' پر دھماکے کا الزام عائد کیا ہے۔
اسلام آباد میں افغان سفارت خانے نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
'حملہ آور ملاقاتی بن کر مولانا حامد الحق کے قریب آیا'
ایک عینی شاہد نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ خودکش حملہ آور نے اس وقت جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکہ کیا جب وہ ملاقاتی یا شاگرد کی حیثیت سے مولانا حامد الحق سے گلے ملا۔ اس وقت مولانا حامد الحق حقانی نماز ادا کرنے کے بعد مسجد سے گھر جا ر ہے تھے اور خود کش بمبار مسجد کے اس کونے میں کھڑا تھا جہاں سے مولانا نکل کر گھر کی طرف جانے والے تھے ۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس سے مسجد کا ایک بڑا حصہ متاثر ہوا جب کہ درجنوں افراد زخمی ہو گئے۔
نوشہرہ کے ایک سینئر پولیس افسر نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ دارالعلوم حقانیہ میں 23 پولیس اہلکار سیکیورٹی پر تعینات تھے جن میں سے چھ اہلکار مولانا حامد الحق کی سیکیورٹی کے لیے مختص تھے۔
پولیس افسر کے مطابق مسجد کےاحاطے میں مولانا حامد الحق کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مدرسے کے داخلی راستے پر بھی سیکیورٹی موجود تھی۔
مولانا سمیع الحق کو "فادر آف طالبان" کہا جاتا تھا جنہیں 2018 میں بحریہ ٹاؤن راولپنڈی میں واقع ان کی رہائش گاہ پر نامعلوم حملہ آور نے چھریوں کے وار کر کے قتل کر دیا تھا۔
ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) نوشہرہ عبدالرشید کے مطابق اکوڑہ خٹک مسجد میں دھماکے کے بعد ریسکیو اور سیکیورٹی ٹیمیں جائے حادثہ پہنچ گئی ہیں جب کہ علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے مولانا حامد الحق سمیت دیگر افراد کی دھماکے میں ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
فورم