پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رکن اور قبائلی رہنما عارف وزیر کے قتل کا مقدمہ جنوبی وزیرستان کے مرکزی انتظامی شہر وانا میں درج کر لیا گیا ہے جب کہ واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔
سردار عارف وزیر کے قتل کے خلاف پی ٹی ایم کی اپیل پر ملک کے اہم شہروں سمیت دیگر ممالک میں منگل کو مظاہرے کیے جائیں گے۔
جنوبی وزیرستان کے ایک اعلیٰ انتظامی عہدیدار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ عارف وزیر کے قتل کے سلسلے میں نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف وانا پولیس نے مقدمہ درج کرکے قانون کے مطابق مزید کارروائی اور تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ تاہم ابھی تک کسی قسم کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
عارف وزیر پرجمعے کو روزہ افطار کرنے سے آدھا گھنٹہ قبل اس وقت حملہ کیا گیا تھا جب وہ گھر کے باہر چہل قدمی کر رہے تھے۔ کالے شیشوں والی گاڑی میں سوار نامعلوم افراد کی فائرنگ سے وہ زخمی ہو گئے تھے۔ بعد ازاں ان کی موت ہوئی۔
پی ٹی ایم کے رہنماؤں کے مطابق عارف وزیر اور ان کے محافظوں نے بھی جوابی فائرنگ کی تھی۔ جس کے نتیجے میں دوحملہ آوروں کے زخمی ہونے کا دعوٰی کیا گیا تھا مگر حکام نے اس دعوے کی نفی کی ہے۔
عارف وزیر کو زخمی ہونے کے بعد پہلے ڈیرہ اسماعیل خان کے اسپتال اور بعد میں اسلام آباد کے پمز اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ تاہم ہفتے کے دوپہر کو وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئے۔
عارف وزیر کی تدفین میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی تھی جب کہ پی ٹی ایم سمیت قوم پرست سیاسی جماعتوں عوامی نیشنل پارٹی، قومی وطن پارٹی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنماؤں نے ان کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
پی ٹی ایم کی اپیل پر پاکستان سمیت متعدد ممالک میں عارف وزیر کے قتل کے خلاف منگل کو احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔
پی ٹی ایم کے رہنما اور شمالی وزیرستان سے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے وائس آف امریکہ کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ موجودہ حالات کے پیش نظر بیرون ملک احتجاجی مظاہروں کے شیڈول پر نظرثانی کی گئی ہے اور تحریک سے منسلک کارکنوں اور حمایت کرنے والوں کو ایک ہفتے کے اندر اندر مظاہرے کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ جب کہ ملک کے تمام اہم شہروں اور قصبوں میں منگل کو پُرامن مظاہرے کیے جائیں گے۔
محسن داوڑ کے بقول ان مظاہروں کامقصد اس بیہمانہ واقعے میں ملوث حفیہ ہاتھوں کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا ہے۔
پی ٹی ایم کے رہنما بالخصوص عارف وزیر، ان کے کزن رکن قومی اسمبلی علی وزیر کا خاندان گزشتہ دو دہائیوں سے عسکریت پسندوں کےنشانے پر ہے۔ جنہوں نے مارچ 2007 میں حکومت سے معاہدہ کرنے کے بعد امن قائم رکھنے کے لیے امن کمیٹیاں تشکیل دی ہیں۔
پی ٹی ایم کے قیام کے بعد سے اب تک ان عسکریت پسندوں نے عارف وزیر، علی وزیر اور ان کے دیگر رشتہ داروں پر متعدد حملے کیے ہیں۔
آئندہ لائحہ عمل کے بارے میں محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم پختونوں کے جائز حقوق کے حصول اور ان کے خلاف ریاستی سطح پر ہونے والی زیادیتوں کے خلاف عدم تشدد کے فلسفہ پر مبنی جدوجہد جاری رکھے گی۔
ان کے بقول اس سلسلے میں تمام فورمز پر آواز اٹھانے کی کوششیں کی جائیں گی۔