رسائی کے لنکس

علی وزیر کے کزن عارف وزیر قاتلانہ حملے کے بعد اسپتال میں دم توڑ گئے


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی علی وزیر کے کزن عارف وزیر قاتلانہ حملے کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اسپتال میں دم توڑ گئے ہیں۔

عارف وزیر پر جمعے کی شام افطار سے قبل تھانہ وانا کی حدود میں قاتلانہ حملہ ہوا تھا۔ اُنہیں تین گولیاں لگی تھیں۔

عارف وزیر کو ہفتے کو اسلام آباد کے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائسنز (پمز) میں داخل کرایا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔

سردار عارف وزیر جنوبی وزیرستان سے ممبر قومی اسمبلی اور پشتون تحفظ تحریک کے بانی رہنما علی وزیر کے چچا زاد بھائی تھے۔

سردار عارف وزیر جنوبی وزیرستان کے مرکزی انتظامی مرکز وانا کے نواحی گاؤں غواخہ میں جمعے کی شام افطار سے قبل گھر کے باہر چہل قدمی کر رہے تھے کہ نامعلوم افراد نے ان پر فائرنگ کر دی۔

اطلاعات کے مطابق اُن کی جوابی فائرنگ سے دو افراد زخمی بھی ہوئے۔

سردار عارف کو فوری طور پر وانا کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال منتقل کیا گیا۔ جہاں طبی امداد کے بعد اُنہیں ڈیرہ اسماعیل خان کے ڈویژنل ہیڈ کوارٹر اسپتال منتقل کیا گیا۔

جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب انہیں اسلام آباد کے پمز اسپتال لایا گیا، جہاں وہ دم توڑ گئے۔

پی ٹی ایم رہنماؤں کے مطابق عارف وزیر کی میت کو وانا منتقل کیا جا رہا ہے۔ تاہم تدفین کے شیڈول کا اعلان نہیں کیا گیا۔

رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے عارف وزیر کے قتل پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ "اُنہیں 'اچھے دہشت گردوں' نے ہلاک کیا، لہذٰا ہماری اُن کے آقاؤں کے خلاف جدوجہد جاری رہے گی۔"

محسن داوڑ نے اپنی ٹوئٹ میں بتایا کہ عارف وزیر کے والد اور اُن کے ایک بھائی کو بھی چند سال قبل دہشت گردوں نے ہلاک کر دیا تھا۔

سردار عارف وزیر نے 2005 میں اس وقت سیاسی سفر کا آغاز کیا جب ان کے والد اور چچا سمیت خاندان کے پانچ افراد مختلف حملوں میں ہلاک ہو گئے تھے۔

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومتِ پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ عارف وزیر کے قتل کی آزادانہ تحقیقات کرائے۔

پی ٹی ایم رہنماؤں کے مطابق مجموعی طور پر اس خاندان کے لگ بھگ ڈیڑھ درجن افراد 2003 سے اب تک پر اسرار طور پر بم حملوں اور گھات لگا کر قتل کیے گئے۔

سردار عارف وزیر نے پچھلے سال قبائلی علاقوں سے صوبائی اسمبلی کے پہلے انتخابات میں بھی حصہ لیا تھا مگر وہ کامیاب نہیں ہو سکے تھے۔ پشتون تحفظ تحریک کے 2018 میں قیام سے قبل وہ سابق وفاقی وزیر داخلہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ کی قومی وطن پارٹی سے منسلک تھے۔

اس سے قبل ان کا خاندان عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) میں بھی شامل رہا ہے۔ لیکن بعض معاملات پر اختلافات کے باعث وہ پی ٹی ایم کے ساتھ منسلک ہو گئے تھے۔

XS
SM
MD
LG