اُن کا اصل نام کیشئس کلے تھا۔ بعدازاں، وہ محمد علی کے نام سے مشہور ہوئے۔ وہ تین بار ہیوی ویٹ باکسنگ چمپئن رہے۔ اور آج اُن کی زندگی کو فن اور تصاویر کی شکل میں پیش کیا گیا ہے۔
باکسنگ کے رِنگ میں مقابلہ اور علی کی مہربان طبیعت کو ’نیو یارک ہسٹوریکل سوسائٹی‘ نے نمایاں کیا ہے۔ اس سلسلے میں، لےروے نیومن نے 20 اسکیچ، پینٹنگ اور پوسٹر بنائے ہیں؛ جب کہ جارج کالنسکی نے علی کی زندگی کو فیشن کے روپ میں پیش کیا ہے، جس کے لیے اُنھوں نے اپنی 44 تصاویر پیش کی ہیں۔
اُنھوں نے تقریباً 50 برس تک لوگوں کی دلوں پر راج کیا، کبھی صاف گوئی کی وجہ سے تو کبھی متنازعہ جملے کسنے پر۔ سب سے نمایاں بات یہ ہے کہ مصور اور فوٹوگرافر کی علی کے ساتھ قربت کا رشتہ اور اُن سے یارانہ نسبت تھی۔
لوئی مرر ’ہسٹوریکل سوسائٹی‘ کے صدر اور سربراہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’خوش نصیبی کی بات ہے کہ یہ دونوں نمائشیں منعقد ہو رہی ہیں‘‘۔ سوسائٹی کا ارادہ یہ تھا کہ نیومن کی علی پر بنائی ہوئی اسکیچز اور واٹر کلر مصوری کی نمائش 2017ءکی موسم خزاں میں منعقد ہو، جسے ویتنام کی لڑائی کا موضوع دیا جائے۔ (یاد رہے کہ علی نے فوج میں خدمات انجام دینے سے انکار کر رکھا تھا، اور ہمیشہ اُن کا نام ویتنام جنگ کے عہد سے جڑا رہے گا‘‘۔
سوسائٹی کے اہل کار نیومن کے اسٹوڈیو گئے، علی کے بارے میں اُن کی کاوش کا مشاہدہ کیا اور فیصلہ کیا کہ اگلی موسم خزاں کا انتظار نہ کیا جائے۔ ساتھ ہی، وہ جارج کالنسکی سے ملے، اور علی کی تصاویر دیکھیں۔ پہلے وہ سوچ رہے تھے کہ اِن کی نمائش محمد علی کے 75 ویں یوم پیدائش کی مناسبت سے کی جائے گی۔ (علی 17 جنوری، 1942ء کو کینٹکی کے شہر لوزویل میں پیدا ہوئے تھے)۔
مرر نے بتایا کہ ’’ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم ویتنام شو کی فکر نہ کریں۔ لیکن، علی کو یاد کرنے میں دیر نہ کی جائے، جس کے لیے مستقبل کی نمائشوں کا فوری انعقاد کیا جائے‘‘۔