واشنگٹن —
امریکی محکمہٴدفاع کا کہنا ہے کہ طالبان کے سابق قیدی، بووے برگڈہل کی صحت روز بروز خاصی بہتر ہوتی جا رہی ہے، جو اِن دِنوں جرمنی میں ایک امریکی فوجی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
پینٹاگان کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ برگڈہل کا علاج معالجہ جاری ہے، لیکن فوجی کی اصل بیماری کے بارے میں تفصیل نہیں بتائی۔
ترجمان نے کہا کہ برگڈہل نے اپنے اہل خانہ سے بات نہیں کی، نہی ابھی تک اُن کے امریکہ لوٹنے کا نظام الاوقات معلوم ہو سکا ہے۔
پانچ برس تک طالبان کی قید میں رہنے کے بعد، برگڈہل کو ہفتے کے روز افغانستان میں رہا کیا گیا۔
دریں اثنا، برگڈہل کے بدلے پانچ طالبان راہنماؤں کو رہا کیا گیا ہے، جو گوانتانامو بے کے امریکی حراستی مرکز میں 13 سال قید رہنے کے بعد، قطر میں اپنے خاندان سے جا ملے ہیں۔
رہائی پانے والے طالبان راہنماؤں پر قطر میں پابندیاں لگی رہیں گی، جن میں ایک سال تک سفر نہ کرنے کی قدغن بھی شامل ہے۔ اُن میں ہرات کے سابق صوبائی گورنر اور طالبان کے بنیادی رُکن، خیراللہ خیرخواہ؛ سابق چیف آف آرمی اسٹاف ملا محمد فضل، شمالی خطے کے سابق سولین سربراہ نوراللہ نوری اور محکمہ انٹیلی جنس کے سابق معاون سربراہ، عبد الحق واسق شامل ہیں۔
پانچواں شخص، محمد نبی عمری کو نسبتاً کم سطح کی شخصیت قرار دیا جارہا ہے، جو حقانی نیٹ ورک سے منسلک رہے ہیں، جنھوں نے اس امریکی فوجی کو اپنے قبضے میں لے رکھا تھا۔
پینٹاگان کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ برگڈہل کا علاج معالجہ جاری ہے، لیکن فوجی کی اصل بیماری کے بارے میں تفصیل نہیں بتائی۔
ترجمان نے کہا کہ برگڈہل نے اپنے اہل خانہ سے بات نہیں کی، نہی ابھی تک اُن کے امریکہ لوٹنے کا نظام الاوقات معلوم ہو سکا ہے۔
پانچ برس تک طالبان کی قید میں رہنے کے بعد، برگڈہل کو ہفتے کے روز افغانستان میں رہا کیا گیا۔
دریں اثنا، برگڈہل کے بدلے پانچ طالبان راہنماؤں کو رہا کیا گیا ہے، جو گوانتانامو بے کے امریکی حراستی مرکز میں 13 سال قید رہنے کے بعد، قطر میں اپنے خاندان سے جا ملے ہیں۔
رہائی پانے والے طالبان راہنماؤں پر قطر میں پابندیاں لگی رہیں گی، جن میں ایک سال تک سفر نہ کرنے کی قدغن بھی شامل ہے۔ اُن میں ہرات کے سابق صوبائی گورنر اور طالبان کے بنیادی رُکن، خیراللہ خیرخواہ؛ سابق چیف آف آرمی اسٹاف ملا محمد فضل، شمالی خطے کے سابق سولین سربراہ نوراللہ نوری اور محکمہ انٹیلی جنس کے سابق معاون سربراہ، عبد الحق واسق شامل ہیں۔
پانچواں شخص، محمد نبی عمری کو نسبتاً کم سطح کی شخصیت قرار دیا جارہا ہے، جو حقانی نیٹ ورک سے منسلک رہے ہیں، جنھوں نے اس امریکی فوجی کو اپنے قبضے میں لے رکھا تھا۔