رسائی کے لنکس

افغانستان: طالبان کی انتخابی عمل میں خلل ڈالنے کی دھمکی


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

صدارتی انتخابات کا دوسرا اور حتمی مرحلہ 14 جون کو ہو گا جس میں عبد اللہ عبداللہ اور اشرف غنی مد مقابل ہیں۔

افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں نے ملک میں صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے میں رخنا ڈالنے کی دھمکی دیتے ہوئے افغان ووٹروں کو خبردار کیا ہے کہ وہ انتخابی عمل سے دور رہیں۔

صدارتی انتخابات کا دوسرا اور حتمی مرحلہ 14 جون کو ہو گا جس میں عبد اللہ عبداللہ اور اشرف غنی مد مقابل ہیں۔ کامیاب ہونے والا اُمیدوار صدر حامد کرزئی کی جگہ نظام حکومت سنبھالے گا۔

انتخابات کے پہلے مرحلے کے موقع پر بھی طالبان نے ایسی ہی دھمکی دے رکھی تھی تاہم ووٹنگ کے عمل کے دوران غیر متوقع طور پر وہ کوئی بڑی کارروائی نہ کر سکے۔

سکیورٹی خدشات کے باجود لگ بھگ ایک کروڑ بیس لاکھ اہل افغان ووٹروں میں سے تقریباً ساٹھ فیصد نے پہلے مرحلے میں اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

لیکن کوئی بھی اُمیدوار آئین کے تحت پہلے مرحلے میں پچاس فیصد ووٹ حاصل نہ کر سکا اس لیے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے دو اُمیدواروں کے درمیان اب 14 جون کو مقابلہ ہو گا۔

صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں عبداللہ عبداللہ کو 45 فیصد جب کہ اشرف غنی کو تقریباً 33 فیصد ووٹ ملے۔

افغان عہدیداروں کے مطابق طالبان نے پہلے سے ہی خود کش حملوں اور سڑک میں نصب بم دھماکے کر کے لوگوں کو ڈرانے کی مہم شروع کر دی ہے تاکہ اُنھیں ووٹنگ کے عمل سے دور رکھا جا سکے۔

افغانستان کے صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں ساڑھے تین لاکھ سے زائد افغان سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو تعینات کرنے کے ساتھ ساتھ کابل کے باہر سکیورٹی چوکیاں بھی قائم کی گئیں تھیں، جس کی وجہ سے طالبان ووٹروں اور انتخابی مراکز کو نشانے بنانے میں کامیاب نہ ہو سکے۔

افغانستان میں صدارتی انتخابات ایسے وقت ہو رہے ہیں جب ملک میں گزشتہ دس سالوں سے جاری لڑائی کے بعد غیر ملکی افواج آہستہ آہستہ واپس جا رہی ہیں۔

تین لاکھ سے زائد افغان سکیورٹی اہلکار ایک بار پھر انتخابات کے دوران سلامتی کی ذمہ داریاں نبھائیں گی۔

اُدھر افغانستان نے امریکہ کی طرف سے اپنے ایک فوجی کے رہائی کے بدلے میں پانچ طالبان عسکریت پسندوں کی گوانتانوموبے سے رہائی اور اُنھیں قطر کے حوالے کرنے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بین الااقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

پانچ طالبان قیدیوں کو اتوار کو قطر پہنچایا گیا تھا، ان قیدیوں کی رہائی گزشتہ پانچ سالوں سے طالبان کی قید میں رہنے والے امریکی سارجنٹ بووی برگڈل چھوڑنے کے بدلے میں عمل میں آئی۔

افغان وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی حکومت اپنے ہاں قید کسی دوسرے ملک کے قیدی کو کسی تیسرے فریق کے حوالے نہیں کر سکتی۔

امریکہ کے وزیر دفاع چیک ہیگل نے اپنے ملک کے ایک فوجی کی رہائی کے بدلے پانچ افغان عسکریت پسندوں کو چھوڑنے کے فیصلے کا دفاع کیا ہے۔
XS
SM
MD
LG