رسائی کے لنکس

اشرف غنی کا دورۂ امریکہ ملتوی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے اپنا امریکہ کا دورۂ ملتوی کر دیا ہے۔ انہوں نے آئندہ ہفتے طالبان اور امریکہ کے درمیان متوقع امن معاہدے پر گفتگو کے لیے واشنگٹن جانا تھا۔

خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق افغان صدر کا دورۂ امریکہ ملتوی ہونے کی اطلاع ایک اعلیٰ عہدے دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دی ہے کیوں کہ ان کے پاس صحافیوں سے گفتگو کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

یہ پیش رفت جمعے کو ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکہ کے خصوصی ایلچی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد غیر متوقع طور پر طالبان سے دوبارہ گفتگو کے لیے اچانک قطر واپس آئے ہیں۔

زلمے خلیل زاد چند روز قبل ہی طالبان کے ساتھ مذاکرات کا نواں دور ختم کر کے امریکہ روانہ ہوئے تھے۔

’اے پی‘ کے مطابق افغانستان کے صدر کو امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات سے دور رکھا گیا ہے۔ رواں ہفتے خلیل زاد کی کابل آمد کے موقع پر اشرف غنی کو معاہدہ دکھایا گیا تھا لیکن اسے رکھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

اشرف غنی طالبان اور امریکہ کے متوقع معاہدے پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔ انہوں نے رواں ہفتے بھی امن معاہدے پر اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے سابق امریکی سفارت کاروں کے اس بیان کا حوالہ دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی فوجیں واپس بلانے سے افغانستان مکمل طور پر خانہ جنگی کا شکار ہو سکتا ہے۔

واضح رہے کہ طالبان افغانستان کی حکومت سے بات چیت کرنے سے انکار کر چکے ہیں اور انہیں امریکہ کی کٹھ پتلیاں قرار دیتے آئے ہیں۔

زلمے خلیل زاد پیر کو اپنے ایک بیان میں کہہ چکے ہیں کہ امریکی افواج کے انخلا کے لیے ہونے والے امن معاہدے کو صرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی منظوری کی ضرورت ہے۔

خلیل زاد کے پیر کو اس اعلان کے بعد سے طالبان کابل میں دو بڑے حملے کر چکے ہیں جن میں ایک امریکی اہلکار بھی ہلاک ہوا ہے۔

حملوں کے بعد افغان حکومت اور سابق امریکی سفارت کار خلیل زاد پر دباؤ ڈال کر انہیں اس معاہدے سے متعلق اپنے خدشات سے آگاہ کر رہے ہیں۔

امریکہ کے ایوان کی خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ ایلیٹ اینجل بھی مطالبہ کر چکے ہیں کہ خلیل زاد مذاکرات پر پہلے کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر انہیں اعتماد میں لیں۔

دوسری جانب حکام کے مطابق جمعے کو طالبان نے افغانستان کے صوبے فراہ میں ایک اور حملہ کیا ہے جس میں دو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

فراہ کے صوبائی گورنر محمد شعیب نے کہا ہے کہ شدّت پسندوں کے خلاف فضائی حملے اور جھڑپیں جاری ہیں۔ جن میں مقامی اسپتالوں کے ذرائع کے مطابق مزید 15 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG