رسائی کے لنکس

’امریکی فوج واپس بلانے سے افغانستان خانہ جنگی کا شکار ہو سکتا ہے‘


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ کے سابق سفارت کاروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان سیاسی تصفیے سے پہلے اگر امریکہ نے اپنی فوجیں واپس بلائیں تو افغانستان خانہ جنگی کا شکار ہو سکتا ہے۔

امریکہ کے نو سابق سفارت کاروں نے امریکی تھنک ٹینک ’اٹلانٹک کونسل‘ کی ویب سائٹ پر ایک مشترکہ مضمون شائع کیا ہے۔ اس مضمون میں انہوں نے کہا کہ افغانستان سے امریکہ کی فوجوں کا انخلا پائیدار امن کے حصول سے مشروط ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے فوجوں کے انخلا میں جلدی نہیں کرنی چاہیے اور فوجیں اتنی تعداد میں واپس نہ بلائی جائیں کہ طالبان یہ خیال کرنے لگیں کہ وہ اب فتح حاصل کر سکتے ہیں۔

سابق سفارت کاروں نے کہا ہے کہ افغانستان میں کسی بھی قسم کی خانہ جنگی امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہو گی۔ اس بات کا خدشہ بھی موجود ہے کہ القائدہ اور داعش کی سرگرمیوں میں اضافہ ہو جائے گا۔

یہ مضمون لکھنے والوں میں سے پانچ سابق سفارت کار افغانستان میں کام کر چکے ہیں جب کہ امریکہ کے سابق نائب وزیرِ خارجہ اور ایک خصوصی ایلچی برائے افغانستان بھی مضمون لکھنے والوں میں شامل ہیں۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق سابق امریکی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی افغان دھڑوں کے درمیان مذاکرات کی کامیابی کے لیے اہم ہو گی۔

امریکہ کے سابق سفارت کاروں کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد کہہ چکے ہیں کہ طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے مسوّدے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ طالبان سے معاہدے کے تحت ابتدائی طور پر پانچ ہزار امریکی فوجیوں کو واپس بلانے کی تجویز بھی زیرِ غور ہے۔

زلمے خلیل زاد نے یہ گفتگو پیر کو کابل کے ایک مقامی ٹی وی چینل سے انٹرویو کے دوران کی تھی۔ لیکن انہوں نے اس موقع پر باقی 14 ہزار فوجیوں کے انخلا سے متعلق کوئی بات نہیں کی۔

امریکی عہدے دار کہہ چکے ہیں کہ افغانستان سے غیر ملکی فوجوں کا انخلا مشروط ہوگا۔ طالبان اس بات کو یقینی بنانے کے پابند ہوں گے کہ القائدہ اور دیگر شدّت پسند گروہ افغانستان کی زمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف حملوں کے لیے استعمال نہ کر سکیں۔

پاکستان کے سلامتی امور کے تجزیہ کار طلعت مسعود نے بھی سابق امریکی سفارت کاروں کے خدشات سے اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پائیدار امن کے لیے طالبان اور دیگر سیاسی دھڑوں کے درمیان تصفیہ ضروری ہے۔

طلعت مسعود کے مطابق اگر افغان دھڑوں کے درمیان سیاسی تصفیہ نہیں ہو سکا تو اس سے پورے خطّے پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

XS
SM
MD
LG