افغانستان کے چیف ایگزیکٹو، ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ ’اگر پاکستان دہشت گردی کو خارجہ پالیسی کے ایک حربے کے طور پر استعمال نہ کرے، تو دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ مواقع کے روشن امکانات ہیں‘۔
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد، ’دونوں جانب سے مثبت پیغامات کا تبادلہ ہوا ہے‘۔
دورہٴ امریکہ پر آئے ہوئے، عبداللہ عبداللہ نے واشنگٹن کے تھنک ٹینک، ’ہیریٹج فاؤنڈیشن‘ میں خطاب اور سوالوں کے جواب میں کہا کہ ’پاکستان میں تبدیلی آئی ہے۔ حکومت اور فوج کے سربراہ نئے ہیں‘۔
بقول اُن کے، ’ہمیں صرف ایک دہشت گردی کا چیلج درپیش ہے۔ اس کے مقابلے میں، دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے امکانات بہت زیادہ ہیں، جس سے پورے خطے میں خوشحالی آئے گی‘۔
’لامحدود مخلصانہ پارٹنرشپ اور تعاون پر‘ امریکی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے، عبداللہ عبداللہ نے اعتراف کیا کہ ’امریکہ کی مدد سے افغان حکومت آج اپنے پیروں پر کھڑی ہے اور آئندہ 10 برس میں خود انحصاری کی منزل بھی حاصل کرلے گی‘۔
انھوں نے کیمپ ڈیوڈ، وائٹ ہاؤس اور نیشنل سیکورٹی فورم پر پورے پورے دن ہونے والے اجلاسوں کی تفصیل بیان کرتے ہوئے، امریکہ کی جانب سے افغانستان میں 10000 کے قریب فوجیوں کی تعیناتی برقرار رکھنے کے فیصلے کو افغان عوام کے لئے نہایت اہم قرار دیا۔ اُنھوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ امریکی حکومت افغان اداروں کے ذریعے امداد کا سلسلہ جاری رکھے گی۔
افغان چیف ایگزیکٹو کو اس موقع پر غیرمعیاری حکومت، کرپشن، عدلیہ کی غیر فعالیت اور انسانی حقوق کے حوالے سے مختلف سوالوں کا سامنا کرنا پڑا۔
انھوں نے یقین دہانی کرائی کہ کرپشن پر قابو پانے کے لئے لائحہ عمل مرتب کرلیا گیا ہے۔
اُنھوں نے بتایا کہ مرکزی بینک میں بڑے پیمانے پر ہونے والی کرپشن کے ذمہ دار شخص کو عہدے سے فارغ کر دیا گیا ہے، جب کہ انتخابی اصلاحات پر کام جاری ہے۔
عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ افغانستان میں طالبان سے بات چیت نہیں ہو رہی۔
تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ، ’اگر طالبان تشدد ترک کر دیں، اسلحہ پھینک دیں اور انسانی حقوق کی پاسداری کریں، تو ان سے بات چیت ہو سکتی ہے‘۔
انھوں نے اس نظرئے کو مسترد کیا کہ افغانستان میں داعش ایک بڑا خطرہ بن کر سامنے ابھر رہی ہے۔
افغان چیف ایگزیکٹو کا کہنا تھا کہ ’ان کی حکومت کی کارکردگی مثالی نہیں۔ اس کے باوجود، عوام کو طالبان حکومت کا بدترین تجربہ ہے۔ اس لئے، طالبان موجودہ افغان حکومت کی کمزوریوں سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے‘۔