|
ویب ڈیسک — امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں جس کے لیے انہوں نے جمعرات کو ایران کی قیادت کو ایک خط بھی بھیجا ہے۔
صدر ٹرمپ کے بقول انہیں امید ہے کہ ایران کی قیادت بات چیت پر رضامند ہو جائے گی۔
صدر نے فوکس بزنس نیٹ ورک کو جمعے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ "میں نے کہا ہے کہ مجھے امید ہے کہ آپ بات چیت کریں گے کیوں کہ یہ ایران کے لیے بہت بہتر ہو گا۔"
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق صدر ٹرمپ نے یہ خط ایران کے 85 سالہ رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے نام لکھا ہے۔ تاہم خامنہ ای کے دفتر نے سرکاری طور پر خط ملنے کی تصدیق نہیں کی۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے بھی فوری طور پر اس کی کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہیں لگتا ہے کہ ایران کی قیادت خط وصول کرنا چاہتی ہے۔ ان کے بقول دوسرا متبادل یہ ہے کہ ہمیں کچھ کرنا پڑے گا کیوں کہ آپ ایک اور جوہری ہتھیار کی اجازت نہیں دے سکتے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران سے دو طریقوں سے نمٹا جا سکتا ہے، ایک فوجی طریقہ ہے دوسرا آپ ایک معاہدہ کرلیں۔ ان کے بقول وہ معاہدے کرنے کو ترجیح دیں گے کیوں کہ وہ ایران کو نقصان پہنچانا نہیں چاہتے۔ وہ اچھے لوگ ہیں۔
اُدھر ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے 'اے ایف پی' سے گفتگو میں کہا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے 'ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ' اور دھمکیوں کی پالیسی ترک کرنے تک ایران، امریکہ کے ساتھ براہِ راست مذاکرات نہیں کرے گا۔
اس سے قبل صدر ٹرمپ نے فروری میں کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ ایک ایسا معاہدہ کرنا چاہتے ہیں جو اسے جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکے۔
یاد رہے کہ 2015 میں ایران اور امریکہ، فرانس، برطانیہ اور جرمنی سمیت عالمی طاقتوں نے ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت تہران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے بدلے میں اس پر عائد بین الاقوامی پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی۔
تاہم ٹرمپ کے پہلے دور صدارت میں امریکہ یکطرفہ طور پر 2018 میں اس معاہدے سے دستبردار ہو گیا جس کے بعد واشنگٹن نے ایران پر اقتصادی پابندیاں دوبارہ عائد کر دی تھیں۔
اس رپورٹ کے لیے معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں۔
فورم