دنیا بھر میں کھیلوں کے شعبوں سے وابستہ کئی ایسے کھلاڑی گزرے ہیں جنہوں نے اپنے کریئر کے دوران یا ریٹائرمنٹ کے بعد اداکاری میں طبع آزمائی کی اور وہ کامیاب بھی رہے۔ میدان سے اسکرین کا سفر طے کرنے والے کئی کردار اب کھیل کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنی اداکاری کی وجہ سے پہنچانے جاتے ہیں۔
پاکستانی ٹیسٹ کرکٹر فواد عالم بھی نئے میدان میں قدم رکھنے جا رہے ہیں۔ وہ او ٹی ٹی پلیٹ فارم اردو فلکس کی ویب سیریز 'خودکش محبت' میں جلوہ گر ہوں گے۔
فواد عالم اپنے ڈیبیو ٹیسٹ کی طرح اداکاری کے اس ڈیبیو پر سینچری اسکور کریں گے یا نہیں؟ اس کا فیصلہ تو ان کی اداکاری کی صلاحیتوں پر منحصر ہے۔
فواد عالم دنیا کے واحد کرکٹر نہیں جو اداکاری کے میدان میں قدم رکھ رہے ہیں۔ اس سے قبل کئی اسپورٹس مین یہ تجربہ کر چکے ہیں۔
سابق بھارتی کپتان کپیل دیو تین فلموں میں بحیثیت کپیل دیو ہی اسکرین پر جلوہ گر ہوئے اور سپورٹنگ رول میں کام کیا۔ لیکن ہم یہاں ان کھلاڑیوں کا ذکر کریں گے جو فلم انڈسٹری تک نہ صرف پہنچنے میں کامیاب ہوئے بلکہ وہ آج اپنی اداکاری کی بدولت جانے جاتے ہیں جب کہ بعض کھلاڑی قصۂ پارینہ ہو گئے۔
ہالی وڈ میں کامیابی کے جھنڈے گاڑھنے والے انگلش کرکٹر
سر چارلس اوبری اسمتھ انگلینڈ کی جانب سے صرف ایک ہی ٹیسٹ میچ میں نمائندگی کر چکے ہیں۔ وہ اس میچ میں نہ صرف ٹیم کے کپتان تھے بلکہ انہوں نے میچ کے دوران پانچ کھلاڑیوں کو بھی آؤٹ کیا تھا۔
تاہم ان کی اصل وجۂ شہرت اداکاری تھی۔ وہ 35 سال تک بڑے پردے پر ہالی وڈ لیجنڈز کلارک گیبل، سر لارنس اولیویر، ایلزبتھ ٹیلر، ویوین لی اور گیری کوپر کے ساتھ جلوہ گر ہوئے۔
اوبری اسمتھ کی مشہور فلموں میں 'دی پرزنر آف زینڈا'، 'ڈاکٹر جیکل اینڈ مسٹر ہائیڈ' اور 'اینڈ دین دئیر واز نن' شامل ہیں۔
وہ دنیا کے واحد ٹیسٹ کرکٹر ہیں جو ہالی وڈ 'واک آف فیم' میں جگہ بنانے میں بھی کامیاب ہوئے۔
محسن حسن خان کی فلمی اننگز
اگر سر چارلس اوبری اسمتھ نے انگلینڈ کے لیے کرکٹ کھیل کر ہالی وڈ میں قدم رکھا تو لارڈز کے مقام پر ڈبل سینچری بنانے والے پاکستانی کھلاڑی محسن حسن خان نے بھی بالی وڈ اور لالی وڈ میں لاتعداد فلموں میں کام کیا۔
سن 1983 میں انہوں نے بھارت کی ٹاپ اداکارہ رینا رائے سے شادی کی اور چھ سال بعد جے پی دتا کی فلم 'بٹوارا' کے ذریعے فلمی دنیا میں قدم رکھا۔
وہ کئی برسوں تک بھارتی اور پاکستانی فلم انڈسٹری سے وابستہ رہے۔ ان کی مشہور فلموں میں بالی وڈ میں 'ساتھی'، 'میڈم ایکس' جب کہ پاکستان میں 'ہاتھی میرے ساتھی'، 'بیٹا'، گھونگٹ' اور ٹی وی ڈرامہ 'کچے دھاگے' شامل ہیں۔
فلموں سے کنارہ کشی کے بعد انہوں نے پہلے انگلش کرکٹ کمنٹری کی پھر کچھ عرصے پاکستان کرکٹ بورڈ میں بطور چیئرمین سلیکشن کمیٹی رہے۔ اُن کی کوچنگ میں پاکستان کرکٹ ٹیم نے عالمی نمبر ایک انگلینڈ کو متحدہ عرب امارات میں تین صفر سے شکست دی۔
بالی وڈ کا رخ کرنے والے بھارتی کرکٹرز اور آسٹریلوی کھلاڑی
بھارت میں کرکٹرز اور فلمی دنیا سے وابستہ شخصیات کو جو مقام حاصل ہے وہ شاید کسی اور شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کو نہیں۔ اس لیے کئی بھارتی کرکٹرز نے فلموں میں طبع آزمائی کی لیکن محسن حسن خان کی طرح کامیابی نہ سمیٹ سکے۔
ساٹھ اور 70 کی دہائی میں سلیم درانی کا شمار بھارت کے خوش شکل کرکٹرز میں ہوتا تھا اور شاید یہی وجہ تھی کہ انہیں پروین بابی کے مدمقابل فلم 'چریترا' میں اداکاری کا موقع ملا۔ لیکن سلیم درانی کی مقبولیت بھی فلم کو ناکامی سے نہ بچا سکی۔
سن 1983 میں بھارتی کرکٹ ٹیم کی ورلڈ کپ کامیابی میں نمایاں کردار ادا کرنے والے سندیپ پٹیل نے 1985 میں پونم ڈھلون کے مدمقابل 'کبھی اجنبی تھے' نامی فلم میں کام کیا۔ فلم میں بھارتی وکٹ کیپر سید کرمانی نے ولن کا کردار ادا کیا تھا لیکن ان دونوں کی موجودگی کے باوجود یہ فلم باکس آفس پر بری طرح ناکام ہوئی۔
سابق بھارتی کرکٹر اور یوراج سنگھ کے والد یوگراج سنگھ کا شمار پنجابی اور بھارتی فلموں کے مشہور اداکاروں میں ہوتا ہے۔ سر چارلس اوبری اسمتھ کی طرح انہوں نے صرف ایک ٹیسٹ میچ کھیلا لیکن 'بھاگ ملکھا بھاگ' جیسی کامیاب فلموں میں اداکاری کر کے سب کو اپنا گرویدہ بنا لیا۔
نوے کی دہائی میں بھارت کی نمائندگی کرنے والے ونود کامبلی(انارتھ)، اجے جڈیجا (کھیل)، سلیل انکولا (چرالیا ہے تم نے، کرکشیترا) سمیت کئی کھلاڑیوں نے بالی وڈ نگری میں قدم جمانے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔
تاہم آسٹریلوی کرکٹر بریٹ لی نے فلم 'ان انڈین' میں ایک انگلش ٹیچر کا کردار ادا کر کے اپنے مداحوں کو خوشگوار حیرت میں ڈال دیا۔
رِنگ سے اسکرین تک کا سفر کرنے والے اسپورٹس مین
کیا آپ جانتے ہیں کہ عظیم باکسر محمد علی نے بھی ایک ٹی وی فلم 'فریڈم روڈ' میں کام کیا تھا جو 1979 میں نشر ہوئی تھی۔ محمد علی وہ واحد باکسر نہیں جو رِنگ سے نکل کر کیمرے کے سامنے گئے۔ ان کے بعد ٹونی ڈینزا نے ٹی وی اور مائیک ٹائی سن نے فلموں میں ایکٹنگ کی اور کامیاب بھی ہوئے۔
مگر جو مقام اس وقت ہالی وڈ میں ڈوین دی راک جانسن کو حاصل ہے۔ شاید وہ کسی کسی کو ہی نصیب ہوتا ہے۔ 'دی راک' ایک مقبول ریسلر تو تھے ہی لیکن انہوں نے کئی فلموں کو اپنی اداکاری سے بلاک بسٹر بنا دیا ہے جس میں 'دی رن ڈاؤن'، 'گیٹ اسمارٹ'، 'جومانجی' سمیت 'فاسٹ اینڈ فیوریس' فرنچائز شامل ہیں۔
اس سے قبل آندرے دی جائنٹ (سکس ملین ڈالر مین، کونین دی باربیرین)، ہلک ہوگن (روکی تھری، مسٹر نینی)، اسٹیو آسٹن (دی ایکس پینڈیبلز) اور جیسسی وینٹیورا (پریڈیٹر، دی رننگ مین) بھی اداکاری میں طبع آزمائی کر چکے ہیں۔ لیکن دی راک جیسی کامیابی ان کے حصے میں نہیں آئی۔
ریسلر سے اداکار بننے کی کوشش تو جان سینا نے بھی کی اور وہ اس میں ایک حد تک کامیاب بھی ہوئے۔ لیکن باکس آفس پر راج کرنے والی 'ایونجرز' فرنچائز کا حصہ ہونے کی وجہ سے ڈیو بٹیسٹا (گارڈینز آف دی گیلیکسی، اسپیکٹر، ایونجرز اینڈ گیم) اس وقت سب سے کامیاب ریسلر ایکٹر ہیں۔
فٹ بالرز بھی اداکاری میں کسی سے کم نہیں
دنیا میں دو طرح کے فٹ بالرز ہوتے ہیں ایک وہ جو 'سوکر' کھیلتے ہیں اور دوسرے وہ جو 'امریکی فٹ بال' میں حصہ لیتے ہیں۔ کچھ فٹ بالرز تو میچز کے دوران اپنی اداکاری کے جوہر دکھاتے رہے ہیں لیکن چند ایک نے ہالی وڈ نگری میں بھی قدم رکھا اور خوب کامیابی سمیٹی۔
ایسے ہی کچھ کھلاڑیوں میں فٹ بال ورلڈ کپ کے فاتح برازیلین لیجنڈ پیلے، انگلش کھلاڑی بوبی مور اور ارجنٹینا سے تعلق رکھنے والے اوزی آرڈیلیس شامل ہیں، جنہوں نے مائیکل کین، سلویسٹر اسٹیلون اور میکس وون سیڈو کے ساتھ 'اسکیپ ٹو وکٹری' میں کام کیا تھا۔
انگلش فٹ بالر ونی جونز نے کھیل سے ریٹائرمنٹ کے بعد اداکاری کے میدان میں قدم رکھا اور ایسا مقبول ہوئے کہ ملٹی اسٹار فلمیں ان کے بغیر ادھوری ہونے لگیں۔ برٹش فلم 'لوک اسٹوک اینڈ ٹو اسموکنگ بیرلز' ہو یا ہالی وڈ بلاک بسٹر 'گون ان سکسٹی سیکنڈز'۔ انہوں نے لاتعداد ایکشن فلموں میں اپنی جاندار کارکردگی سے رنگ بھرا۔
ادھر امریکی فٹ بالرز بھی کسی سے پیچھے نہیں۔ فلم 'دی ڈرٹی ڈزن'، 'آئس اسٹیشن زیبرا' اور 'اینی گیون سنڈے' میں اداکاری کے جوہر دکھانے والے جم براؤن کو 1966 سے پہلے لوگ فٹ بالر کے نام سے پہچانتے تھے لیکن اس کے بعد ان کی پہچان اداکار کے طور پر ہونے لگی۔
انہی کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے نامور فٹ بالر او جے سمپسن بھی اداکار بنے۔ 'دی کلینزمین' اور 'دی ٹاورنگ انفرنو' میں انہوں نے ہالی وڈ کے ٹاپ اداکاروں کے ساتھ کام کیا۔
سمپسن نے اپنی اہلیہ اور ان کے آشنا کے قتل کے الزام میں جیل جانے سے قبل' فائر پاور'، 'کیپریکون ون' اور 'دی نیکڈ گن' سیریز میں کام کیا۔ ان کا شمار ان چند اداکاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے ٹی وی پر کام بھی کیا اور جن پر کئی ٹی وی پروگرامز بھی بنے۔
کارل ویدرز کا نام ذہن میں آتے ہی ان کے مداحوں کا دھیان 'روکی'، 'پریڈیٹر' اور 'ایکشن جیکسن' جیسی فلموں کی طرف جاتا ہے۔ اس وقت ڈزنی پلس کی سیریز 'دی مینڈیلورین' میں بھی ان کی اداکاری سب کو پسند آرہی ہے۔ لیکن اپولو کریڈ کے کردار سے شہرت پانے والے اداکار نے کئی سال تک امریکی فٹ بال میں نام کمایا اور 1974 میں کھیل سے ریٹائر ہونے کے بعد ہی اداکاری کے میدان میں قدم رکھا۔
اسی طرح سابق فٹ بالرز چارلز ببا اسمتھ نے 'پولیس اکیڈمی' فرنچائز میں، فریڈ ڈرائیر نے ٹی وی سیریز 'ہنٹر' میں اور ٹیری بریڈ شا نے 'فیلیر ٹو لانچ' سمیت کئی فلموں میں اداکاری کی اور دوسری اننگز میں بھی کامیابیاں سمیٹیں۔
باڈی بلڈنگ سے اداکاری تک
ایکشن فلموں کی بات ہو تو ہالی وڈ اداکار آرنلڈ شوارزنیگر کا نام آتا ہے۔ 'دی ٹرمنیٹر'، 'کمانڈو'،'پریڈیٹر'، 'ٹرمنیٹر ٹو' اور ججمنٹ ڈے' جیسی فلموں سے شہرت حاصل کرنے والے 'سابق مسٹر اولمپیا' نے اپنے فلمی سفر کا آغاز 1970 میں کیا تھا۔ 51 برس بعد بھی ان کے مداح انہیں اسکرین پر دیکھنے کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتے۔
ایک اور باڈی بلڈر لوو فیریگنو نے بھی 70 کی دہائی میں ٹی وی پر خوب نام کمایا تھا۔ پہلے وہ ایک مشہور باڈی بلڈر تھے جنہوں نے کئی ایونٹس میں حصہ لیا اور بعد میں ٹی وی سیریز 'دی انکریڈیبل ہلک' کے ذریعے دنیا بھر میں مقبول ہوئے۔
فیریگینو اس سیریز میں سپر ہیرو 'ہلک' کے کردار میں نظر آتے تھے۔ انہوں نے بعد میں بھی کئی فلموں اور ٹی وی سیریز میں بھی کام کیا لیکن 'ہلک' کا کردار دنیا بھر میں ان کی پہچان بنا۔
باسکٹ بال کھلاڑیوں کی کورٹ سے فلموں میں لمبی چھلانگ
ویسے تو لائیو ایکشن فلم 'اسپیس جیم' میں مائیکل جارڈن نے مائیکل جارڈن کا ہی کردار ادا کیا تھا۔ لیکن انیمیٹڈ کرداروں بگز بنی اور ان کے ساتھیوں کی مدد کرنے کے لیے انہیں ایسا کرنا پڑا تھا۔
اس فلم میں نہ صرف انہوں نے باسکٹ بال اور بیس بال کھیلی بلکہ 'لونی ٹیونز' کے طور پر مقبول کرداروں کو خلائی مخلوق کے خلاف شکست دینے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
اسی فلم کے سیکوئل میں لیبرون جیمز ایکشن میں نظر آئیں گے، جو اس سے قبل 'ٹرین ریک' میں بحیثیت لیبرون جیمز اداکاری کر چکے ہیں۔
ایک اور کھلاڑی رے ایلن نے 'ہی گوٹ گیم' میں ڈینزل واشنگٹن کے ایسے بیٹے کا کردار ادا کیا تھا جسے باسکٹ بال سے عشق تھا لیکن اپنے جیل جانے والے باپ سے نفرت تھی۔
دیگر کھلاڑیوں شیکل او نیل (بلیو چپس،کزام، اسٹیل) اور ڈینیس روڈمین (ڈبل ٹیم، کٹ اوے) نے بھی اداکاری کی کوشش کی لیکن ناکام فلموں کی وجہ سے انہوں نے باسکٹ بال کھلاڑی ہی رہنے کو ترجیح دی۔
سات فٹ دو انچ لمبے کریم عبدالجبار ان چند اسپورٹس مین میں شامل ہیں جنہوں نے لیجنڈری بروس لی کے ساتھ فلم میں کام کیا۔ انہوں نے 'گیم آف ڈیتھ' میں نہ صرف فائٹ کی بلکہ کامیڈی فلم 'ایئرپلین' میں ان کے کردار کو آج بھی چالیس برس گزر جانے کے باوجود لوگوں نے یاد رکھا ہوا ہے۔
پہلے اولمپئن پھر کچھ اور
ستر کی دہائی کے مشہور ایتھلیٹ اور مونٹریال اولمپکس میں سونے کا تمغہ جیتنے والے بروس جینر کو اس وقت کی مقبول ترین سیریز 'چپس' میں کاسٹ کیا گیا لیکن بعد میں انہوں نے اپنا جنس تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا اور آج دنیا انہیں کائلی جینر اور کینڈل جینر کے سابق والد اور کیٹلین جینر کے طور پر جانتی ہے۔
فلموں کا شوق رکھنے والے اس وقت خوشگوار حیرت میں مبتلا ہوجاتے ہیں جب انہیں پتا چلتا ہے کہ برطانوی اداکار جیسن اسٹیدھم ایک نیشنل لیول تیراک بھی رہ چکے ہیں اور 1990 کے کامن ویلتھ گیمز میں برطانوی ٹیم کی بحیثیت ڈائیور نمائندگی بھی کر چکے ہیں۔
ڈائیور سے ڈرائیور تک کا سفر انہوں نے فلموں میں طے کیا جہاں 'ٹرانسپوٹر'، 'جیک اینڈ ہوبز'، 'فاسٹ اینڈ فیوریس' اور 'دی اٹالین جاب' جیسی ہٹ فلموں میں ان کی اداکاری کو سب نے پسند کیا۔
مشہور ہالی وڈ ایکشن اسٹار چک نورس اپنے فلمی کریئر سے قبل مڈل ویٹ کراٹے چیمپیٔن تھے اور اسی وجہ سے انہیں 'وے آف دی ڈریگن' میں بروس لی کے مدِ مقابل کاسٹ کیا گیا۔ جس کے بعد انہوں نے فلموں میں اپنا ایسا منفرد مقام بنایا کہ لوگ آج بھی ان کے مداح ہیں۔
خواتین فائٹرز نے بھی فلموں میں کام کیا۔ ایم ایم اے فائٹر جینا کرانو نے فلم 'ہے وائر' سے اپنے کریئر کا آغاز کیا اور آج ان کا شمار کامیاب ایکشن اسٹارز میں ہوتا ہے۔ وہ فلم 'فاسٹ اینڈ فیوریس سکس' اور 'ڈیڈ پول' میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھا چکی ہیں۔
انہی کی طرح ایک اور سابق ریسلر اور ایم ایم اے فائٹر رونڈا راؤزینے نے بھی فلمی دنیا میں قدم رکھا اور وہ ' دی ایکسپینڈبلز تھری' اور 'فیوریس سیون' میں کام کر چکی ہیں۔