Naveed Naseem is a multimedia journalist based in Lahore, Pakistan.
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تحفظِ خوراک کے مطابق اگر پاکستان کی 25 فی صد زرعی پیداوار ٹڈی دَل سے متاثر ہوتی ہے تو ملک میں اجناس کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ معیشت کو پانچ ارب ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔
لاہور کے ضیاء الدین آلاتِ موسیقی بنانے اور مرمت کرنے کا کام گزشتہ 60 برسوں سے کر رہے ہیں لیکن انہوں نے اپنے چار بچوں کو یہ کام نہیں سکھایا۔ ضیاء الدین کا کہنا ہے کہ اس کام میں کوئی منافع نہیں، وہ صرف بطور فن اسے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 'متروک پیشوں' پر وائس آف امریکہ کی خصوصی سیریز کا آٹھواں حصہ۔
اس بار کرونا وائرس کے سبب حالات یہ ہیں کہ مسجد کے امام صاحب، جنہیں گلے ملنے والوں کی قطاریں لگی ہوتی تھیں۔ اس بار وہ ان سے پناہ مانگ رہے تھے۔ حتی کہ نماز کے بعد گلے لگ جانے والے بھائی اور باپ بیٹا، یہی کہتے ہوئے سنائی دیے۔ عید کا تو دن ہے۔ پر گلے مت ملیے۔
لاہور کی انعم خان معذور خواتین کو کسی سہارے کے بغیر زندگی جینے کا گر سکھاتی ہیں۔ خود معذوری کا شکار ہونے کے باوجود وہ معذور خواتین کی کاؤنسلنگ اور حوصلہ افزائی بھی کرتی ہیں اور انہیں اپنے کام خود کرنے کی تربیت بھی فراہم کرتی ہیں۔ یہ تمام کام وہ کیسے انجام دیتی ہیں؟ جانیے انہی کی زبانی
کرونا وائرس کے خلاف جاری مہم میں لاہور کی ڈاکٹر نادیہ عطا بھی فرنٹ لائن پر مصروف ہیں۔ پولیو وائرس سے متاثر ہونے کے باوجود ڈاکٹر عالیہ گنجان آباد علاقوں میں جاکر کرونا کے ٹیسٹس کرتی ہیں اور متاثرہ افراد کو قرنطینہ سینٹرز تک پہنچاتی ہیں۔ ڈاکٹر عالیہ کی کوششوں کے بارے میں دیکھتے ہیں یہ ڈیجیٹل رپورٹ۔
اندرونِ لاہور میں واقع قدیم اور تاریخی سنہری مسجد مغلیہ فن تعمیر کا شاہکار ہے۔ یہ مسجد 1753 میں تعمیر کی گئی تھی جس کا اصل نام بھیکاری خان مسجد تھا۔ اس تاریخی مسجد کے سنہری گنبد، سکھوں کی عبادت گاہ گولڈن ٹیمپل کے گنبدوں سے کیوں ملتے ہیں؟ جانیے نوید نسیم کی ڈیجیٹل رپورٹ میں۔
کرونا کی عالمی وبا کے خوف سے کئی لوگوں نے اپنے گھریلو ملازمین کو بھی کام پر آنے سے روک دیا ہے۔ معمولی تنخواہوں پر کام کرنے والے یہ ملازمین، واحد ذریعہ روزگار ختم ہونے اور آمدن کا متبادل انتظام نہ ہونے سے سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ لاک ڈاؤن میں ان پر کیا گزر رہی ہے؟ دیکھیے نوید نسیم کی اس رپورٹ میں۔
کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کے باعث ملک بھر میں ریستوران بند ہیں اور ان میں خدمات فراہم کرنے والا عملہ مشکلات کا شکار ہے۔ دوسری طرف ریستوران بند ہونے کی وجہ سے گھروں میں کھانا ڈیلیور کرنے والے عملے کا کام بڑھ گیا ہے۔ ایسے افراد کے لیے کرونا وائرس کی آفت رحمت ثابت ہو رہی ہے۔
پاکستان میں ریستورانوں کی نمائندہ تنظیم 'آل پاکستان ریسٹورنٹس ایسوسی ایشن' کے کنوینر اطہر چاولہ کے مطابق لاک ڈاؤن کی وجہ سے پاکستان بھر میں قائم ایک لاکھ سے زائد ریستوران بند ہیں۔ ان ریستورانوں میں کام کرنے والے تقریباً 22 لاکھ افراد مشکلات کا شکار ہیں۔
لاہور کا علاقہ رائے ونڈ کرونا وائرس کیسز سامنے آنے کے بعد بدستور سیل ہے۔ پولیس نے جگہ جگہ ناکے لگا رکھے ہیں اور شہریوں کو گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے۔ مزید بتا رہے ہیں لاہور سے نوید نسیم اس رپورٹ میں
کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے پاکستان ریلوے نے متعدد ٹرینیں بند کر دی ہیں۔ مسافروں کی آمد و رفت کم ہونے سے قُلی شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں۔ قلیوں کے مطابق اُنہیں کسی بھی ذریعے سے آمدنی کی امید نہیں ہے۔ لاک ڈاؤن سے متاثرہ قلیوں کا احوال بتا رہے ہیں لاہور سے نوید نسیم اپنی اس رپورٹ میں
کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے جاری لاک ڈاؤن کے باعث بہت سے لوگوں کے گھروں میں راشن ختم ہو گیا ہے اور وہ حکومت کی طرف سے اعلان کردہ امداد کے منتظر ہیں۔ لوگوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت ان کے گھروں پر راشن پہنچائے۔ محنت کش طبقہ لاک ڈاؤن میں کن حالات سے گزر رہا ہے؟ دیکھیے نوید نسیم کی اس رپورٹ میں۔
لاہور کی مشہور گوال منڈی لاک ڈاؤن میں بھی لاہوریوں کی زندہ دلی کی روداد سنا رہی تھی۔ یہاں تاریخی عمارتوں میں بنائی جانے والی دکانیں تو بند تھیں۔ مگر ان کے پچھلے حصوں میں روایتی ناشتہ تناول کیا جا رہا تھا۔
لاہور کے کیمپ جیل میں 100 بستروں پر مشتمل اسپتال فعال کر دیا گیا ہے۔ پنجاب میں اب تک 2 ہزار سے زائد مریضوں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے، جب کہ 15 افراد اس وبا سے ہلاک ہوئے ہیں۔
کوئی نہیں جو شدید ترین سردیوں کے بعد چمچماتی دھوپ میں کھلنے والے پھولوں کا گلدستہ بنا سکے۔ تیز ہواؤں اور بے موسمی بارشوں سے ٹوٹنے والے پتوں کو کیاریوں سے نکالنے والا کوئی نہیں۔ لگتا ہے کہ بہار کی آمد پر سب باغبان لاپتا ہو گئے ہیں۔
پنجاب کے سب سے بڑے شہر لاہور میں لاک ڈاؤن سے مزدور طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران کچھ مخیر حضرات محنت کشوں کو کھانا بھی پہنچا رہے ہیں لیکن لنگر کی تقسیم کے دوران بد نظمی کے مناظر عام ہیں۔ روزانہ اجرت پر کام کرنے والے محنت کش کن حالات سے گزر رہے ہیں؟ دیکھیے اس ڈیجیٹل رپورٹ میں۔
پاکستان کے مختلف شہروں میں جاری لاک ڈاؤن سے روزانہ اجرت کمانے والے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ لاہور میں رکشہ چلانے والے شاہد حیات انہی لوگوں میں سے ایک ہیں جن کی آمدنی لاک ڈاؤن کی وجہ سے ختم ہوگئی ہے۔ اس لاک ڈاؤن کے شاہد حیات کی زندگی پر اثرات کا مزید احوال دیکھیے نوید نسیم کی اس ڈیجیٹل رپورٹ میں۔
مزید لوڈ کریں