علی عمران وائس آف امریکہ اردو سے منسلک ہیں اور واشنگٹن ڈی سی سے رپورٹ کرتے ہیں۔
بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ ویکسین کے استعمال اور کام کرنے کے جگہوں پر احتیاطی تدابیر کے ساتھ سال 2021 میں اقتصادی سر گرمیاں کرونا بحران سے پہلے کی سطح پر لوٹ سکنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
کرونا وائرس کی بندشوں کے باوجود کچھ ریستوران اپنا کاروبار کسی نہ کسی طور پر چلا رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ رستورانوں نے ایسے طریقے ڈھونڈ لیے ہیں، جس سے وہ کرونا وائرس سے متعلق ضابطوں کی پابندی کرتے ہوئے اپنا کاروبار چلا رہے ہیں۔
نصرت جمال کو صحت عامہ کے کارکنوں کو اتنی بڑی تعداد میں فیس ماسک عطیہ کرنے کے لیے اپنی کمپنی بنانی اور مشینری منگوانی پڑی کیونکہ مارکیٹ میں وہ دستیاب نہیں تھے۔
پانچ جنوری کو ہونے والے مقابلوں میں ڈیموکریٹک امیدوار دو ری پبلکن سینیڑز کو چیلنج کر رہے ہیں۔ ان الیکشن کے دوبارہ ہونے کے وجہ پہلے ہوئے الیکشن میں کسی بھی امیدوار کو واضح برتری حاصل نہ ہونا ہے۔
امریکہ میں الیکشن ہونے کے بعد "سیف ہاربر" کے نام سے جانے والی آٹھ دسمبر کی تاریخ کو ایک اہم سنگ میل سمجھا جاتا ہے جب تمام ریاستیں غیر سرکاری نتائج کی توثیق کرتی ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ کرونا وائرس کے 2019 میں پھیلنے کے بعد اقتصادی شرح کی بحالی کے امکانات روشن ہوئے ہیں۔
اس خصوصی ضیافت میں میز پر مرکز حیثیت ٹرکی کو حاصل ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ مکئی، پھلیاں اور کئی دوسری ڈشز کو بھی رکھا جاتا ہے۔
ایبٹ آباد میں کامیاب آپریشن کے بعد صدر اوباما نے پاکستان کے اس وقت کے صدر آصف علی زرداری کو فون کیا۔ اوباما لکھتے ہیں کہ زرداری نے کہا کہ اس کا کچھ بھی ردعمل ہو یہ ایک بہت اچھی خبر ہے۔
غیر سرکاری نتائج کے مطابق کاملا کے بطور نائب صدر انتخاب سے امریکہ میں ایک نئی تاریخ رقم ہوئی ہے کیوں کہ وہ امریکہ کی تاریخ میں نائب صدر بننے والی پہلی خاتون ہوں گی۔
ستتر سالہ بائیڈن قومی سیاست میں کئی دہائیوں سے سرگرم ہیں۔ وہ سینیٹر اور پھر آٹھ سال تک سابق صدر براک اوباما کے ساتھ بطور نائب صدر کام کر چکے ہیں۔ اگر وہ صدارتی الیکشن جیتنے میں کامیاب رہے تو امریکی تاریخ کے معمر ترین صدر ہوں گے۔
بہت سے لوگوں نے ارلی ووٹنگ یعنی انتخابات والے دن سے قبل ووٹ ڈالنے کی سہولت استعمال کی۔ تاہم کئی لوگوں نے منگل کو یعنی الیکشن والے دن بھی ووٹ ڈالے۔
ماہرین کے مطابق کرونا بحران کے باعث پیدا ہوئے غیر معمولی حالات میں ہونے والے اس صدارتی انتخاب میں ریاست اوہائیو، نارتھ کیرولائنا، جارجیا اور ایری زونا میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔
ڈیموکریٹک اور ری پبلکن جماعتوں کے منشور، مختلف کمیونیٹیز کی سیاسی اور معاشی ترجیحات، کے علاوہ دیہی علاقوں کے ووٹروں کی سوچ الیکشن کے نتائج کو فیصلہ کن بنانے میں اہم ترین کردار ادا کریں گی۔
جنوبی ایشیا سے تعقلق رکھنے والے کاروباری مالکان کہتے ہیں کہ کرونا بحران کے اس دور میں معاشی بحالی کی پالیسیاں ان کے لیے اہم ترین ترجیحات میں شامل ہیں۔
تین نومبر کے صدارتی انتخاب سے دو ہفتے قبل ہونے والے اس مباحثے کی اہمیت اس لیے بھی مزید بڑھ گئی ہے کہ دوسرا مباحثہ منعقد نہ ہو سکا جب کہ پہلے مذاکرے میں دونوں طرف سے بارہا کی روک ٹوک سے دونوں امیدوار اپنے سیاسی پروگرام کو واضح طور پر بیان نہ کر سکے۔
امریکی سیاست میں اُمیدواروں کے درمیان مباحثے کی تاریخ 162 سال پرانی ہے۔ ان مباحثوں کا آغاز 1858 میں سینیٹ کی نشست کے لیے دو اُمیدواروں ابراہام لنکن اور اسٹیفن ڈگلس کے درمیان ہونے والے مباحثے سے ہوا۔
وائٹ ہاوس کے لیے دوڑ آخری مرحلے میں داخل ہو گئی، کرونا وائرس کے سبب مشکلات پر امریکی عوام کے لیے امدادی پیکج اور سپریم کورٹ کے لیے نئے جج کی منظوری اہم ترین سیاسی مسائل کے طور پر سامنے آ رہی ہے۔
امریکہ میں رواں سال تین نومبر کو شیڈول صدارتی انتخابات پر سب کی نظریں ہیں یہی وجہ ہے کہ ملک کے معروضی سیاسی حالات کے پیش نظر ماہرین نوجوان ووٹرز کے رُجحان کو بہت اہمیت دے رہے ہیں۔
فلوریڈا ان تین ریاستوں میں شامل ہے جن کے نتائج کو 2020 کے الیکشن کے لیے فیصلہ کن قرار دیا جا رہا ہے۔ دوسری دو یاستیں اوہائیو اور پینسلوانیا ہیں جہاں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔
اقوام متحدہ کی 193 ممبران پر مشتمل جنرل اسمبلی نے پاکستان کو 169 ووٹوں سے انسانی حقوق کی کونسل کے رکن کی حیثیت سے مسلسل دوسری بار منتخب کیا ہے۔
مزید لوڈ کریں