کرامت علی اور ان کے ادارے پائلر نے پاکستان اور بھارت میں قیام امن کے لیے بھی کافی جدوجہد کی اور اس حوالے سے پاکستان انڈیا پیپلز فورم فار پیس اینڈ ڈیموکریسی، پاکستان پیس کولیشن اور ساؤتھ ایشیا لیبر فورم جیسے جنوبی ایشیا اور ملکی سطح پر متعدد اتحادوں کے بانی بھی رہے۔
حکومتِ پاکستان نے حال ہی میں 'زینبیون بریگیڈ' نامی عسکریت پسند تنظیم کو کالعدم قرار دیا ہے۔ اس تنظیم پر ایران کی ایما پر پاکستان کے شیعہ نوجوانوں کو شام کی خانہ جنگی میں دھکیلنے کا الزام ہے۔
سیاسی مبصرین کے ساتھ ساتھ جماعتِ اسلامی کے اندرونی حلقوں کا بھی یہی خیال ہے کہ مرکزی امارت کے لیے حافظ نعیم الرحمن کا انتخاب جماعتِ اسلامی کے ارکان کی اس خواہش کا عکاس معلوم ہوتا ہے کہ اس کی قیادت کو بدلتی سیاست کے عملی تقاضوں سے ہم آہنگ ہونا چاہیے۔
اے این پی 2008 کے انتخابات میں خیبر پختونخوا میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی جماعت تھی۔ لیکن اس کے بعد 2013، 2018 اور 2024 کے انتخابات میں اے این پی کی مقبولیت میں بتدریج کمی واقع ہوئی ہے۔
پاکستان میں کالعدم تنظمیوں کی حالیہ کارروائیوں کے بعد اسلام آباد اور کابل کے تعلقات بھی خراب ہوتے جا رہے ہیں جب کہ سرحد پر بھی شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔
سنی اتحاد کونسل بریلوی مکتبِ فکر سے تعلق رکھنے والی جماعت ہے جو پنجاب کے چند ڈویژنز خصوصاً فیصل آباد میں فعال ہے۔
پاکستان میں انتخابات میں مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) نے قومی اسمبلی میں ایک نشست پر کامیابی حاصل کی ہے۔ البتہ یہ جماعت اس لیے اہمیت اختیار کر گئی ہے کیوں کہ یہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی اتحادی ہے جس کے امیدوار آزاد حیثیت میں کامیاب ہو کر ایوان میں پہنچے ہیں۔
سیکیورٹی ماہرین اور سفارت کار پنجگور میں ایرانی فضائی حملوں کو تین جنوری کو ایرانی شہر کرمان میں سابق ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی چوتھی برسی کی تقریب میں دو خود کش دھماکوں کے بعد ایرانی حکومت کی کارروائیوں کا ایک حصہ قرار دے رہے ہیں۔
پاکستان میں آئندہ ماہ آٹھ فروری کو عام انتخابات سے قبل خیبر پختونخوا کے افغان سرحد سے متصل اضلاع کے امیدواروں پر حالیہ حملوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جاری کیے گئے سیکیورٹی تھریٹس کے اجرا نے سیاسی حلقوں میں الیکشن پر بحث چھیڑ دی ہے۔
مظاہرین نے دھرنے کے ایک ماہ بعد نومبر کے آخر سے پاک افغان شاہراہ بند کر کے دونوں ممالک کے درمیان ہر قسم کی تجارت بھی بند کر رکھی ہے۔
سرفراز بنگلزئی نے 18 دسمبر کو سول سیکریٹریٹ کوئٹہ میں نگراں صوبائی حکومت کے وزیرِ داخلہ کیپٹن (ر) زبیر جمالی اور وزیرِ اطلاعات جان اچکزئی کی موجودگی میں ذرائع ابلاغ کے سامنے اپنے 70 ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈالنے کا اعلان کیا تھا۔
چمن کے ایک سیاسی و مذہبی رہنما مفتی قاسم حقانی کا کہنا ہے کہ چمن سرحدی گیٹ دونوں جانب کے سرحدی علاقوں کے لوگ صرف شناختی کارڈ یا افغان شناختی دستاویز دکھا کر آزادانہ طور پر آتے جاتے تھے مگر اب 76 برسوں میں پہلی بار پاسپورٹ اور ویزے کی شرط عائد کی گئی ہے۔
تین نومبر کو صوبہ بلوچستان کے شہر گوادر کے قریب پسنی سے اورماڑہ جانے والی سیکیورٹی فورسز کی دو گاڑیوں پر دہشت گردوں نے حملہ کیا جس میں 14 اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ کالعدم بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل اے) نے اس حملے کی ذمے داری قبول کی تھی۔
گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران اسرائیلی وزیرِ خارجہ نے دعویٰ کیا تھا کہ اگر سعودی عرب 'ابراہم اکارڈ' میں شامل ہو جاتا ہے تو چھ یا سات مسلم ممالک بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کر سکتے ہیں۔
حالیہ تناؤ سات جولائی کو اپر کرم کے علاقے بوشہرہ اور ڈنڈار کے قبائل کے مابین ایک زمینی تنازعے سے اس وقت شروع ہوا جب شاملاتی زمین پر ایک قبیلے کی جانب سے شروع کیے گئے تعمیراتی کام کو دوسرے قبیلے کے افراد نے زبردستی روکنے کی کوشش کی اور یوں مسلح جھڑپیں شروع ہو گئیں ۔
سی پیک چین کے عالمی سطح پر جاری ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد چین کے مغربی صوبے سنکیانگ کو زمینی راستے سے گوادر کی بندرگاہ سے منسلک کرنا ہے جس سے چین کو بحیرہ عرب تک رسائی حاصل ہونے میں آسانی ہو گی۔
کثیرالاقومی شدت پسند تنظیموں پر کام کرنے والے اسلام آباد میں ایک انٹیلی جینس افسر کا کہناہے کہ جب مذہبی اقلیتیں نشانہ ہوتی ہیں تو یہ عالمی طور پر ایک خبر بنتی ہے۔ پاکستان میں اقلیتوں کو نشانہ بنانا بھی اسی قسم کی ایک کوشش ہو سکتی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کسی بلوچ خاتون خود کش حملہ آور نے کوئی کارروائی کی ہو۔ گزشتہ برس اپریل میں کراچی یونیورسٹی میں شاری بلوچ نامی خاتون خود کش حملہ آور نے چینی اساتذہ کی وین کے قریب خود کو اُڑا لیا تھا جس میں تین چینی اساتذہ سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
جماعت اسلامی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤںٹ پر دھماکے کی ایک ویڈیو شیئر کی گئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جب سراج الحق کی گاڑی کے قریب کارکن جمع ہو رہے تھے تو اسی دوران اچانک دھماکا ہوتا ہے اور دھواں اٹھتا ہے جس کے بعد لوگ بھاگتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
قبائلی علاقوں میں کرم ایجنسی وہ پہلا علاقہ ہے جہاں پر سب سے پہلے فرقہ وارانہ فسادات کے نام پر سنی اور شیعہ آبادی کے درمیان بدترین لڑائیوں کی ابتدا ہوئی۔ خیبر پختونخوا صوبے کا یہ واحد ضلع ہے جہاں شیعہ آبادی بڑی تعداد میں آباد ہے۔
مزید لوڈ کریں