اقرا کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال اختیاری مضامین میں اُنہوں نے انوائرمینٹل سائنسز کا مضمون رکھا تھا۔ اگر وہ اُس میں اچھے نمبر نہیں لے پا رہی ہیں کیوں کہ وہ ماضی میں سائنس کی طالبہ نہیں رہی ہیں تو ہو سکتا ہے کہ اگر سی ایس ایس 2024 کا نتیجہ آتا تو وہ سی ایس ایس 2025 میں اِس مضمون کو تبدیل کر لیتیں۔
تجزیہ کاروں کی رائے ہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان خطوط کے ذریعے اپنا مقدمہ پیش کرنا چاہتے ہیں اور یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اُن کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق تحریکِ انصاف اور عمران خان کی شروع سے ہی یہ کوشش رہی ہے کہ وہ براہِ راست فوجی قیادت سے بات کریں۔ لیکن دوسری جانب سے اس پر دلچسپی دکھائی نہیں دے رہی۔
پنجاب کے شہر بہاولپور کے کھلاڑی سہیل عدنان نے تباہ حال اسکواش کورٹ سے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا۔ کھیل کی لگن انہیں 'برٹش جونیئر اوپن اسکوائش ٹائٹل' جیتنے تک لے گئی۔ ان کے بقول والد نے صرف ان کے شوق کو دیکھتے ہوئے اپنا پیٹ کاٹ کر ایک مہنگا کھیل کھیلنے دیا۔ ضیاءالرحمٰن کی رپورٹ دیکھیے۔
پاکستان میں گزشتہ برس بہت سارے سیاسی احتجاج ہوئے جنہیں روکنا پولیس کے لیے چیلنج بنا رہا۔ لیکن احتجاج میں شامل ہزاروں افراد کو پولیس نے گرفتار کیا اور ان کے کریمنل ریکارڈ بھی مرتب کیے گئے۔ کریمنل ریکارڈ بننے پر کن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟ بتا رہے ہیں لاہور سے ضیاءالرحمٰن۔
سینئر صحافی اور تجزیہ کار چوہدری غلام حسین سمجھتے ہیں کہ مذاکرات پھر بھی کسی 'دوسری جگہ' ہو رہے ہیں اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ حکومت اچانک جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان کر دے۔
پاکستان میں گندم کی فصل کی بوائی مکمل ہو چکی ہے لیکن گزشتہ برس کی نسبت اِس بار فصل کم رقبے پر کاشت کی گئی ہے جس سے سال 2025 میں گندم کی کمی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ کاشت کار گندم کے بجائے متبادل فصلوں کو ترجیح کیوں دے رہے ہیں اور اس معاملے میں حکومت کا کیا مؤقف ہے؟ ضیاءالرحمٰن کی رپورٹ۔
تجزیہ کار اور کالم نویس سلیم بخاری سمجھتے ہیں کہ جہاں تک بات ہے حکومت سے مذاکرات کی تو پی تی آئی کے مختلف رہنما یہ بیان دے چکے ہیں کہ مذاکرات کا 190 ملین پاونڈ کیس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے اور اگر عمران خان کو سزا ہو بھی جاتی ہے تو مذاکرات جاری رہیں گے۔
بعض ماہرین کہتے ہیں کہ 26 نومبر کے احتجاج اور جنرل فیض حمید کے خلاف چارج شیٹ کے بعد پی ٹی آئی نے بھی دفاعی پوزیشن اختیار کر لی ہے۔ تاہم بعض مبصرین کہتے ہیں کہ پارٹی کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
مبصرین کے مطابق تنخواہوں میں یہ اضافہ ایسے موقعے پر کیا گیا ہے جب ملک کے معاشی حالات ٹھیک نہیں ہیں اور ایسے وقت میں ارکانِ اسمبلی کی تنخواہوں میں اچانک زیادہ اضافہ کرنے پر سوال تو ہوں گے۔
سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ جنرل فیض پر الزامات ایک طرح سے تحریکِ انصاف کے خلاف بھی چارج شیٹ ہے۔
شام میں مقیم ایک پاکستانی استاد نے بتایا ہے کہ وہ اتوار کے بعد اپنے گھر سے نہیں نکلے ہیں اور ان کا راشن ختم ہوتا جارہا ہے۔
سول فرمانی کی تحریک چلانے کے اعلان کے ساتھ ساتھ عمران خان نے مذاکرات کا راستہ کھلا رکنے کے لیے پانچ رُکنی مذاکراتی کمیٹی بھی تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صورتِ حال میں ایک طرف ملک کی کپڑے کی صنعت متاثر ہونے کا خدشہ ہے تو وہیں روئی کی درآمد سے اخراجات بھی بڑھ سکتے ہیں۔
تجزیہ کار اور کالم نویس سلمان غنی کہتے ہیں کہ 26 نومبر کے احتجاج کا حکومت اور پی ٹی آئی کو فائدہ نہیں ہوا بلکہ اس سارے معاملے میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار مزید کھل کر سامنے آیا ہے۔
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کہتی ہیں کہ اسلام آباد میں احتجاج کے روز کنٹینر کے ذریعے لوگوں کو کنٹرول نہیں کیا گیا اور دھرنا ختم کرنے سے متعلق بھی پارٹی نے اعتماد میں نہیں لیا۔ علیمہ خان کا ضیاالرحٰمن کے ساتھ انٹرویو دیکھیے۔
پی ٹی آئی ماضی قریب میں تین مرتبہ اسلام آباد، دو مرتبہ لاہور، صوابی، مردان، تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز اور پورے ملک میں تین مرتبہ احتجاج کی کال دے چکی ہے۔ اِن تمام احتجاجوں میں ایک بات قدرے مشترک پائی گئی ہے کہ ماسوائے دو تین چہروں کے پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کسی بھی جلسے یا احتجاج میں نظر نہیں آئی۔
بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر پارٹی کے اندر ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کا سلسلہ بھی تیز ہو گیا ہے اور احتجاج کی ناکامی کی ذمے داری ایک دوسرے پر ڈالی جا رہی ہے۔
چوہدری غلام حسین کا کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف کے احتجاج کو ناکام نہیں کہا جا سکتا۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ اُنہوں نے ڈی چوک پر دھرنا دینے کا کہنا تھا جس پر وہ عمل نہیں کر سکے۔
انتظامیہ کی جانب سے اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں رکاوٹیں کھڑی کرنے اور کنٹینرز لگانے کے باوجود تحریکِ انصاف کا مارچ اسلام آباد میں داخل ہوا ہے جس پر بعض حلقے سوال اُٹھا رہے ہیں۔
مزید لوڈ کریں