امریکہ میں 11 ستمبر 2001 کو پیش آنے والے دہشت گردی کے ایک بڑے واقعے کو 19 برس ہو گئے ہیں۔ اس سانحے میں ہزاروں شہری ہلاک و زخمی ہوئے تھے۔ نائن الیون کی 19 ویں برسی کے موقع ہر امریکہ میں مختلف تقاریب کا انعقاد کیا گیا ہے۔
11 ستمبر کے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی برسی ایک ایسے موقع پر منائی جا رہی ہے جب امریکہ دنیا بھر میں کرونا وائرس کی وبا سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے۔ دوسری جانب دو ماہ سے بھی کم عرصے میں صدارتی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیموکریٹک پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار جو بائنڈن نے جمعے کے روز امریکی عوام کے ساتھ تقریباً ان تین ہزار افراد کو یاد منائی جو 11 ستمبر 2001 کو اس وقت ہلاک ہو گئے تھے جب دہشت گردوں نے مسافر طیارے ہائی جیک کر کے اہم تنصیات سے ٹکرا دیے تھے۔
صدر ٹرمپ نے جمعے کی صبح پنسلوانیا کے نزدیک واقع ایک قصبے شینکول میں فلائٹ 93 نیشنل میموریل پر ہونے والی ایک تقریب میں شرکت کی۔ نائن الیون کی دہشت گردی کا شکار ہونے والے اس طیارے کے 40 مسافر ہلاک ہو گئے تھے۔
جو بائیڈن نیویارک میں نائن الیون سے متعلق ایک یادگاری تقریب میں شریک ہوئے۔ پروگرام کے مطابق جمعے کی شام انہیں شینکول میں یادگار پر جانا تھا۔
صدر ٹرمپ نے شنکول میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم ان لوگوں کو خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں، جنہوں نے اپنی جانیں قربان کیں۔ ہم تقریباً ان تین ہزار خوبصورت اور قیمتی روحوں کی جدائی میں افسردہ ہیں جو 11 ستمبر 2001 میں ہم سے بچھڑ گئی تھیں۔ میں اور خاتون اول اس یادگار پر امریکہ بھر میں نائن الیون کا نشانہ بننے والے تمام خاندانوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے آئے ہیں۔ اس دن کے ہولناک دکھوں کو دل سے مٹایا نہیں جا سکتا۔ میں تمام امریکیوں کی جانب سے ان کے لیے غیر متزلزل محبت، عقیدت اور حمایت کا وعدہ کرتا ہوں۔
جو بائیڈن نے نیویارک میں منعقدہ تقریب میں اپنی تقریر میں کہا کہ ہم نائن الیون کے دہشت گرد حملوں کا نشانہ بننے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے آج کے دن اپنی انتخابی مہم کی تشہیر اور دیگر سرگرمیاں معطل کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج میں کوئی خبر بنانے نہیں جا رہا۔ آج میں نائن الیون کے علاوہ کسی اور چیز کے متعلق بات نہیں کروں گا۔ آج کے دن کے لیے ہم نے تمام اشتہاری مہم روک دی ہے۔ آج کا دن صرف نائن الیون کے متاثرین کے نام ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق تین نومبر کے صدارتی انتخابات میں پینسلوانیا کو ایک اہم ریاست کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
11 ستمبر 2001 کو القاعدہ کے 19 دہشت گردوں نے مسافروں کے روپ میں چار مسافر برادر طیارے ہائی جیک کیے اور ان میں سے پہلے طیارے کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے شمالی اور دوسرے طیارے کو جنوبی ٹاور سے ٹکرا کر تباہ کیا تھا۔
دہشت گردوں نے ایک طیارے کو پینٹاگان سے ٹکرا دیا تھا، جب کہ چوتھے طیارے کا ہدف کیپیٹل ہل تھا۔ لیکن طیارے کے مسافروں اور دہشت گردوں کے درمیان جھڑپ کی وجہ سے طیارہ پینسلوانیا کے ایک قصبے کے قریب گر کر تباہ ہو گیا تھا۔
نائن الیون پینٹاگان میموریل فنڈ کے صدر جیمز نے بتایا تھا کہ پینٹاگان پر کیے گئے اس دہشت گرد حملے میں 184 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق دہشت گردی کا نشانہ بننے والوں کی یاد میں ایک تقریب میموریل پلازہ اور دوسری قریبی علاقے میں منقعد کی جا رہی ہے۔
11 سمتبر کی یاد منانے کے لیے ایک تقریب نیویارک کے 'گراؤنڈ زیرو' پر بھی منقعد کی جاتی ہے جس میں ان حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے رشتے دار اور زندہ بچ جانے والے افراد کی ایک بڑی تعداد شرکت کرتی ہے۔ تاہم کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث اس سال یادگاری تقریب کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
گراؤنڈ زیرو وہ مقام ہے جہاں 11 ستمبر 2001 تک ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے دو بلند و بالا ٹاور تھے۔ ان ٹاورز میں 100 سے زیادہ منزلیں تھیں اور وہاں مختلف کاروباری اداروں کے دفاتر تھے جن میں ہزاروں لوگ کام کرتے تھے۔
طیارے ٹکرانے سے ان ٹاورز میں آگ بھڑک اٹھی تھی اور طیاروں میں سوار تمام مسافر ہلاک ہو گئے تھے۔ آگ کے شعلوں نے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے دونوں ٹاورز کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور پھر کچھ ہی دیر میں وہ زمین بوس ہو گئے۔ ان ٹاورز میں آتش زدگی اور تباہی سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 2595 ہے۔
گیارہ ستمبر کے حملوں میں مجموعی طور پر 2996 افراد لقمہ اجل بنے جب کہ زخمی ہونے والوں کی تعداد 6000 سے زیادہ تھی۔ نائن الیون کا شمار امریکی سرزمین پر ہونے والے سب سے زیادہ ہلاکت خیز حملے کے طور پر کیا جاتا ہے۔
ان حملوں کے ردعمل میں امریکہ نے افغانستان سے، جہاں طالبان کی حکومت تھی اور القاعدہ کی قیادت اور جنگجوؤں نے پناہ لی ہوئی تھی، مطالبہ کیا کہ وہ القاعدہ قیادت کو اپنے ملک سے نکال دیں۔ لیکن طالبان نے اس سے انکار کر دیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
اُس وقت کے صدر جارج ڈبلیو بش نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا اعلان کرتے ہوئے افغانستان پر حملہ کر دیا۔ امریکہ نے بین الاقوامی افواج کی مدد سے چند ہی روز میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار کا خاتمہ کر دیا۔
امریکہ کے مطابق 11 ستمبر کے حملوں کی منصوبہ بندی اور پیشگی منظوری القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن نے دی تھی۔ اسامہ بن لادن کو مئی 2011 میں امریکی کمانڈوز نے پاکستان کے علاقے ایبٹ آباد میں ایک کارروائی کر کے ہلاک کر دیا تھا۔
افغانستان پر 2001 میں امریکہ کے حملے کو 19 سال ہو چکے ہیں۔ تاہم اب امریکہ اپنی افواج کے ایک بڑے حصے کو افغانستان سے واپس بلا چکا ہے۔
افغانستان میں طویل جنگ کے خاتمے کے لیے اس سال 29 فروری کو امریکہ اور طالبان کے درمیان ایک امن معاہدہ طے پایا تھا، جس کے تحت افغان حکومت پانچ ہزار طالبان قیدیوں اور طالبان ایک ہزار افغان فورسز کے اہل کاروں کو رہا کریں گے اور قیام امن کے لیے افغان فریق مذاکرات کریں گے۔ قیدیوں کی رہائی تقریباً مکمل ہو گئی ہے۔
طالبان اور افغان حکومت کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں بین الافغان مذاکرات 12 ستمبر سے شروع ہو رہے ہیں۔