|
پاناما کے صدر نے کہا ہے کہ امریکہ سے بے دخل کیے گئے افراد کی پہلی پرواز ان کے ملک میں پہنچ گئی ہے ، جنہیں یہاں سے ان کے اپنے ملکوں میں بھیج دیا جائے گا۔
امریکہ غیرقانونی تارکین وطن کی واپسی کے لیے پاناما کو ایک منزل کے طور پر استعمال کرے گا ۔
پاناما کے صدر ہوزے رول مولینو نے جمعرات کو اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں بتایا کہ کل امریکی ایئرفورس کی ایک پرواز کے ذریعے دنیا کی مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے 119 افراد پاناما پہنچے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان غیرقانونی تارکین وطن کا تعلق چین، ازبکستان، پاکستان اور افغانستان سمیت کئی دوسرے ملکوں سے ہے۔
انہوں نے بتایا کہ طے شدہ تین پروازوں میں سے یہ پہلی پرواز ہے جن کے ذریعے تقریباً 360 افراد پاناما پہنچائے جائیں گے۔تاہم یہ کوئی زیادہ تعداد نہیں ہے۔
صدر مولینو نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ سے جلا وطن کیے گئے افراد کو اپنے ملکوں میں بھیجے جانے سے پہلے ڈیرئین گیپ کے علاقے میں کیمپوں میں رکھا جائے گا۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاناما میں صدر ہوزے رول مولینو سے ملاقات کی اور ان سے غیرقانونی تارکین وطن کی بے دخلی میں تعاون اور پاناما کینال پر تبادلہ خیالات کیا۔ 2 فروری 2025
اس سوال کے جواب میں کہ امریکہ سے بے دخل کیے گئے افراد کو اپنے ملکوں کو بھیجے جانے کے لیے پاناما ایک منزل کے طور پر کیوں استعمال ہو رہاہے، پاناما کے نائب وزیر خارجہ کارلوس روز ہرمنڈنز نے کہا کہ اس کے لیے امریکی حکومت نے درخواست کی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بے دخل کیے گئے افراد کو اقوام متحدہ کی تارکین وطن کی ایجنسی کے ذریعے اپنے آبائی ملکوں میں بھجوانے کے اخراجات امریکی حکومت برداشت کرے گی۔
بدھ کے روز پاناما پہنچے والے افراد کے متعلق بتایا گیا ہے کہ انہیں غیرقانونی طور پر امریکی سرحد عبور کرنے کے جرم میں پکڑا گیا تھا اور ان کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے۔
پچھلے ہفتے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاناما میں صدر مولینو سے ملاقات کی تھی ، جب کہ اس سے قبل صدر ٹرمپ نے پاناما کینال کا کنٹرول واپس لینے کامطالبہ کیا تھا۔
صدر مولینو نے امریکی وزیر خارجہ سے ڈیرئین گیپ کے علاقے کے ذریعے تارکین وطن کی امریکہ جانے کی کوششوں پر کنٹرول کرنے پر تبادلہ خیالات کیا تھا،اور انہوں نے یہ پیش کش بھی کی تھی کہ ان کا ملک غیرقانونی تارکین وطن کو اپنے ملکوں میں واپس بھجوانے کے لیے ایک پل کے طور پر کام کر سکتا ہے۔
SEE ALSO: امیگریشن سے متعلق ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز؛ بارڈر سیکیورٹی اور ملک بدری پر توجہوزیر خارجہ روبیو نے اپنے اس دورے میں تارکین وطن کو قبول کرنے کے حوالے سے گوئٹے مالا اور ایل سلواڈور سے بھی معاہدے کیے ہیں تاکہ امریکہ سے بے دخلی کی رفتار بڑھانے کے لیے اس کا دائرہ وسیع کیا جا سکے۔
پاناما اور کولمبیا کو ملانے والے ڈیرئین گیپ کے ذریعے امریکہ جانے والے غیرقانونی تارکین وطن میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے اور پچھلے سال جنوری کے مقابلے میں اس سال جنوری میں یہ تعداد 90 فی صد کم رہی۔
ایک سال قبل مولینو کے صدر بننے کے بعد سے پاناما نے درجنوں پروازوں کے ذریعے غیرقانونی تارکین وطن کو اپنے ملکوں میں واپس بھجوایا ہے، جس کے اخراجات امریکی حکومت نے برداشت کیے تھے۔
صدر مولینو نے جمعرات کو کہا کہ پاناما بے دخلی سے متعلق امریکی درخواست پر پوری طرح عمل اور تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔
(اس رپورٹ کی معلومات اے پی سے لی گئیں ہیں)