تمام یرغمالوں کی رہائی کی ڈیڈ لائن؛ 'اسرائیل کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ اب کیا کرے گا'

  • حماس نے صرف تین یرغمالوں کو رہا کیا ہے جن میں ایک امریکی شہری بھی شامل ہےاور وہ تمام ٹھیک حالت میں نظر آ رہے ہیں:صدر ٹرمپ
  • صدر ٹرمپ نے حماس کو ہفتے کے دن 12 بجے تک تمام یرغمالوں کو رہا کرنے کی ڈیڈ لائن دی تھی۔
  • اسرائیل کو اب یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ اسے اب اس ڈیڈ لائن کے بارے میں کیا کرنا ہے: صدر ٹرمپ
  • امریکہ اسرائیل کے فیصلے کے ساتھ ہو گا: صدر ٹرمپ کا بیان
  • حماس نے ہفتے کو تین یرغمالوں جب کہ اسرائیل نے 369 فلسطینی قیدیوں کو آزاد کیا ہے۔

ویب ڈیسک -- امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ سے تمام یرغمالوں کی ایک ساتھ رہائی کی ڈیڈ لائن کے بعد اب اسرائیل کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کیا کرے گا۔

صدر ٹرمپ نے ہفتے کو سماجی رابطے کی سائٹ' ٹروتھ سوشل' پر ایک بیان میں کہا ہے کہ حماس نے صرف تین یرغمالوں کو رہا کیا ہے جن میں ایک امریکی شہری بھی شامل ہے اور وہ تمام ٹھیک حالت میں نظر آ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یرغمالوں کی رہائی کا اقدام حماس کے گزشتہ بیان سے مختلف ہے جس میں اس نے کہا تھا کہ وہ کسی بھی یرغمال کو رہا نہیں کرے گی۔

واضح رہے کہ عسکریت پسند فلسطینی تنظیم حماس نے 10 فروری کو ایک بیان میں اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئےمزید یرغمالوں کی رہائی معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

صدر ٹرمپ نے بھی 10 فروری کو ایک بیان میں کہا تھا کہ اگر حماس نے ہفتے کو دن 12 بجے تک تمام یرغمالوں کو نہ چھوڑا تو وہ اسرائیلی وزیرِ اعظم سے تمام معاہدے ختم کرنے کا کہیں گے اور پھر تباہی آئے گی۔

SEE ALSO: جنگ بندی معاہدہ: غزہ سے مزید تین اسرائیلی یرغمال رہا

صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد حماس نے جمعرات کو جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کا اعلان کیا تھا۔

جنگ بندی معاہدے کے تحت حماس نے ہفتے کو تین یرغمالوں کو رہا کیا ہے جس کے بدلے اسرائیل نے بھی 369 فلسطینی قیدیوں کو جیلوں سے آزاد کیا ہے۔

فریقین کے درمیان قیدیوں کا یہ چھٹا تبادلہ ہے۔ معاہدے کے تحت 19 جنوری سے اب تک غزہ سے 24 یرغمالوں اور سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جا چکا ہے۔

ہفتے کو تمام یرغمالوں کی ایک ساتھ رہائی کی ڈیڈ لائن پر صدر ٹرمپ نےایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کو اب یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ اسے اب اس ڈیڈ لائن کے بارے میں کیا کرنا ہے۔

ان کے بقول اسرائیل جو بھی فیصلہ کرے گا امریکہ اس کی حمایت کرے گا۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق اسرائیلی آرمی چیف نے ایک مختصر بیان میں کہا ہے کہ وہ جارحانہ منصوبے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔

اس سے قبل اسرائیل کے وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے منگل کو دھمکی دی تھی کہ اگر حماس نے ہفتے تک یرغمال رہا نہ کیے تو وہ جنگ بندی معاہدہ ختم کر دیں گے۔ انہوں نے فوج کو لڑائی کے لیے تیار رہنے کے احکامات بھی جاری کیے تھے۔

امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی کے نتیجے میں اسرائیل اور حماس کے درمیان گزشتہ ماہ تین مراحل پر مشتمل جنگ بندی معاہدے پر اتفاق ہوا تھا۔

جنگ بندی کے تحت پہلے مرحلے میں حماس کو 33 یرغمال جب کہ اسرائیل کو سینکڑوں فلسطینی قیدی رہا کرنے ہیں جس کے بعد فریقین کے درمیان جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات ہوں گے۔

غزہ میں جنگ بندی معاہدہ لگ بھگ 15 ماہ تک ہونے والی لڑائی کے بعد ہوا تھا۔

غزہ جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد ہوا تھا جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک اور لگ بھگ 250 کو یرغمال بنالیا گیا تھا۔

امریکہ، یورپی یونین اور دیگر مغربی ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پر حملہ کیا تھا جس میں حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 47 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔ تاہم اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس تعداد میں ہلاک ہونے والے 17 ہزار عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔

اس رپورٹ میں شامل بعض معلومات اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔