صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے صدر سے ملاقات کا ایک اور مقام غیر فوجی علاقہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے ان خيالات کا اظہار پیر کے روز نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اس سے چند گھنٹے پہلے انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ وہ شمالی کوریا کے صدر کم جونگ ان کے ساتھ دونوں کوریا ؤں کی سرحد پر واقع پیس ہاؤس میں ملاقات کرنا چاہیں گے۔
انہوں نے اوول آفس میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ کچھ لوگ اسے پسند نہ کریں اور کچھ اسے بہت اچھا سمجھیں۔
انہوں نے کہا کہ وہاں ملاقات کے سلسلے میں جو چیز مجھے پسند ہے وہ یہ ہے کہ جہاں یہ ملاقات ہو رہی ہو گی وہاں آپ حقیقی طور پر موجود ہوں گے۔ اس جگہ بہت بڑا جشن ہوگا جو کسی تیسرے ملک میں نہیں ہو سکتا۔
صدر ٹرمپ نے سنگاپور اور غیر فوجی علاقے کے علاوہ کسی اور مقام کا خاص طور پر ذکر نہیں کیا لیکن انہوں نے کہ کہا کہ ہر کوئی ہم سے اچھی خبریں سننا چاہتا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے ابھی اپنے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کو بتایا کہ امریکہ، شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں سے نجات اور دنیا میں امن اور سلامتی کے قیام کے جتنا قریب اب ہے اتنا پہلے کبھی نہیں تھا۔
شمالی کوریا نے اپنے جوہری ہتھیار کا آخری تجربہ پچھلے سال ستمبر میں کیا تھا۔ اور اس کے بیلسٹک میزائل کا تازہ ترین تجربہ نومبر 2017 کے آخر میں ہوا تھا۔
صدر کم نے یہ وعدہ بھی کیا ہے کہ وہ اگلے مہینے کے آخر میں اپنی جوہری تجربہ گاہ بند کر دے گا۔
جنوبی کوریا کے عہدے داروں نے اتوار کے روز کہا کہ صدر کم اپنی جوہری تنصيب کو بند کرنے کے مشاہدے کے لیے امریکہ اور سیول سے ماہرین اور نامہ نگاروں کو مدعو کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔
پچھلے ہفتے صدر کم اس کے بعد شمالی کوریا کے پہلے ایسے لیڈر بن گئے تھے جنہوں نے جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان کے ساتھ مصافحہ کرنے کے لیے دونوں کوریا ؤں کے درمیان سرحد عبور کی تھی ۔
دونوں راہنماؤں نے جزیرہ نما کوریا سے تمام جوہری ہتھیاروں کے خاتمے اور کوریا کی جنگ کے باضابطہ خاتمے کا اعلان کرنے کے لیے کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔