شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے اپنے ملک کی جوہری تجربے کی تنصیب مئی میں بند کرنے اور یہ عمل جنوبی کوریا اور امریکہ کے ماہرین و صحافیوں کے کھولنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
یہ بات جنوبی کوریا کے صدارتی دفتر کی طرف سے بتائی گئی اور ترجمان یون ینگ چن کا کہنا تھا کہ کم نے ان خیالات کا اظہار جمعہ کو سرحدی گاوں میں جنوبی کوریا کے صدر مون جئی ان سے ملاقات کے دوران کیا۔
مزید برآں کم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپنی متوقع ملاقات کے بارے میں امید کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ امریکی صدر کو معلوم ہو جائے گا کہ وہ امریکہ کی طرف میزائل داغنے والے شخص نہیں ہیں۔
اس ملاقات میں مون اور کم نے جزیرہ نما کوریا کو "کلی طور پر جوہری ہتھیاروں سے پاک" کرنے کے لیے کام کرنے کا عزم بھی کیا تھا لیکن اس بارے میں کسی حکمت عملی یا نظام الاوقات کی وضاحت نہیں کی تھی۔
سیول نے کم اور ٹرمپ کی متوقع ملاقات کے لیے بھی کاوشیں کیں جو کہ آئندہ ماہ یا پھر جون کے اوائل میں ہونے کی توقع ہے۔
جنوبی کوریا کے صدر کے ترجمان یون کا کہنا تھا کہ کم نے اپنی ملاقات میں کہا کہ "جب بات چیت شروع ہو گی تو امریکہ کو یہ معلوم ہو جائے گا کہ میں ایسا شخص نہیں جو جنوبی کوریا، بحرالکال یا امریکہ پر جوہری ہتھیار داغے۔"
یون نے کم کے حوالے سے مزید بتایا کہ "اگر ہم تواتر سے ملاقاتیں جاری رکھتے ہیں اور امریکہ کے ساتھ اعتماد استوار کرتے ہیں اور ہم سے جنگ کے خاتمے کے وعدے کیے جاتے ہیں تو پھر ہمیں اپنے جوہری ہتھیار رکھ کر مشکل میں زندگی گزارنے کی کیا ضرورت ہے۔"
رواں ماہ ہی شمالی کوریا نے تمام جوہری اور بین البراعظمی میزائل کے تجربات معطل کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔
یون نے بتایا کہ کم نے یہ انکشاف بھی کیا کہ وہ جنوبی کوریا سے مطابقت کے لیے اپنے ملک کے معیاری وقت میں بھی ردوبدل کریں گے۔
دونوں کوریائی ملک ایک ہی ٹائم زون استعمال کرتے آ رہے تھے لیکن 2015ء میں شمالی کوریا نے اپنی الگ ٹائم زون 'پیانگ یانگ ٹائم' وضع کرتے ہوئے اپنے معیاری وقت کو جنوبی کوریا اور جاپان سے 30 منٹ پیچھے کر لیا تھا۔