امریکہ میں ٹک ٹاک بند، کمپنی کو ٹرمپ سے امیدیں

فائل فوٹو۔

  • امریکہ میں ہفتے کو رات گئے ٹک ٹاک نے کام کرنا بند کر دیا ہے۔
  • امریکہ میں یہ ایپلی کیشن ایپ اسٹورز سے بھی یہ غائب ہو گئی ہے۔
  • منتخب صدر ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ ٹک ٹاک کو پابندی سے بچنے کے لیے 90 دن دینے کے لیے انتظامی حکم نامہ جاری کریں گے۔
  • امریکہ میں ٹک ٹاک پر ایک وفاقی قانون کے تحت پابندی عائد کی گئی ہے۔
  • کمپنی نے قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
  • عدالت نے اس قانون کو برقرار رکھنے کا فیصلہ دیا تھا

ویب ڈیسک —منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ امریکہ میں ٹک ٹاک کو مزید 90 دن تک فعال رکھنے کے لیے ایک انتظامی حکم نامہ جاری کریں گے اور اسے مستقل پابندی سے بچنے کے لیے چین کے ساتھ مل کر کسی معاہدے تک پہنچنے کی مہلت دیں گے۔

اتوار کو ٹرتھ سوشل پلیٹ فورم پر ٹرمپ نے لکھا، ’’میں کمپنیوں سے کہوں گا کہ ٹک ٹاک کو بند نہ رکھیں۔۔۔ امریکیوں کا حق ہے کہ وہ پیر کو ہونے والی ہماری حلف برداری اور دیگر تقاریب اور بات چیت دیکھیں۔‘‘

ٹرمپ نے کہا کہ وہ ’جوائنٹ وینچر‘ کی طرز پر ٹک ٹاک میں 50 فی صد امریکی شیئرز میں دل چسپی رکھتے ہیں تاہم انہوں نے اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائی ہیں۔

امریکہ میں ٹک ٹاک کی ایپلی کیشن نے کا کام کرنا بند کردیا ہے جب کہ ایپل اور گوگل ایپ اسٹور سے بھی یہ غائب ہوگئی ہے۔

اتوار کو اس ایپ پر پابندی کا اطلاق ہونا تھا تاہم ہفتے کو رات گئے ہی ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک نے امریکہ میں کام کرنا بند کردیا تھا۔

منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے قبل ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ پیر کو عہدہ سنبھالنے کے بعد غالب امکان ہے ٹک ٹاک کو پابندی ختم کرانے کے لیے 90 دن کی مہلت دیں گے۔

ٹک ٹاک نے اپنی ایپ پر امریکہ میں بندش کے اعلان کے ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ کے اس وعدے کا بھی حوالہ دیا ہے۔

ٹک ٹاک چین کی کمپنی بائیٹ ڈانس کی ملکیت میں ہے۔

ہفتے کو رات گئے جن صارفین نے اس ایپ تک رسائی کی کوشش کی تو انہیں اپنی اسکرین پر یہ نوٹس دکھائی دیا کہ امریکہ میں نافذ ہونے والے ایک قانون کے تحت ٹک ٹاک پر پابندی عائد ہوگئی ہے۔ بد قسمتی سے، اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اس وقت ٹک ٹاک استعمال نہیں کرسکتے۔ ہماری خوش قسمتی ہے کہ صدر ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ وہ عہدہ سنبھالنے کے بعد ٹک ٹاک کی بحالی کے لیے کسی حل پر ہمارے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ برائے کرم ہمارے ساتھ رہیے۔

بائٹ ڈانس کی دیگر ایپس بشمول ویڈیو ایڈیٹنگ ایپ کیپکٹ اور لائف اسٹائل سوشل ایپ لیمن ایٹ بھی ہفتے کو رات گئے امریکہ میں آف لائن ہوگئی ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ’این بی سی‘ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’90 دن کی توسیع ایسی چیز ہے جو غالب امکان ہے کہ کی جا سکتی ہے اور یہ بہت مناسب ہے۔ اگر میں ایسا کرنے کا فیصلہ کرتا ہوں تو ممکنہ طور پر پیر ہی کو اس کا اعلان کر دوں گا۔‘‘

ہفتے کو ایک بیان میں وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ آئندہ حکومت اس سلسلے میں فیصلے کی مجاز ہوگی۔

صدر جو بائیڈن نے گزشتہ سال اپریل میں ایک حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس میں بائٹ ڈانس سے کہا گیا تھا کہ وہ 2025 کے آغاز تک امریکہ میں اپنے تمام اثاثے فروخت کر دے یا پھر ملک بھر میں اپنے پر پابندی کا سامنا کرے۔

ٹک ٹاک نے اس قانون کے خلاف امریکہ کی سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا اور یہ اعتراض اٹھایا ہے کہ عدالت اُس قانون کو کالعدم قرار دے جس کے تحت 19 جنوری تک پلیٹ فارم پر پابندی لگ سکتی ہے جب کہ حکومت نے اپنے اس مؤقف پر زور دیا ہے کہ قومی سلامتی کے خطرے کو ختم کرنے کے لیے قانون ضروری ہے۔

امریکہ کی سپریم کورٹ نے جمعے کو اس قانون کو برقرار رکھنے کا فیصلہ دیا تھا جس کے تحت 19 جنوری سے ٹک ٹاک پر پابندی کا اطلاق ہونا تھا۔

جمعے کو امریکہ میں چینی سفارت خانے نے الزام عائد کیا تھا کہ امریکہ ٹک ٹاک کو دبانے کے لیے غیر شفاف انداز میں ریاستی قوت کا استعمال کر رہا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ چین اپنے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدمات کرے گا۔

ٹک ٹاک امریکہ کی کل آبادی کے لگ بھگ نصف کے استعمال میں ہے اور اسے امریکہ آن لائن کلچر تشکیل دینے والی ایپ کہا جاتا ہے اور اس پر کئی چھوٹے آن لائن کاروبار بھی ہوتے ہیں۔

SEE ALSO: ٹک ٹاک: ممکنہ مالیت 200 ارب ڈالر تک، کون خرید سکتا ہے؟

ٹک ٹاک کے مستقبل سے متعلق بے یقینی کی وجہ سے زیادہ تر نوجوان صارفین نے چینی ایپ ریڈ نوٹ سمیت دیگر متبادل کا رخ کرنا شروع کردیا ہے۔

گوگل ٹرینڈ کے مطابق ٹک ٹاک بند ہونے کے چند منٹ بعد ہی امریکہ میں ’وی پی این‘ کی سرچز میں اچانک اضافہ دیکھا گیا ہے۔

بائیٹ ڈانس میں بلیک راک اور جنرل اٹلانٹک جیسے انسٹی ٹیوشنل انویسٹرز کے شیئر 60 فی صد ہیں جب کہ اس کے بانیوں اور ملازمین کے پاس اس کے بیس بیس فی صد شیئرز ہیں۔ امریکہ میں اس کے سات ہزار ملازمین ہیں۔

’چین کے ساتھ مل کر کام کرنے پر اتفاق‘

ادھر منتخب صدر ٹرمپ کے نامزد کردہ مشیر برائے قومی سلامتی مائیک والٹز نے امریکی نیٹ ورک سی بی ایس سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ میں ٹک ٹاک کی معطلی ’انتہائی مسئلے والی بات ہے‘۔

مائیک والٹز نے کہا کہ ویک اینڈ پر چین کے صدر شی کے ساتھ ٹرمپ کی فون پر بات چیت میں ٹک ٹاک سے متعلق مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔

اتوار کو سی این این سے بات کرتے ہوئے مائیک والٹز نے کہا کہ ٹرمپ نے اس بات کو خارج از امکان قرار نہیں دیا ہے کہ ٹک ٹاک اگر امریکی صارفین کے ڈیٹا کو محفوظ بنانے اور اسے امریکہ میں اسٹور کرنے کے لیے اقدامات کرتی ہے تو اسے چینی ملکیت کے ساتھ کام جاری رکھنے دیا جائے۔

مائیک والٹز کانگرس کے رکن ہیں اور سینیٹ سے قومی سلامتی کے مشیر کے طور پر ان کی نامزدگی کی توثیق ہونا ابھی باقی ہے۔

دوسری جانب ایوانِ نمائندگان کے ری پبلکن اسپیکر اس سے متضاد اشارے دے رہے ہیں۔

انہوں ںے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں ٹرمپ ٹک ٹاک کی مالک کمپنی بائیٹ ڈانس پر اس ایپلی کیشن کو فروخت کرنے کے لیے دباؤ بڑھائیں گے۔

کانگریس میں ٹرمپ کے کئی ساتھی ری پبلکنز بھی ٹک ٹاک کو توسیع دینے کے خیال کی مخالفت کر چکے ہیں۔

اس خبر کی تفصیلات ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں۔