پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان میں نامعلوم عسکریت پسندوں نے ایک پولیس چوکی پر حملہ کرکے تین اہلکاروں کو ہلاک اور دو کو زخمی کردیا ہے۔
حکام نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے جوابی کارروائی میں ایک حملہ آور کو ہلاک کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔
گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ ہفتے کو علی الصباح نامعلوم عسکریت پسندوں نے صوبائی ہیڈ کوارٹر سے 45 کلومیٹر دور برف پوش پہاڑی علاقے کارگاہ نالے میں ایک پولیس چوکی پر جدید اور خودکار ہتھیاروں سے اس وقت فائرنگ کی جب زیادہ تر اہلکار سو رہے تھے۔
فیض اللہ فراق نے بتایا کہ ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں نے بھرپور مزاحمت کی اور عسکریت پسندوں اور پولیس اہلکاروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ تقریباََ آدھے گھنٹے تک جاری رہا۔
ترجمان کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں تین پولیس اہلکار اور ایک دہشت گرد ہلاک جب کہ دو پولیس والے زخمی ہوگئے ہیں۔
فیض اللہ فراق کے مطابق پولیس کی فائرنگ سے ایک حملہ آور زخمی بھی ہوا جسے اس کے ساتھی اپنے ہمراہ لے گئے ہیں۔
صوبائی حکومت کے ترجمان نے بتایا ہے کہ حملے کے بعد گلگت بلتستان کے طول و عرض میں سکیورٹی سخت کردی گئی ہے اور حملے میں ملوث عسکریت پسندوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
رواں مہینے کے پہلے ہفتے میں خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ سے ملحق گلگت بلتستان کے علاقے دیامر اور چلاس میں عسکریت پسندوں نے ایک ہی رات میں 12 اسکولوں کو بارودی مواد سے دھماکے کرکے اور آگ لگا کر نقصان پہنچایا تھا۔
اس واقعے کے ایک روز بعد دیامر کے علاقے تانگیر میں نامعلوم عسکریت پسندوں نے فائرنگ کرکے ایک پولیس اہلکار کو قتل کردیا تھا۔
حکومت نے عسکریت پسندی کے ان واقعات میں ملوث ہونے کے شبہے میں اب تک 32 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے مگر ابھی تک مطلوب 15 مبینہ دہشت گردوں کو گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے۔
تین اگست کو خواتین کے اسکولوں پر ہونے والے حملوں کے بعد سے گلگت بلتستان میں حالات کشیدہ ہیں اور علاقے میں سخت سکیورٹی نافذ ہے۔