پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں حملہ آوروں نے گزشتہ دنوں متعدد اسکولوں کو نقصان پہنچایا ۔ اتوار کو وہاں سیشن جج ملک عنایت الرحمٰن کی گاڑی پر بھی حملہ کیا گیا۔ تاہم وہ اس حملے میں محفوظ رہے۔ گلگت بلتستان کے وزیرِ اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمان کا کہنا ہے کہ’ ان واقعات میں ملوث افراد کا تعلق تحریک طالبان پاکستان سے بھی ہو سکتا ہے جو اس سے قبل کو ہستان کے علاقے میں سرگرم تھی۔ تا ہم کوئی حتمی بات جے۔ آئی ۔ ٹی کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد ہی کہی جا سکتی ہے ‘۔
اُنہوں نے کہا کہ پہلی دفعہ دیامر کے با شندوں نے گھروں سے نکل کر اسکولوں کو جلانے پر احتجاج کیا ہے۔ مسا جد کے خطبوں میں بھی اس کارروائی کی مذمت کی گئی ہے۔
عہدے داروں کے مطابق پولیس نے گذشتہ رات گلگت بلتستان کے علاقے دیامر میں کئی جگہوں پر مبینہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر چھاپے مارے تھے۔ ان میں سے ایک چھاپے کے دوران ملزمان کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ایک حملہ آور کے ساتھ ایک پولیس اہلکار بھی ہلاک ہو گیا۔ وزیر اعلیٰ نے یہ بھی بتایا کہ اس علاقے میں ’تعلیمی امر جنسی‘ نافذ کر دی گئی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ تباہ ہو جانے والے اسکولوں کو ہنگامی بنیادوں پر تعمیر کر کے چو دہ اگست کو دو بارہ کھول دیا جائے گا ۔
ایک اعلیٰ سر کاری عہدیدار اور گلگت بلتستان کے سابق ڈپٹی کمشنر رائے منظور ناصر کا کہنا ہے کہ ان واقعات میں ایسے افراد کا ہاتھ بھی ہو سکتا ہے جو وہاں بھاشا ڈیم کی تعمیر کے نتیجے میں ہو نے والی ترقی نہیں دیکھنا نہیں چاہتے ۔ اس بارے میں رپورٹ سننے کے لئے نیچے دئے ہوئے لنک پر کلک کریں :