پاکستان ٹیم نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کا باقاعدہ آغاز 18 دسمبر کو پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ سے کرے گی جو آکلینڈ میں کھیلا جائے گا۔
اس کے بعد مزید دو ٹی ٹوئنٹی میچز 20 اور 22 دسمبر کو ہوں گے جن کے بعد دونوں ٹیمیں دو ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز میں مدمقابل ہوں گی۔
یہ دورہ گرین شرٹس کے لیے اس لیے بھی اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ پاکستان سپر لیگ کے بعد یہ ان کا پہلا انٹرنیشنل دورہ ہے۔
یہ سیریز بابر اعظم کے لیے بھی ایک امتحان ہوگی جنہیں تینوں فارمیٹس کی کپتانی سونپی گئی تھی، تاہم انگوٹھے میں فریکچر کے باعث وہ ٹی ٹوئنٹی سیریز نہیں کھیل پائیں گے۔
گزشتہ ماہ نیوزی لینڈ پہنچنے کے بعد اسکواڈ کے چند کھلاڑیوں کا کرونا ٹیسٹ مثبت آیا جس کی وجہ سے زیادہ تر کھلاڑیوں نے پریکٹس سے زیادہ وقت اپنے کمروں میں گزارا۔
شائقین کرکٹ سمجھتے ہیں کہ اس وجہ سے پاکستانی کھلاڑی پوری طرح تیار نہیں ہوں گے۔
کیا پاکستان کرکٹ ٹیم بابراعظم کے بغیر کمزور ہوگی؟
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم کا شمار دنیائے کرکٹ کے بہترین بلے بازوں میں ہوتا ہے۔ کوئنز ٹاؤن میں پریکٹس کے دوران ان کے دائیں ہاتھ کے انگوٹھے میں فریکچر ہو گیا جس کے بعد وہ کم ازکم ٹی ٹوئنٹی سیریز سے باہر ہو گئے ہیں۔
ان کی غیر موجودگی میں جو بھی کپتانی کرے گا، وہ نا تجربہ کار ہو گا اور اس سے مخالف ٹیم کو زیادہ فائدہ پہنچے گا۔
لیکن جو نقصان پاکستان کرکٹ ٹیم کو بابر اعظم کے نہ ہونے سے ہوگا اس کا اندازہ صرف وہ لوگ لگا سکتے ہیں جو بابر اعظم کی آمد سے پہلے بھی کرکٹ دیکھتے تھے۔
بابر گزشتہ چند سالوں میں پاکستان کے کامیاب ترین ٹی ٹوئنٹی کھلاڑی بن کر سامنے آئے ہیں۔ ٹیم انتظامیہ جس کسی نوجوان کھلاڑی کو ان کی جگہ موقع دے گی اس کے لیے بابراعظم کا خلا پُر کرنا پہلا چیلنج ہو گا اور اچھی کارکردگی دکھانا دوسرا۔
'کیمپ نیوزی لینڈ میں بھی سب کچھ ٹھیک نہیں'
ایسا نہیں کہ دورۂ نیوزی لینڈ پر صرف پاکستان ٹیم مشکلات کا شکار رہی، میزبان ٹیم کے مسائل بھی کم نہیں۔ سینئر بیٹسمین اور سابق کپتان راس ٹیلر کو ناقص کارکردگی کی وجہ سے ٹی ٹوئنٹی سیریزسے ڈراپ کردیا گیا ہے جب کہ لوکی فرگوسن بھی انجری کی وجہ سے سیریز کا حصہ نہیں ہوں گے۔
اپنی بیٹی کی ولادت کی وجہ سے چھٹی پر گئے کپتان کین ولیمسن پہلے میچ میں ٹیم کا حصہ نہیں ہوں گے ان کی جگہ ٹیم کی قیادت مچل سینٹنر کریں گے۔ دوسرے اور تیسرے میچ میں کین ولیمسن کی واپسی متوقع ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان کو کیویز کے خلاف برتری حاصل کرنے کا اس سے بہتر موقع نہیں ملے گا۔
نیوزی لینڈ میں پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی کارکردگی پر ایک نظر
پاکستان اورنیوزی لینڈ کے درمیان اب تک 21 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے جاچکے ہیں جن میں پاکستان نے 13 اور کیویز نے آٹھ میں کامیابی حاصل کی۔
نیوزی لینڈ میں کھیلے گئے میچز میں کیویز کا پلڑا بھاری ہے۔
نیوزی لینڈ میں دونوں ٹیموں کے درمیان کھیلی گئی تین سیریز میں سے نیوزی لینڈ نے دو اور پاکستان نے ایک میں کامیابی حاصل کی۔ کھیلے گئے نو میچز میں سے پاکستان نے چار جب کہ کیویز نے پانچ میں کامیابی حاصل کی۔
خوش آئند بات یہ ہے کہ جنوری 2018 میں کھیلی جانے والی سیریز میں پاکستان نے دو ایک سے فتح حاصل کی تھی لیکن اس وقت کے کپتان سرفراز احمد اس وقت وکٹ کے پیچھے کھڑے ہونے کے بجائے ڈگ آؤٹ میں ہی بیٹھیں گے۔
حسن علی انجری کی وجہ سے ٹیم سے باہر ہیں، فخر زمان ان فٹ ہونے کی وجہ سے پاکستان میں ہیں جب کہ تجربہ کار محمد عامر کو بالنگ کوچ وقار یونس اور ہیڈ کوچ مصباح الحق پاکستان ٹیم میں جگہ بنانے کے قابل نہیں سمجھتے۔
دونوں ٹیموں کی حالیہ ٹی ٹوئنٹی کارکردگی
اس سال پاکستان اور نیوزی لینڈ دونوں نے آٹھ آٹھ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنلز کھیلے ہیں۔ پاکستان کو چھ میں کامیابی اور ایک میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جب کہ نیوزی لینڈ نے دو جیتے، تین ہارے اور دو میچز ٹائی رہے۔
پاکستان نے بنگلہ دیش کو سال کے آغاز میں دو میچز میں شکست دی جب کہ تیسرا میچ منسوخ ہوگیا تھا جس کے بعد انگلینڈ سے ایک میچ جیتا، ایک ہارا جب کہ تیسرا میچ بے نتیجہ رہا۔
پاکستان نے زمبابوے کے خلاف ہوم سیریز میں تینوں میچ اپنے نام کیے۔
نیوزی لینڈ نے سال کا آغاز بھارت کے خلاف پانچ میچز کی ٹی ٹوئنٹی سیریز سے کیا جس میں انہیں تین صفر سے ناکامی ہوئی۔ دومیچ ٹائی ہوئے جن کے سپر اوور میں بھی بھارت کو کامیابی ملی۔
سال کے آخر میں انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف تین میچ کی سیریز میں دو صفر سے کامیابی حاصل کر کے اپنے 2020 کے ریکارڈ کو بہتر بنایا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کس ٹیم کا سال بہتر انداز میں اختتا پذیر ہوتا ہے۔