جی سیون اجلاس: تجارتی تنازعات سمیت دیگر امور پر اختلافات برقرار

جی سیون اجلاس میں عالمی رہنما شریک ہیں۔

دنیا کے سات ترقی یافتہ صنعتی ممالک کی تنظیم جی-سیون کے سالانہ اجلاس کا آغاز ہو گیا ہے تاہم اطلاعات کے مطابق عالمی تجارتی تنازعات، برطانیہ کے یورپ سے انخلا سمیت مختلف امور پر اختلافات برقرار ہیں۔

دنیا کی بڑی معیشتیں اور ترقی یافتہ ممالک کہلانے والے امریکہ، فرانس، برطانیہ، جرمنی، کینیڈا، جاپان اور اٹلی کی تنظیم جی سیون کا اجلاس فرانس میں ہو رہا ہے۔

گزشتہ برس کینیڈا میں ہونے والے اجلاس کا اختتام ٹیکسز کے نفاذ پر اختلافات کے باعث بہتر انداز میں نہیں ہو سکا تھا جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ اور کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے پریس کانفرنسز میں ایک دوسرے ممالک کی مصنوعات پر ٹیکسز کے نفاذ اور اضافے کو نامناسب قرار دیا تھا۔

صدر ٹرمپ گزشتہ برس جی سیون اجلاس کے آخری روز میٹنگ ادھوری چھوڑ کر روانہ ہو گئے تھے۔ انہوں نے مشترکہ اعلامیے کی حمایت سے بھی انکار کر دیا تھا۔ فرانس اور جرمنی نے ان کے اس اقدام پر شدید تنقید کی تھی۔

رواں برس ہونے والے اجلاس میں بین الاقوامی سطح پر ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی، برطانیہ کے یورپی یونین سے الگ ہونے اور ایمیزون جنگل میں لگی آگ جییسے مسائل زیر بحث آ سکتے ہیں تاہم ان معاملات پر بین الاقوامی رہنماؤں کے موقف میں پہلے سے ہی اختلاف موجود ہے۔

فرانس کے صدر اور اجلاس کے میزبان امانوئیل مکخواں نے تین روزہ اجلاس کے لیے ساحلی ریزورٹ پر انتظامات کروائے ہیں جبکہ انہوں اس اجلاس کے ایجنڈے میں جمہوریت کے دفاع، جنسی مساوات، تعلیم اور ماحولیات کو شامل کیا ہے۔

فرانس کے صدر نے ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے ممالک کے رہنماؤں کو بھی ان ایشوز کے حل کو آگے بڑھانے کے لیے مدعو کیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے فرانس کے وزیر اعظم کے ہمراہ ظہرانے میں صحافیوں سے گفتگو کی

دوسری جانب یورپین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے کہا ہے کہ ایک اور جی سیون اجلاس ہونے جا رہا ہے جو آزاد دنیا اور اس کے رہنماؤں کے اتحاد اور یک جہتی کا امتحان بھی ہے۔

ہفتے کو امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ جی سیون اجلاس میں شرکت کے لیے فرانس پہنچے۔ اس سے قبل انہوں نے چین کے 550 ارب ڈالر کی در آمدی مصنوعات پر مزید پانچ فیصد ٹیکس لگانے کا اعلان کیا تھا۔ جس کو مبصرین عالمی سطح پر تجارتی کشیدگی میں مزید اضافے کا اشارہ قرار دے رہے ہیں۔

علاوہ ازیں ٹیکسز کے نفاذ پر فرانس اور امریکہ کے رہنماؤں میں بھی اختلافات موجود ہیں۔ صدر ٹرمپ نے فرانس آمد سے قبل کہا تھا کہ اگر فرانس امریکی ٹیکنالوجی اداروں پر ٹیکس لگاتا ہے تو وہ فرانس کی شراب پر ٹیکس عائد کریں گے۔

اجلاس کے لیے آمد کے بعد صدر ٹرمپ نے فرانس کے صدر امانوئیل مکخواں کے ہمراہ ظہرانے میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ اب تک سب کچھ اچھا رہا ہے۔

بعد ازاں انہوں نے ٹوئٹر پر بھی ایک ٹوئٹ میں اس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فرانس کے صدر سے ملاقات ابھی تک کی بہترین ملاقات رہی جبکہ عالمی رہنماوں سے ملاقاتیں بھی اچھی رہیں۔

واضح رہے کہ فرانس کی جانب سے امریکہ کی ڈیجیٹل سروس پر نئے محصولات لگانے کے ردعمل میں جی سیون اجلاس میں آمد سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ متواتر فرانسیسی شراب (فرینچ وائن) پر ٹیکس لگانے دھمکی دیتے رہے ہیں۔

جی سیون اجلاس کے موقع پر سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف احتجاج بھی کیا جا رہا ہے

دوسری جانب فرانس میں جی سیون اجلاس کے موقع پر مختلف گروپس احتجاج بھی کر رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز کے مطابق ہفتے کے روز ہونے والے احتجاج میں فرانس کی پولیس نے مظاہرین کو کنٹرول کرنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔

سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف ہونے والے احتجاج کی نگرانی کے لیے پولیس نے ہیلی کاپٹر بھی استعمال کیے تاہم مظاہرین نے اجلاس کے مقام کے قریب علاقوں میں احتجاج جاری رکھا۔

فرانس کے ذرائع ابلاغ کے مطابق اجلاس کی سکیورٹی اور احتجاج روکنے کے لیے اس علاقے میں 13 ہزار سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

علاوہ ازیں جی-سیون اجلاس کے موقع پر امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانیہ کے نومنتخب وزیر اعظم بورس جانسن سے بھی ملاقات کی۔

ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے مختلف امور پر تبادلہ خیال ہے۔