صدر ٹرمپ جمعہ کے روز کنیڈا روانہ ہو رہے ہیں جہاں وہ دنیا کے سات صنعتی طور پر ترقی یافتہ ممالک کی سربراہ کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ توقع ہے کہ وہاں اُنہیں دیگر چھ ممالک کے سربراہان کی طرف سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا۔
امریکہ کیلئے یہ کانفرنس دو حوالوں سے بہت اہمیت اختیار کر گئی ہے۔ پہلے تو یہ شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن سے صدر ٹرمپ کی مجوزہ ملاقات سے پہلے ہو رہی ہے۔ دوسرے اس کانفرنس سے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے چین، کنیڈا اور یورپ کے متعدد ممالک سے امریکہ درآمد ہونے والی اشیاء پر اربوں ڈالر کے محصولات عائد کر دئے ہیں جن کا مقصد اُن ممالک کے ساتھ تجارت میں امریکی خسارے کو کم کرنا ہے۔
کنیڈا اور یورپی ممالک پہلے ہی صدر ٹرمپ کی طرف سے پیرس کے ماحولیات سے متعلق معاہدے اور ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے نکل جانے پر خاصے برہم دکھائی دیتے ہیں۔
جرمن چانسلر اینگلا مرکل نے بدھ کے روز جرمن پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ کی طرف سے کثیر ملکی معاہدوں سے نکل جانے کی صورت میں سنگین مسائل پیدا ہو گئے ہیں اور اس بارے میں جی سیون اجلاس میں گرما گرم بحث ہونے کی توقع ہے۔
جی سیون سربراہ اجلاس کنیڈا کے شہر کوبیک میں منعقد ہو رہا ہے۔ صدر ٹرمپ کے اعلیٰ اقتصادی مشیر لیری کُڈلو نے کہا ہے کہ جی سیون اجلاس میں اختلافات ابھریں گے۔ تاہم، یہ اختلافات ایسے ہی ہوں گے جیسے کسی خاندان کے اندر ہوتے ہیں۔
توقع ہے کہ اس سربراہ اجلاس کے دوران صدر ٹرمپ کنیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور فرانس کے صدر ایمینوئل میکخواں سے ون آن ون ملاقاتیں بھی کریں گے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ان ملاقاتوں کے دوران درآمدات پر محصولات عائد کرنے کے حوالے سے صدر ٹرمپ اپنے مؤقف پر قائم رہیں گے۔
کُڈلو کا کہنا ہے کہ اتحادیوں کو یہ بات سمجھنی ہوگی کہ امریکہ، اس کے کاروبار اور انسانی وسائل کو تحفظ دینے کیلئے ہم ہر ممکن قدام اُٹھائیں گے۔ صدر ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ کثیر ملکی تنظیمیں اپنے فیصلے امریکہ پر نہیں تھوپ سکتیں۔
صدر ٹرمپ نے گزشتہ مارچ میں کنیڈا اور یورپ سے سٹیل اور ایلومنم کی درآمد پر محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم بعد میں اُنہوں نے کنیڈا، یورپی اتحادی ممالک اور چین کے خلاف مذکورہ محصولات کو یہ کہتے ہوئے مؤخر کر دیا تھا کہ ان ممالک کے ساتھ امریکہ کی تجارتی بات چیت جاری ہے۔ صدر ٹرمپ نے اس ماہ یہ رعایت واپس لیتے ہوئے کہا ہے کہ اتحادی ممالک کو امریکہ کے ساتھ نئے تجارتی معاہدے کرنا ہوں گے۔ صدر ٹرمپ نے جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے کی درخواست کے باوجود جاپان کو یہ رعایت نہیں دی تھی۔
جی سیون ممالک کا سربراہ اجلاس ہر سال منعقد ہوتا ہے جس میں امریکہ کے علاوہ کنیڈا، فرانس، اٹلی، جاپان، برطانیہ اور جرمنی شرکت کرتے ہیں۔
اگرچہ اس اجلاس میں تجارت گفتگو کا محور رہے گی۔ تاہم، کنیڈا کے وزیر اعظم ٹروڈو جنسی برابری اور موسمیاتی تبدیلی کو بھی زیر بحث لانا چاہتے ہیں۔
بروکنگز انسٹی ٹیوٹ کے سینئر فیلو ٹامس رائٹ کا کہنا ہے کہ یورپی اتحادی ممالک اور کنیڈا نے صدر ٹرمپ کے پہلے سال کے دوران اُنہیں رام کرنے کی کوشش کی۔ تاہم، گزشتہ چند ماہ سے اُنہوں نے محسوس کرنا شروع کر دیا کہ اُن کی طرف سے دوستانہ تعلقات کی کوششوں کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
کنیڈا کے وزیر اعظم ٹروڈو نے بھی میڈیا سے بات کرتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ یہ تصور کہ کنیڈا امریکہ کیلئے سیکیورٹی کے حوالے خطرے کا باعث ہے، بہت ہتک آمیز اور ناقابل قبول ہے۔