رسائی کے لنکس

ٹرمپ کا چینی مصنوعات پر مزید پانچ فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان


صدر ڈونلڈ ٹرمپ صحافیوں سے گفتگو کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)
صدر ڈونلڈ ٹرمپ صحافیوں سے گفتگو کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی 550 ارب ڈالر کی تجارتی مصنوعات پر مزید پانچ فیصد اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے چین سالہا سال سے تجارت کی مد میں امریکہ کا پیسہ چوری کر رہا ہے۔ اس سے تجارت کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

صدر ٹرمپ کی جانب سے یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چین نے 75 ارب ڈالر کی امریکی مصنوعات پر ٹیکس عائد کر دیا تھا۔ جس پر صدر ٹرمپ نے چین میں کام کرنے والی امریکی کمپنیوں کو کام بند کرنے کی ہدایت کی تھی۔

چین اور امریکہ کے تجارتی تنازع میں شدت کو ماہرین عالمی تجارت کے لیے نقصان دہ قرار دے رہے ہیں اور اُنہیں خدشہ ہے کہ اس سے عالمی کساد بازاری جنم لے سکتی ہے۔

صدر ٹرمپ نے اپنی ٹوئٹ میں مزید کہا کہ ہمیں چین کی ضرورت نہیں بلکہ ہم اس سے تجارت کے بغیر زیادہ فائدے میں رہیں گے۔ اُن کا کہنا تھا کہ سالہا سال سے چین امریکہ سے تجارت کے ذریعے بھاری سرمایہ کما اور چوری کر رہا ہے جسے اب روکنا ہوگا۔

صدر ٹرمپ نے یہ اعلان جمعے کو اُس وقت کیا تھا جب اسٹاک مارکیٹ میں تجارت بند ہو چکی تھی۔

ماہرین اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ آئندہ ہفتے مارکیٹ کے آغاز پر اس فیصلے کا کاروبار پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بد قسمی سے ماضی کی انتظامیہ نے چین کے ساتھ تجارت میں توازن نہیں رکھا جس کا نتیجہ امریکی ٹیکس دہندگان پر بوجھ کی صورت میں ہمیں بھگتنا پڑ رہا ہے۔

ان کے بقول "وہ بطور امریکی صدر اب ایسا نہیں ہونے دیں گے۔"

انہوں نے کہا کہ امریکہ یکم اکتوبر سے 250 ارب ڈالر کی چینی درآمدات پر عائد ٹیکس 25 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد کر دے گا۔

صدر ٹرمپ نے یہ بھی اعلان کیا کہ چین کی 300 ارب ڈالر کی دیگر مصنوعات پر ٹیکس 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کیا جا رہا ہے۔ ان میں سے آدھی مصنوعات پر ٹیکس یکم ستمبر جب کہ باقی مصنوعات پر 15 دسمبر سے نافذ العمل ہوگا۔

امریکہ کے تجارتی حلقوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے اس اقدام پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ کاروباری حلقوں کا گلہ ہے کہ وہ موجودہ حالات میں انہیں کاروباری منصوبہ بندی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

خیال رہے کہ صدر ٹرمپ رواں ماہ فرانس میں شیڈول جی سیون اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں جہاں امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ تجارتی تناؤ پر کھل کر بات چیت ہو گی۔

چین اور امریکہ کی تجارتی جنگ میں مسلسل شدت آ رہی ہے۔
چین اور امریکہ کی تجارتی جنگ میں مسلسل شدت آ رہی ہے۔

عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ نے چین کے تجارتی ماڈل کو ناقابل قبول قرار دیا تھا۔ امریکہ کا یہ الزام رہا ہے کہ چین تخلیقی جملہ حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی مقامی کمپنیوں کو فائدہ پہنچاتا ہے۔

امریکہ کا یہ بھی مؤقف رہا ہے کہ چین امریکی کمپنیوں کو چین میں کاروبار کرنے کے مساوی مواقع فراہم کرتے ہوئے امریکی مصنوعات کی چینی منڈیوں تک رسائی میں سہولت دے۔

چین امریکہ کے ان تحفظات کو مسترد کرتا رہا ہے اور اس کا مؤقف ہے کہ امریکہ کے ساتھ تجارت برابری کی بنیاد پر ہو گی۔

XS
SM
MD
LG