مغربی کنارے کی فوجی چوکی پر حملے میں 2 فوجی ہلاک 8 زخمی، حملہ آور بھی ہلاک

مغربی کنارے میں فوجی چوکی پر حملے میں زخمی ہونے والوں کو ایمبولینس میں سوار کرایا جا رہا ہے۔ 4 فروری 2025

  • فوجی چوکی پر فائرنگ کا واقعہ مغربی کنارے کے گاؤں تیاسر میں پیش آیا۔
  • اسرائیلی فوج گزشتہ دو ہفتوں سے مغربی کنارے کے شہر جنین میں کلین اپ اپریشن کر رہی ہے۔
  • فلسطینی صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ فوجی کارروائیوں میں اب تک کم ازکم 20 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
  • اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ شہر میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں پر قابوپانا چاہتی ہے۔

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں ایک فوجی چوکی پر فائرنگ کے نتیجے میں دو فوجی ہلاک اور 8 زخمی ہو گئے ہیں۔

فوج کا کہنا ہے کہ یہ حملہ منگل کی صبح ہوا، جوابی کارروائی میں حملہ آور بھی مارا گیا۔

اس سے قبل اسرائیلی فوج نے بتایا تھا کہ مغربی کنارے کے شمالی حصے میں واقع ایک گاؤں تیاسر کے ایک چیک پوانٹ پر ایک مسلح شخص نے فوجیوں پر فائرنگ کی۔ جس کا فوجیوں نے اس کا جواب دیا اور شدید فائرنگ کے تبادلے میں حملہ آور مارا گیا۔

اسرائیلی فوج گزشتہ دو ہفتوں کے دوران جنین کے قریب بڑے پیمانے پر آپریشن کرتی رہی ہے جس کے متعلق اس کا کہنا ہے کہ وہ شہر میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں پر قابوپانا چاہتی ہے۔

اسرائیلی فوجی کمانڈر میجرجنرل ایوی بلوتھ نے، جن پر مغربی کنارے کی ذمہ داری ہے،اپنے ایک بیان میں شمالی حصے میں فوجی کارروائیاں جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے جائے وقوع کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شمالی علاقے سامرہ سے آنے والے ایک دہشت گرد کا یہ حملہ، علاقے میں دہشت گردی کی روک تھام کے لیے آپریشن کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ عسکریت پسندوں کو بے اثر کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

سپائیوں اور مسلح بلڈوزروں کی کارروائیوں سے شہر کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے اور بہت سے مکان تباہ ہو گئے ہیں۔

مغربی کنارے میں واقع ایک فوجی چوکی پر حملے کے بعد کا منظر۔ 4 فروری 2025

فلسطینی صحت کے عہدے داروں نے ابھی تک ہلاکتوں کی مجموعی تعداد کے بارے میں کوئی رپورٹ جاری نہیں کی لیکن انہوں نے یہ کہا ہے کہ اسرائیلی آپریشن شروع ہونے کے بعد سے کم از کم 20 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔

7 اکتوبر 2023 میں غزہ کی پٹی میں حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد مغربی کنارے میں بھی تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے حملے میں 12 سو افراد ہلاک اور لگ بھگ 250 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا جب کہ حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 15 ماہ کی لڑائی میں 47 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے۔

اسرائیل، امریکہ اور کئی مغربی ملک حماس کو ایک دہشت گرد گروپ قرار دیتے ہیں۔

مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجی چوکی کے قریب دیکھا جانے والا ایک مسلح شخص۔ 4 فروری 2024

ترکیہ 15 فلسطینی قیدی قبول کرے گا

ترکیہ کی سرکاری نیوز ایجنسی اینا دولو نے کہا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے تحت رہا اور ملک بدر کیے جانے والے 15 فلسطینی قیدیوں کو انقرہ قبول کرے گا۔

خبررساں ایجنسی نے منگل کو کہا کہ ترکیہ کی انٹیلی جینس آرگنائزیشن ایم آئی ٹی ، مصر سے 15 فلسطینیوں کی آمد کے سلسلے میں انتظامات کر رہی ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ یقینی بنانے کے لیے انتظامات کیے گئے ہیں فلسطینی امن اور سلامتی کے ساتھ رہ سکیں۔

تھائی یرغمال سے ان کے اہل خانہ سے ملاقات

اسرائیل میں تھائی سفارت خانے نے بتایا ہے کہ پچھلے ہفتے فلسطینی قیدیوں اور یرغمالوں کے تبادلے میں آزاد کیے جانے والے تھائی یرغمالوں سے ان کے خاندان کے افراد نے منگل کے روز شمیر میڈیکل سینٹر میں ملاقات کی۔

وہ منگل کو ہی ایک پرواز سے اسرائیل پہنچے تھے۔ رہا ہونے والے تھائی یرغمالوں کی صحت کی بحالی کے لیے اسپتال میں دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔

SEE ALSO: غزہ جنگ بندی معاہدہ: حماس نے مزید تین یرغمالی رہا کر دیے

حماس نے پچھلے ہفتے آٹھ یرغمالوں کو رہا کیا تھا جن میں سے پانچ تھائی تھے۔اسرائیل نے 8 یرغمالوں کے بدلے میں 110 فلسطینی قیدی آزاد کیے تھے۔

7 اکتوبر 2023 کے حملے میں حماس نے جن 250 افراد کو یرغمال بنایا تھا ان میں 46 تھائی شہری تھے۔ نومبر 2023 کی عارضی جنگ بندی میں حماس نے 31 تھائی یرغمال چھوڑ دیے تھے۔

تھائی وزارت خارجہ کا کہنا ہے حماس اسرائیل تنازع میں 46 تھائی شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

(اس رپورٹ کی معلومات اے پی سے لی گئیں ہیں)