پاکستان کی قومی اسمبلی میں فرانس کے سفیر کی ملک بدری سے متعلق قرارداد پیش کیے جانے کے بعد کالعدم تحریکِ لبیک پاکستان نے دھرنا اور احتجاج ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
کالعدم ٹی ایل پی کی مرکزی شوریٰ کے رہنما علامہ شفیق امینی نے منگل کو ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلا مرتبہ ہوا ہے کہ قومی اسمبلی میں اس نوعیت کی قرارداد آئی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اب کسی بھی احتجاج اور دھرنے کی ضرورت نہیں کیوں کہ ہمارے مطالبے پر عمل ہو چکا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ لاہور میں مرکزی دھرنے سمیت جہاں بھی احتجاج ہو رہا ہے اسے ختم کر دیا گیا ہے۔
اس سے قبل پاکستان میں کالعدم تحریک لبیک پاکستان اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے بعد فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے لیے قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کی گئی تھی۔
البتہ، حزبِ اختلاف کی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی نے اجلاس میں شرکت نہیں کی جب کہ مسلم لیگ (ن) کا کہنا ہے کہ قرارداد پر اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
قرارداد کا متن
منگل کو پیش کی جانے والی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ فرانسیسی سفیر کو ملک سے نکالنے کے لیے قومی اسمبلی میں بحث کی جائے۔
قرارداد کے مطابق تمام یورپی ممالک بالخصوص فرانس کو معاملے کی سنگینی سے آگاہ کیا جائے گا جب کہ مسلمان ممالک کے ساتھ بھی اس معاملے پر سیر حاصل بات کی جائے گی۔
قرارداد میں پیغمبرِ اسلام کے خاکوں کی اشاعت کی مذمت کرتے ہوئے اس معاملے کو عالمی فورمز پر اُٹھانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی معاملات ریاست کو ہی طے کرنے چاہئیں اور کوئی فرد، گروہ یا جماعت اس معاملے میں بے جا غیر قانونی دباؤ نہیں ڈال سکتا۔ صوبائی حکومتیں احتجاج کے لیے جگہ مختص کریں تاکہ عوام کے روزمرہ معمولاتِ زندگی میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالے۔
پاکستان کی قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو شیڈول تھا۔ تاہم پیر کی شب لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید کالعدم تحریکِ لبیک کے سربراہ مولانا سعد رضوی کے ساتھ مذاکرات کے بعد اسے منگل کی سہ پہر کے لیے ری شیڈول کیا گیا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو رکن قومی اسمبلی امجد علی خان نے فرانس سے متعلق قرارداد پیش کی۔ وزیرِ پارلیمانی اُمور علی محمد خان نے اس معاملے پر بحث کے لیے پارلیمنٹ کی کمیٹی بنانے کی تحریک پیش کر دی جسے ایوان نے منظور کر لیا۔
'قرارداد متفقہ طور پر پیش ہونی چاہیے تھی'
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے قرارداد پیش کرنے کے طریقۂ کار پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اس معاملے پر اپوزیشن سے کوئی مشاورت نہیں کی۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر متفقہ قرارداد ایوان میں پیش کی جانی چاہیے۔ لہذٰا اس قرارداد کا جائزہ لے کر اس پر ردِعمل دیں گے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر خصوصی کمیٹی کے بجائے پورے ایوان کی کمیٹی تشکیل دی جانی چاہیے۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے اراکین نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔
سوشل میڈیا پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کسی بھی سطح پر پارلیمان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ اب پی ٹی آئی پارلیمان کے پیچھے چھپنا چاہتی ہے۔
اسپیکر اسد قیصر کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کو بھی ہوا تھا جس کے دوران کالعدم ٹی ایل پی کے خلاف کریک ڈاؤن کے معاملے پر بحث کے دوران ہنگامہ آرائی کے بعد اسے جمعرات تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا تھا۔
اجلاس سے قبل حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے الگ الگ پارلیمانی پارٹی اجلاس منعقد ہوئے۔ وزیرِاعظم عمران خان کی زیرِ صدارت ہونے والے اجلاس میں فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کی قرار داد کا متن پیش کیا گیا۔
حکومت اور ٹی ایل پی کے مذاکرات کب کیا ہوا؟
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے منگل کی صبح جاری اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ حکومت اور کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے درمیان مذاکرات کے بعد معاملات طے پا گئے ہیں۔
شیخ رشید نے دعویٰ کیا تھا کہ کالعدم ٹی ایل پی ملک بھر سے دھرنوں کو ختم کرے گی اور خاص طور پر لاہور کی مسجد رحمت للعالمین سے بھی دھرنا ختم ہو گا جس کے بعد حکومت اور مذکورہ تنظیم کے درمیان بات چیت و مذاکرات کا سلسلہ آگے بڑھایا جائے گا۔
وزیرِ داخلہ کے مطابق کالعدم ٹی ایل پی کے جن لوگوں کے خلاف مقدمات درج ہیں انہیں خارج کر دیا جائے گا اور ان خارج ہونے والے مقدمات میں فورتھ شیڈول مقدمات بھی شامل ہوں گے۔
حکومتی ٹیم نے پیر کی شب کالعدم ٹی ایل پی کے امیر سعد حسین رضوی کے ساتھ طویل مذاکرات کیے تھے۔
یاد رہے کہ سعد رضوی اس وقت حراست میں ہیں۔ ان سے ملاقات کرنے والی حکومتی مذاکراتی ٹیم میں وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید، وفاقی وزیرِ مذہبی امور نورالحق قادری، گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور اور وزیرِ قانون پنجاب محمد بشارت راجہ شامل تھے۔
حکومتی ٹیم سے قبل پنجاب قرآن بورڈ کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا کی سربراہی میں علما کے ایک وفد نے بھی کوٹ لکھپت جیل میں سعد رضوی سے ملاقات کی تھی۔
جیل ذرائع کے مطابق یہ ملاقات پانچ گھنٹے طویل تھی جس میں علما نے سعد رضوی کو دھرنا ختم کرنے کی اپیل کی تھی۔
پیر کو ہی وزیرِ اعظم عمران خان نے قوم سے اپنے مختصر خطاب میں کہا تھا کہ فرانس سے تعلقات ختم کرنے اور سفیر کو بے دخل کرنے سے پاکستان کو ہی معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یاد رہے کہ فرانس میں گزشتہ برس پیغمبرِ اسلام کے توہین آمیز خاکوں کے خلاف تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے ملک بھر میں بھرپور احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین نے اسلام آباد میں دھرنا بھی دیا اور فرانسیسی سفیر کی ملک بدری اور فرانس کی اشیا کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا۔
بعدازاں حکومت اور مظاہرین کے درمیان ایک معاہدہ ہوا جس میں حکومت نے پارلیمنٹ کے ذریعے فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کی یقین دہانی کرائی۔
SEE ALSO: ٹی ایل پی اور میرا مقصد ایک، لیکن سفیر واپس بھیجنا مسئلے کا حل نہیں: عمران خانکالعدم ٹی ایل پی کا احتجاج ایک مرتبہ پھر اس وقت خبروں کی زینت بنا جب تنظیم کے امیر مولانا سعد رضوی نے حکومت سے ہونے والے معاہدے پر عمل درآمد نہ ہونے کے خلاف لاہور سے اسلام آباد کی جانب مارچ کی دھمکی دی جس پر حکومت نے 12 اپریل کو انہیں حراست میں لے لیا۔
سعد رضوی کی گرفتاری کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں ان کی تنظیم کے کارکنوں نے دھرنے دینا شروع کیے اور فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے مطالبات دہرائے۔
پیر کو قوم سے خطاب کے دوران وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پیغمبرِ اسلام کی توہین کے معاملے پر کالعدم ٹی ایل پی اور حکومت کا مقصد ایک ہی ہے تاہم فرانسیسی سفیر کو واپس بھیجنا مسئلے کا حل نہیں۔
وزیرِ اعظم نے الزام عائد کیا تھا کہ حزبِ اختلاف کی جماعتیں مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) ملک میں انتشار پھیلانے کے لیے کالعدم ٹی ایل پی کا ساتھ دے رہی ہیں جب کہ مظاہروں کے دوران سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں چلتی رہیں اور چار لاکھ ٹوئٹس میں سے 70 فی صد فیک اکاؤنٹس سے کی گئی تھیں جن میں بھارتی اکاؤنٹس بھی شامل تھے جو 'پاکستان میں خانہ جنگی' کے ٹرینڈز چلا رہے تھے۔