پاکستان کے وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے دعویٰ کیا ہے کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سے پنجاب حکومت کے مذاکرات کا پہلا دور کامیاب رہا ہے اور دوسرے دور میں امید ہے کہ معاملات طے پا جائیں گے جب کہ مفتی منیب الرحمٰن کی ملک گیر ہڑتال کی کال پر کراچی سمیت مختلف شہروں میں جزوی ہڑتال ہے اور سڑکوں پر ٹریفک معمول سے کم ہے۔
شیخ رشید نے پیر کی علی الصباح جاری کردہ ایک ویڈیو پیغام میں بتایا ہے کہ کالعدم ٹی ایل پی نے یرغمال بنائے گئے 11 پولیس اہلکاروں کو مذاکرات کے بعد چھوڑ دیا ہے۔
وفاقی وزیرِ داخلہ کے مطابق ٹی ایل پی کے خلاف اتوار کو لاہور میں ہونے والے آپریشن کے مقام سے پولیس پیچھے ہٹ چکی ہے اور کالعدم جماعت کے کارکن بھی مسجد رحمت اللعالمین کے اندر چلے گئے ہیں۔
شیخ رشید نے امید ظاہر کی کہ کالعدم ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات خوش اسلوبی کے ساتھ طے پا جائیں گے۔
ادھر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم پاکستان آج قوم سے خطاب کریں گے۔
یاد رہے کہ لاہور کے علاقے یتیم خانہ چوک کے قریب 'کالعدم تحریکِ لبیک' کا مرکزی دفتر واقع ہے جہاں تنظیم کے کارکن گزشتہ ایک ہفتے سے دھرنا دیے بیٹھے تھے۔
اتوار کی صبح پولیس اور رینجرز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے کارروائی کی جس پر کالعدم جماعت کے کارکن مشتعل ہو گئے اور طرفین کے درمیان دن بھر جھڑپیں ہوتی رہیں۔
کالعدم ٹی ایل پی کے کارکنوں نے ایک تھانے پر حملہ کر کے 11 اہلکاروں کو بھی یرغمال بنایا۔ بعد ازاں اتوار کی شام تنظیم کے امیر سعد رضوی کا جیل سے ایک مبینہ تحریری پیغام سامنے آیا جس میں اُنہوں نے کارکنوں سے پرامن رہنے اور تمام راستے کھولنے کی اپیل کی۔ تاہم مبینہ بیان کے کچھ دیر بعد تنظیم کے نائب امیر علامہ شفیق امینی نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ سعد رضوی کے بیان سے متعلق مختلف میڈیا چینلز پر چلنے والی خبریں بے بنیاد ہیں۔
شفیق امینی کا کہنا تھا کہ جب تک سعد رضوی دھرنا ختم کرنے سے متعلق اعلان ان کے سامنے آ کر نہیں کر لیتے اس وقت تک دھرنا جاری رہے گا۔
سیکیورٹی فورسز اور کالعدم ٹی ایل پی کے درمیان جھڑپوں کے دوران متعدد افراد زخمی ہوئے جب کہ بعض کی ہلاکت کی بھی اطلاعات ہیں۔
'فورسز نے یتیم خانہ چوک پر دوبارہ آپریشن نہیں کیا'
کیپٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) لاہور کے ترجمان انسپکٹر رانا عارف نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کالعدم ٹی ایل پی کے خلاف آپریشن میں پنجاب پولیس، اینٹی رائیٹ فورس، ایلیٹ فورس اور پنجاب رینجرز نے حصہ لیا تھا۔ آپریشن کا مقصد بند سڑکوں کو کھولنا تھا جہاں مظاہرین دھرنا دیے بیٹھے تھے۔
ان کے بقول مظاہرین سڑکیں کھولنے کے بجائے پاکستان سے فرانس کے سفیر کی بے دخلی کا مطالبہ دہراتے رہے۔
رانا عارف کے مطابق اتوار کی صبح ہونے والے آپریشن کے بعد پولیس نے کسی قسم کا دوبارہ آپریشن نہیں کیا۔
ملک گیر پہیہ جام ہڑتال کا اعلان
حکومت کے کالعدم ٹی ایل پی کے خلاف آپریشن پر سابق چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمٰن نے مذکورہ تنظیم کے گرفتار کارکنوں کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اتوار کی شب دارالعلوم امجدیہ میں اہلسنت مکتبِ فکر کی تنظیموں کے قائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتی منیب نے کالعدم ٹی ایل پی کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ حکومت نے ٹی ایل پی اور ناموسِ رسالت کے نام لیواؤں پر ظلم ڈھایا ہے جس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
مفتی منیب کے بقول وفاقی وزرا نے ٹی ایل پی کی قیادت کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا اس کی توثیق وزیرِ اعظم عمران خان نے ٹیلی ویژن پر آکر کی تھی۔
مذہبی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور جماعتِ اسلامی کے امیر سراج الحق نے مفتی منیب کی ہڑتال کی کال کی حمایت کی ہے۔
کراچی میں بازار بند، سڑکوں پر ٹریفک معمول سے کم
کراچی سے ہمارے نمائندے محمد ثاقب کے مطابق شہر کی اہم تاجر تنظیموں، مارکیٹ ایسوسی ایشنز، ٹرانسپورٹ اتحاد اور سی این جی پمپس مالکان کی تنظیموں نے مفتی منیب الرحمٰن کی کال پر کاروبار بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
تاجروں کی ہڑتال کی حمایت کے بعد کراچی کے تجارتی مراکز میں سناٹا اور سڑکوں پر ٹریفک معمول سے کم دکھائی دے رہا ہے۔ سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں جزوی ہڑتال ہے جب کہ سکھر، میرپور خاص اور نواب شاہ میں بھی چند تجارتی اور کاروباری مراکز بند ہیں۔
سندھ بار کونسل نے بھی لاہور واقعے کی مذمت میں پیر کو یومِ سیاہ منانے اور عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کی وجہ سے عدالتوں میں مقدمات کی سماعت متاثر ہو رہی ہے۔
اسلام آباد میں جزوی ہڑتال، سیکیورٹی سخت
وفاقی دارالحکومت سے وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق اسلام آباد اور راول پنڈی میں لاہور واقعے کے خلاف شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال پر جزوی ہڑتال ہے۔
کالعدم ٹی ایل پی کی طرف سے اسلام آباد کی جانب مارچ کے خدشات کے پیشِ نظر اسلام آباد شہر کو سیل کیا جا رہا ہے۔ فیض آباد سمیت اہم مقامات پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
پولیس اور انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شہر میں کسی کو بھی احتجاج اور دھرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اسلام آباد پولیس کے ترجمان کے مطابق شہر کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جب کہ تمام اہم مقامات اور تنصیبات پر پولیس اور رینجرز اہلکار تعینات ہیں۔
'بدقسمتی سے بعض جماعتیں اسلام کو غلط استعمال کرتی ہیں'
وزیرِ اعظم عمران خان نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کے دوران کہا ہے کہ بدقسمتی سے کئی مرتبہ سیاسی اور مذہبی جماعتیں اسلام کو غلط استعمال کرتی ہیں جس سے وہ اپنے ملک کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ ان کے بقول اس عمل سے دوسروں کو کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن اپنے ملک اور لوگوں کو نقصان پہنچتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ وہ یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ہمارے لوگ پیغمبرِ اسلام سے پیار کرتے ہیں۔ ہم سب کا مقصد ایک ہے لیکن افسوس ہوتا ہے کئی مرتبہ اس پیار کو غلط استعمال کیا جاتا ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ پیغمبر اسلام سے کون کتنی محبت کرتا ہے اس کا فیصلہ کون کرے گا؟ کیا کسی کے دل کو کسی نے چیر کر دیکھا کہ نبی سے کون زیادہ پیار کرتا ہے۔
'پولیس نے اپنے دفاع میں کارروائی کی'
وزیرِ اعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے اتوار کو ہونے والے پولیس آپریشن پر اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پولیس نے اپنے دفاع اور مغوی ساتھیوں کی بازیابی کے لیے کارروائی کی تھی۔
ان کے بقول "پیٹرول بموں اور تیزاب کی بوتلوں سے لیس جتھوں نے لاہور کے نواں کوٹ پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا تھا۔ ٹی ایل پی کے کارکنوں نے 50 ہزار لیٹر کا آئل ٹینکر بھی اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔"
واضح رہے کالعدم ٹی ایل پی نے فرانس میں شائع ہونے والے مبینہ گستاخانہ خاکوں پر رواں برس فروری میں فرانس کے سفیر کو پاکستان سے بے دخل کرنے اور فرانسیسی اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کا مطالبے کیا تھا۔ جس کے بعد حکومت سے مذاکرت کے بعد ٹی ایل پی نے اپنے احتجاج کو 20 اپریل تک مؤخر کر دیا تھا۔
مذاکرات میں حکومت نے ٹی ایل پی کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ فرانس کے سفیر کی بے دخلی کے معاملے کو پارلیمنٹ میں لے جائے گی۔ 20 اپریل سے قبل ٹی ایل پی نے حکومت کو معاہدے کی پاسداری کی یاد دہانی کرائی اور بات نہ مانے جانے کی صورت میں اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کی بھی دھمکی دی۔
ٹی ایل پی کے امیر سعد رضوی کی دھمکی کے بعد حکومت نے انہیں گرفتار کرتے ہوئے ان کی جماعت کو کالعدم قرار دینے کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا تھا۔ بعدازاں کالعدم ٹی ایل پی کے کارکنوں نے ملک کی مختلف شاہراہوں اور موٹرویز کو بند کر دیا تھا اور ملک بھر میں نظام زندگی کئی روز تک مفلوج رہا۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے 17 اپریل کو اپنے ایک ٹوئٹ میں ٹی ایل پی پر پابندی کی وجہ بتاتے ہوئے کہا تھا کہ اس جماعت کے کارکن ریاستی عمل داری کو للکارنے سمیت عوام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ آور ہوئے۔
عمران خان کے مطابق ٹی ایل پی کے خلاف انسداد دہشت گردی قانون کے تحت کارروائی کی گئی۔ کوئی بھی آئین و قانون سے بالا نہیں ہو سکتا۔