|
ویب ڈیسک _ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن ڈی سی کے قریب مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر کے درمیان تصادم کو خوف ناک قرار دیتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ کنٹرول ٹاور نے ہیلی کاپٹر کے پائلٹ کو احکامات کیوں نہیں دیے؟
بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب حادثے کے کچھ دیر بعد صدر ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ مسافر طیارہ ایئرپورٹ پر لینڈنگ کے لیے اپنے درست روٹ پر تھا اور ہیلی کاپٹر سیدھا طیارے کی جانب بڑھ رہا تھا۔
صدر ٹرمپ کے مطابق یہ بالکل کلیئر رات تھی اور طیارے کی لائٹس بھی جل رہی تھیں تو ہیلی کاپٹر اوپر یا نیچے یا دائیں بائیں کیوں نہیں ہوا؟
واضح رہے کہ امریکی ریاست کنساس سے واشنگٹن ڈی سی آنے والا مسافر طیارہ بدھ کی شب تقریباً نو بجے رونلڈ ریگن ایئرپورٹ پر لینڈنگ سے قبل ہیلی کاپٹر سے ٹکرا کر دریائے پوٹومک میں گر گیا تھا۔
طیارے میں عملے کے چار ارکان سمیت 64 افراد جب کہ ہیلی کاپٹر میں تین اہلکار سوار تھے۔ جن کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ کنٹرول ٹاور کو ہیلی کاپٹر سے یہ پوچھنے کے بجائے کہ اسے طیارہ نظر آ رہا ہے، یہ بتانا چاہیے تھا کہ اسے کیا کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بہت بری صورتِ حال ہے اور بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اس صورتِ حال سے بچا جا سکتا تھا۔
طیارہ حادثے کے بعد وائٹ ہاؤس نے ایک بیان بھی جاری کیا تھا جس کے مطابق صدر ٹرمپ کو واشنگٹن طیارہ حادثے پر بریفنگ دی گئی ہے اور صدر خود صورتِ حال کی نگرانی کر رہے ہیں۔
طیارہ حادثے کی مزید تفصیلات کے لیے ہمارا لائیو بلاگ وزٹ کریں۔