رسائی کے لنکس

شام: القاعدہ سے وابستہ گروپ کا اپنی عسکری سرگرمیاں ختم کرنے کا اعلان


دمشق کے جنوب میں واقع یرموک فلسطینی پناہ گزین کیمپ کی ایک تباہ شدہ عمارت میں 22 ستمبر، 2014 کو النصرہ فرنٹ، لیونٹ میں القاعدہ گروپ کا ایک جنگجو کھڑا ہے، فائل فوٹو
دمشق کے جنوب میں واقع یرموک فلسطینی پناہ گزین کیمپ کی ایک تباہ شدہ عمارت میں 22 ستمبر، 2014 کو النصرہ فرنٹ، لیونٹ میں القاعدہ گروپ کا ایک جنگجو کھڑا ہے، فائل فوٹو
  • شام کے عسکری گروپ حراس الدین نے عسکری سرگرمیاں ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
  • حراس الدین نے اپنے بیان میں پہلی بار یہ اعتراف کیا ہے کہ وہ القاعدہ سے منسلک ہے۔
  • حراس الدین نے کہا ہے کہ یہ اقدام القاعدہ کی جنرل کونسل کے فیصلے کی روشنی میں کیا گیا ہے۔
  • حراس الدین گروپ کے ارکان شام کے شمال مغربی پہاڑی علاقوں میں مقیم ہیں۔
  • شام کے اسلام پسند حکمران گروپ ہیت تحریر الشام نے ملک میں موجود تمام عسکری گروپوں سے غیرمسلح ہونے کو کہا تھا۔

شام میں دہشت گرد تنظیم القا عدہ سے منسلک ایک گروپ حراس الدین نے کہا ہے کہ وہ اپنی عسکری سرگرمیاں ختم کر رہے ہیں۔

گروپ کی طرف سے یہ فیصلہ باغی اتحادیوں کے ہاتھوں طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والے بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹے جانے کے کئی ہفتوں کے بعد سامنے آیا ہے۔

منگل کے روز اس گروپ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں حراس الدین تنظیم کی عسکری کارروائیوں کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ اقدام القاعدہ کی جنرل کمانڈ کے فیصلے کے تحت کیا گیا ہے۔

یہ پہلا موقع ہے کہ بیان میں اس گروپ نے ، جو واشنگٹن کی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل ہے، اپنی نشاندہی باضابطہ طور پر شام میں القاعدہ کی ایک شاخ کے طور پر کی ہے۔

حراس الدین نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ شام میں ہونے والی اس پیش رفت کی روشنی میں کیا گیا ہے، جس میں باغیوں کے اتحاد نے اسلام پسند گروپ ہیت تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کی قیادت میں، برق رفتار حملے میں 8 دسمبر کو بشارالاسد کی حکومت کا خاتمہ کر دیا تھا۔

شام کی حکمران اسلامی گروپ ہیت تحریر الشام کے لیڈر احمد الشرع۔ فائل فوٹو
شام کی حکمران اسلامی گروپ ہیت تحریر الشام کے لیڈر احمد الشرع۔ فائل فوٹو

ہیت تحریر الشام یہ کہہ چکا ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ ملک میں موجود تمام مسلح گروپ اپنی کارروائیاں روک دیں۔

حراس الدین کے ارکان، جس میں غیرملکی جہادی بھی شامل ہیں، شمال مغربی پہاڑی علاقوں مقیم ہیں۔ گزشتہ سال سابق صدر بشار لاسد کے خلاف حملہ شروع ہونے سے پہلے دیگر باغی اور جہادی گروپس بھی وہیں رہ رہے تھے۔

منگل کے بیان میں شام کے سنی مسلمانوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بدستور مسلح رہیں۔

شام کی جنگ کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ایک گروپ" سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس" نے کہا ہے کہ حراس الدین نے اپنی عسکری کارروائیوں کے خاتمے کا اعلان اس لیے کیا ہے کیونکہ وہ ہیت تحریر الشام کے ساتھ مسلح تنازع میں نہیں جانا چاہتی۔

ہیت تحریر الشام نے شام میں القاعدہ کی سابقہ شاخ النصرہ فرنٹ کے ساتھ 2016 میں رابطے منقطع کر دیے تھے۔

امریکہ میں قائم ایس آئی ٹی ای انٹیلی جینس گروپ نے کہا ہے کہ حراس الدین کی بنیاد فروری 2018 میں رکھی گئی تھی۔

امریکہ نے 2019 میں حراس الدین کو ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کیا تھا اور اس کے کئی ارکان کے متعلق معلومات فراہم کرنے کے لیے مالی انعامات کی پیش کش کی تھی۔

امریکی فوج نے کہا ہے کہ پچھلے سال شام کے شمال مغربی علاقے میں 24 ستمبر کے حملے میں 9 دہشت گرد مارے گئے تھے جن میں حراس الدین کا ایک سینئر لیڈر مروان بسام عبدالرؤف بھی شامل تھا۔

ایک ماہ قبل امریکی فوج نے کہا تھا کہ اس نے ابو عبدالرحمنٰ المکی کو ہلاک کر دیا ہے جس کے بارے میں فوج کا کہنا تھا کہ وہ حراس الدین کی شوریٰ کونسل کا ایک رکن اور شام میں دہشت گردی کی کارروائیوں کا نگران سینئر لیڈر تھا۔

(اس رپورٹ کی معلومات اے پی سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG