|
ویب ڈیسک۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کو حراست میں لینے کے "لیکن رائلی ایکٹ" پر دستخط کر دیے ہیں۔ اس قانون کے تحت ان غیر قانونی تارکین وطن کو حراست میں لیا جا سکے گا جن پر کسی جرم کے ارتکاب کا الزام ہے۔
22 سالہ لیکن ریلی ریاست جارجیا میں نر سنگ کی طالبہ تھیں۔ انہیں فروری 2024 میں وینزویلا کے شہری ہوزے انتونیو ابارا نے اس وقت ہلاک کردیا تھا جب وہ جوگنگ کر رہی تھیں۔
ہوزے ایبارا غیر قانونی طور پرامریکہ میں مقیم تھے۔انہیں نومبر میں مجرم پایا گیا تھا اور عدالت نے بغیر پیرول کے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
اس ایکٹ پر دستخط کرنے کی تقریب کے دوران مقتولہ لیکن ریلی کے والدین اور بہن بھائی بھی موجود تھے۔ اس موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا:
"وہ گرمجوشی اور مہربانی کی روشنی تھیں، جو آج ہو رہا ہے، یہ آپ کی بیٹی کو زبردست خراج عقیدت ہے۔"
ٹرمپ نے بدھ کے روز یہ بھی کہا کہ وہ ایک ایسے ایگزیکٹو آرڈر پر بھی دستخط کریں گے جس میں پینٹاگان اور ہوم لینڈ سیکیورٹی کو ہدایت کی جائے گی کہ وہ جرائم کے مرتکب غیر قانونی تارکین وطن کو گوانتانامو بے کے حراستی مرکزمیں رکھیں۔
اس فوجی اڈے کو دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں گرفتار ہونے والےقیدیوں کو رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
ٹرمپ نے مزید کہا، "یہ ایک تاریخی قانون ہے جو ہم آج بنا رہے ہیں۔ یہ ان گنت جانیں بچانے والا ہے۔"
امریکہ میں امیگریشن کا مسئلہ:
صدر ٹرمپ میکسیکو سے تارکینِ وطن کی امریکہ آمد روکنے کے لیے سرحد کو سیل کرنے اور امریکہ میں مقیم غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو بے دخل کرنے سے متعلق کئی ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کر چکے ہیں۔
ایگزیکٹو آرڈر بنیادی طور پر صدر کے دستخطوں سے جاری ہونے والی ایک ایسی دستاویز ہےجو یہ ظاہر کرتی ہے کہ صدر کس طرح وفاقی حکومت کو منظم کرنا چاہتے ہیں۔
ایگزیکٹو آرڈر میں وفاقی ایجنسیوں کے لیے ہدایات ہوتی ہیں کہ انہیں کیا کارروائی کرنی ہے۔
ری پبلکن سینیٹر کیٹی برٹ کا کہنا ہے کہ حکومت کے لیے کئی دہائیوں سے ملک کے اندر اور سرحدی مسائل کے حل پراتفاق تقریباً ناممکن رہا ہے۔
انہوں نے غیرقانونی تارکینِ وطن سے متعلق قانون سازی کو انتہائی اہم امیگریشن انفورسمنٹ بل قرار دیتے ہوئے کہا تھاکہ کانگریس سے تقریباً تین دہائیوں بعد اس کی منظوری ہو گی۔
پیو ریسرچ سینٹر کی ایک رپورٹ کے مطابق 2022 تک امریکہ میں غیرقانونی طور پر مقیم تارکینِ وطن کی تعداد لگ بھگ ایک کروڑ دس لاکھ تھی۔
( اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔)
فورم