پشاور کے نواحی علاقے میں پیر کو پولیس پر کیے گئے دو بم حملوں میں ایک افسر سمیت چھ افراد ہلاک ہو گئے۔
حکام کے مطابق پہلا واقعہ صبح کے وقت کوہاٹ روڈ پر گڑھی قمردین کے علاقے میں اس وقت پیش آیا جب ایک خود کش حملہ آور نے ڈی ایس پی رشید خان کی گاڑی کے قریب پہنچ کر اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکا کر دیا۔
دھماکے سے رشید خان موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔ حملے میں ان کا ڈرائیور، محافظ اور دو راہ گیر بھی مارے گئے جب کہ متعدد افراد زخمی ہوئے۔
پولیس کے مطابق جائے وقوعہ سے خودکش حملہ آور کے جسمانی اعضا ملے ہیں اور ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس نے چھ سے سات کلوگرام بارودی مواد جسم سے باندھ رکھا تھا۔
خودکش حملے کے چند گھنٹوں بعد پشاورکے مضافاتی علاقے میں رنگ روڈ پر پولیس کی ایک گاڑی کو بم حملے کا نشانہ بنایا گیا جس سے اس میں سوار ایک اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہو گئے۔
ابھی تک کسی نے ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم باور کیا جاتا ہے کہ افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں سرگرم طالبان شدت پسند ماضی میں پشاور میں تواتر کے ساتھ حملے کرتے رہے ہیں۔
حکام نے کہا ہے کہ ڈی ایس پی رشید خان پر اس سے پہلے بھی حملہ ہوچکا تھا۔