پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی گزرگاہ طورخم ایک بار پھر بند

فائل فوٹو

  • سرحد کے دونوں طرف سامان سے لدے ٹرکوں کو واپس بھیج دیا گیا ہے اور سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے: کسٹم ایجنٹ
  • سرحد پر نہ صرف تجارتی بلکہ پیدل آمد و رفت بھی معطل ہے: مقامی صحافی
  • حکام نے سرحد کی بندش کی وجہ افغانستان کی حدود میں ایک متنازع جگہ پر تعمیراتی کام بتائی ہے: عزت گل آفریدی
  • سرحدی گزرگاہ کی بندش کے نتیجے میں تازہ پھل اور سبزیوں سے لدی سینکڑوں گاڑیاں طورخم کے دونوں جانب کھڑی ہیں: عزت گل آفریدی
  • کشیدگی کے باوجود اب تک دونوں ممالک کے حکام کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات شروع نہیں ہوئے ہیں: مہراب آفریدی

پشاور _ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مصروف ترین سرحدی گزرگاہ 'طورخم' جمعے کی شب سے ہر قسم کی آمد و رفت اور دو طرفہ تجارت کے لیے بند کر دی گئی ہے۔

سرحدی گزرگاہ کی بندش کے بارے میں سرکاری طور پرکسی قسم کا کوئی بیان جاری نہیں کیا گیاہے۔ تاہم قبائلی تاجروں اور عمائدین نے بتایا ہے کہ سرحد پار افغانستان کے برسر اقتدار طالبان نے ایک مبینہ متنازع علاقے میں تعمیراتی کام شروع کیا تھا جس کے بعد حکام نے سرحدی گزرگاہ کو بند کر دیا ہے۔

افغانستان سے ملحقہ ضلع خیبر کے سرحدی قصبے لنڈی کوتل کے ضلعی انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ بتانے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سرحدی گزرگاہ جمعے کی رات سے بند ہے۔

طورخم میں کسٹم ایجنٹ ابلان علی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سرحد کے دونوں طرف سامان سے لدے ٹرکوں کو واپس بھیج دیا گیا ہے اور سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔

قبائلی صحافیوں مہراب آفریدی اور عزت گل کے مطابق جمعرات کی صبح سے سرحد پر نہ صرف تجارتی بلکہ پیدل آمد و رفت بھی معطل ہو گئی تھی۔

عزت گل آفریدی کے مطابق حکام نے سرحد کی بندش کی وجہ افغانستان کی حدود میں ایک متنازع جگہ پر تعمیراتی کام بتائی ہے۔

SEE ALSO: پاکستان کے ساتھ تجارت میں مشکلات؛ 'افغان تاجر اب دوسری منڈیوں کی طرف دیکھ رہے ہیں'

ان کے بقول پاکستانی حکام نے طالبان حکام کو زیرو پوائنٹ کے قریب تعمیرات نہ کرنے کی تنبیہ کی تھی۔

واضح رہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان کشیدگی کے نتیجے میں حالیہ عرصے کے دوران طورخم سرحد کئی مرتبہ بند ہوتی رہی ہے۔

مقامی صحافی مہراب آفریدی کے مطابق کشیدگی کے باوجود اب تک دونوں ممالک کے حکام کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات شروع نہیں ہوئے ہیں۔

عزت گل نے بتایا کہ سرحدی گزرگاہ کی بندش کے نتیجے میں تازہ پھل اور سبزیوں سے لدے سینکڑوں ٹرک طورخم کے دونوں جانب کھڑے ہیں۔

ٹرک ڈرائیور اور کمیشن ایجنٹس کروڑوں روپے مالیت کی سبزیوں اور پھلوں کے خراب ہونے کے خدشات کا اظہار کر رہے ہیں۔

دوسری جانب طورخم سرحد پر طالبان حکومت کے کمشنر عبدالجبار حکمت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "فرضی لائن" کے اِس جانب کچھ سہولیات کی تعمیرات کے جواب میں پاکستان نے سرحد کو بند کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت سینکڑوں مسافر، مریض اور مال بردار گاڑیاں سرحد کے دوبارہ کھلنے کے منتظر ہیں۔