امریکہ کی ریاست کینٹکی کے شہر لوئی وِل میں ایک سیاہ فام خاتون کی پولیس فائرنگ سے ہلاکت کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے مظاہرے میں فائرنگ ہوئی ہے۔ پولیس نے فائرنگ سے ایک شخص کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کی رپورٹ کے مطابق لوئی ول میں مظاہرین سیاہ فام خاتون بریونا ٹیلر کی تین ماہ قبل ان کے گھر کے اندر پولیس کی فائرنگ سے ہلاکت کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
لوئی ول میٹرو پولیس کا کہنا تھا کہ جیفرسن اسکوائر پارک میں رات کے نو بجے فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔
پولیس نے ایک آدمی کے موقع پر ہلاک ہونے کی تصدیق کی۔ بعد ازاں پولیس کو قریب ہی ایک اور شخص کو زخمی کیے جانے کی بھی اطلاع ملی جس کو اسپتال منتقل کیا گیا۔ حکام نے مذکورہ شخص کی حالت خطرے سے باہر بتائی ہے۔
فائرنگ کے واقعے کی سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی ہے جس میں نظر آ رہا ہے کہ ایک شخص فائرنگ کر رہا ہے جب کہ پارک میں موجود مظاہرین چھپنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ویڈیو میں یہ بھی نظر آتا ہے کہ کم از کم ایک شخص زمین پر پڑا ہوا ہے جس کے جسم سے خون بہہ رہا ہے۔
واقعے کے بعد انتظامیہ نے پارک کو خالی کرا لیا۔ دوسری جانب پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ واقعے سے متعلق زیادہ سے زیادہ معلومات جمع کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ اس واقعے میں ملوث افراد کی نشان دہی ہو سکے۔
Your browser doesn’t support HTML5
پولیس نے کسی بھی گرفتاری، ممکنہ ملزمان یا نشانہ بننے والوں کی معلومات جاری نہیں کیں۔ نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کی عمریں کیا ہیں۔
جس پارک میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے یہ پارک کئی ہفتوں سے احتجاج کا مرکز بنا ہوا تھا۔ یہاں پر مظاہرین پولیس کی تحویل میں 25 مئی کو مینی ایپلس میں 46 سالہ سیاہ فام جارج فلائیڈ اور اس سے قبل 13 مارچ کو 26 سالہ سیاہ فام خاتون بریونا ٹیلر کی گھر کے اندر پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
ہفتے کی شب پیش آنے والا فائرنگ کا واقعہ اس احتجاج میں ایک ماہ کے دوران فائرنگ کا دوسرا واقعہ ہے۔ قبل ازیں 28 مئی کو فائرنگ سے سات افراد زخمی ہوئے تھے۔ اس کے بعد ہلاک ہونے والی خاتون بریونا ٹیلر کی ماں کا بیان بھی سامنے آیا تھا کہ لوگ ایک دوسرے کو نقصان پہنچائے بغیر احتجاج کا حصہ بنیں۔
رواں سال 13 مارچ کو ریاست کینٹکی میں مبینہ طور منشیات رکھنے کے شبہے میں پولیس اہلکار 26 سالہ سیاہ فام خاتون بریونا ٹیلر کے گھر میں داخل ہوئی تھی۔
پولیس کے بقول خاتون کے دوست نے پولیس پر فائرنگ کی جب کہ جوابی فائرنگ میں بریونا ٹیلر ہلاک ہوئیں۔ بریونا ٹیلر کو آٹھ گولیاں لگی تھیں۔ بعد ازاں ان کے اپارٹمنٹ سے کسی بھی قسم کی منشیات برآمد نہیں ہوئی تھی۔
بریونا ٹیلر کی ہلاکت پر سیاہ فام حقوق کے لیے سرگرم تنظیموں نے اسے نسلی تعصب کا شاخسانہ قرار دیا تھا اور واقعے میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کے مطالبات کے لیے احتجاج شروع کر دیا تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
بعد ازاں ریاست منی سوٹا کے شہر منی ایپلس میں 25 مئی کو 46 سالہ سیاہ فام جارج فلائیڈ پولیس کی تحویل میں ہلاک ہوئے تو کینٹکی میں احتجاج دوبارہ زور پکڑ گیا۔
خیال رہے کہ جارج فلائیڈ کی گردن پر گھٹنا رکھنے والے پولیس اہلکار ڈیرک چاون کے خلاف ابتدا میں اقدامِ قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ لیکن مظاہروں میں شدت آنے کے بعد مرکزی ملزم کے خلاف مقدمے میں مزید سخت دفعات شامل کردی گئیں جب کہ پولیس کے مزید تین اہلکاروں کو بھی شاملِ مقدمہ کیا گیا ہے۔