|
پشاور_افغانستان کے ساتھ ملحقہ پاکستان کے قبائلی ضلعے شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپ میں فوج کے ایک میجر سمیت دو اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہو گئے ہیں۔
پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے جاری کردہ بیان کے مطابق مخبروں کی اطلاع پر شمالی وزیرستان کے تحصیل میرعلی کے علاقے عیدک میں کارروائی کی گئی جس کے دوران مبینہ عسکریت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں چھ مبینہ عسکریت پسند بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) میں شامل جنگجو کمانڈر حافظ گل بہادر کے گروپ نے سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ اور میجر سمیت دو اہلکاروں کو ہلاک کرنے کا دعوٰی بھی کیا ہے۔
شمالی وزیرستان کو عسکریت پسندوں کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے اور یہاں تواتر سے سیکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔
اس سے قبل مقامی انتظامیہ اور سیکیورٹی اداروں کے عہدے داروں نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ سیکیورٹی فورسز اور مبینہ عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم بدھ کی رات کو ہوا تھا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق فورسز نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران ایک خودکش حملہ آور اور ایک سہولت کار کو گرفتار کیا ہے ۔
شمالی وزیرستان کے مقامی ذرائع کے مطابق اس حملے اور فوج کے افسر میجر حمزہ کی ہلاکت کی ذمے داری کالعدم شدت پسند تنظیم ٹی ٹی پی کے حافظ گل بہادر گروپ نے قبول کرلی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ میجر حمزہ کا تعلق راولپنڈی کی تحصیل روات کے علاقے توپ مانکیالہ سے تھا۔
حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی لاشوں اور زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا تھا جہاں زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔