بھارتی سنیما کی خبروں اور فلمز کے لیے ایک نام 'بالی وڈ' بھی استعمال کیا جاتا ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ نام کیسے وجود میں آیا اور بھارتی فلم ساز اور نقادوں کی بڑی تعداد اسے کیوں ناپسند کرتی ہے؟
بالی وڈ سنتے ہی دھیان 'ہالی وڈ' کی جانب جاتا ہے۔ ہالی وڈ جو کہ ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس کے مضافات میں واقع ایک قصبے کا نام ہے لیکن آج دنیا بھر میں اسے امریکہ میں فلم سازی کا مرکز ہونے کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔
امریکہ میں فلم سازی اور ہالی وڈ ایک دوسرے کے ہم معنی ہوگئے ہیں۔ اسی طرح بھارت میں بمبئی شہر بھی فلم سازی کا بڑا مرکز بن کر ابھرا۔ اگرچہ اس شہر کا نام بمبئی سے تبدیل ہو کر ممبئی ہو گیا ہے۔ لیکن اس کے قدیم نام کے ساتھ آج بھی بھارت کے ہندی سنیما کا نام جڑا ہوا ہے۔
ہندی سنیما کے بارے میں لکھنے والے کئی مصنفین کے مطابق اس وقت کے بمبئی میں فلموں کی خبریں دینے والے صحافیوں نے 1960 کی دہائی میں ہندی سنیما کے لیے 'بالی وڈ' کا نام استعمال کرنا شروع کیا تھا۔
یہ امریکہ میں فلمی صنعت کے مرکز ہالی وڈ کے آغاز میں 'بومبے' کے ابتدائی حروف شامل کرکے بنایا گیا نیا نام تھا۔ بعض مصنفین کے نزدیک اس سے قبل مغربی بنگال کا علاقہ ٹولی گنگ فلم سازی کا ایک بڑا مرکز تصور ہوتا تھا اور اسے بھی ہالی وڈ کی طرز پر 'ٹولی وڈ' کہا جانے لگا تھا۔ اس لیے ہندی سنیما کے لیے بالی وڈ کا نام ٹولی وڈ کے نام سے متاثر ہوکر بنایا گیا۔
اس نام کو پہلی بار استعمال کرنے کے دعوے دار بھی کئی ہیں۔ فلمی صحافی بیوندا کولاکو کا دعویٰ ہے کہ سب سے پہلے انہوں نے ایک میگزین میں اپنے کالم کے لیے 'آن دی بالی وڈ بیٹ' کا مستقل عنوان استعمال کیا۔ بعض مصنفین کے نزدیک فلم ساز اور گیت نگار امت کھنہ نے ہندی سنیما کے لیے یہ نام ایجاد کیا تھا۔
جنوبی ایشیا کے فن و ادب پر کتابوں کی مصنف الکا انجاریا اپنی کتاب 'انڈراسٹینڈگ آف بالی وڈ' میں لکھتی ہیں کہ وقت کے ساتھ ساتھ امریکہ اور برطانیہ میں ہندی فلموں کے بھڑکیلے ملبوسات اور رقص کا خاص انداز بالی وڈ کے نام سے منسلک ہوگیا۔
ان کا کہنا ہے کہ 1961 میں نقاد ملک راج آنند نے غیر سنجیدہ، خراب کہانیوں اور فلم میں کہانی کے جھول چھپانے کے لیے گانوں کے استعمال کی نشان دہی کے لیے 'بالی وڈ' کا نام استعمال کیا جس کے بعد یہ نام تنقید کے طور پر ہی استعمال ہونے لگا۔
SEE ALSO: وہ نامور فن کار جنہوں نے قیامِ پاکستان کے وقت ہجرت کرنے کا فیصلہ کیاانڈین سنیما کی شناخت
الکا انجاریا کے مطابق اپنے مبہم مفہوم کے باجود ہندی سنیما کے لیے بالی وڈ کا نام استعمال ہوتا رہا اور 1980 کی دہائی میں اس کا استعمال بڑھتا گیا۔ البتہ 1990 کے بعد بھارت کے انگریزی میڈیا میں انڈین سنیما یا ہندی سنیما کے لیے بالی وڈ کا لفظ ایک طرح سے رائج ہو گیا تھا اور اس سے جڑا تنقید یا منفی تاثر بھی ختم ہو چکا تھا۔
تاہم وہ مزید لکھتی ہیں کہ اس کے باجود لیجنڈ ادا کار امیتابھ بچن سمیت انڈین فلم انڈسٹری سے جڑی کئی معروف شخصیات ہندی سنیما کے لیے اس لفظ کے استعمال کو ناپسند کرتے ہیں۔ ان کے خیال میں بالی وڈ سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ہندی سنیما ہالی وڈ کا مرہونِ منت ہے یا اس کی ذیلی شاخ ہے۔
بھارتی نژاد برطانوی صحافی میہیر بوس اپنی کتاب 'بالی وڈ: اے ہسٹری' میں لکھتے ہیں کہ ممبئی میں بالی وڈ کے لفظ کو بھونڈا مذاق سمجھنے والوں کی کمی نہیں۔
وہ لکھتے ہیں کہ ہندی سنیما کے لیے بالی وڈ کے نام کی مخالفت کرنے والوں کا خیال ہے کہ یہ ثقافت کے بارے میں عدم تحفظ کے شکار ایسے افراد کے ذہن کی پیداوار ہے جو سمجھتے ہیں اپنی شناخت کو نمایاں کرنے کے لیے غیر ملکی الفاظ اور اصطلاحات کا استعمال ضروری ہوتا ہے۔
مصنف اشیش راجا دھایکشا کی کتاب'اے ویری شارٹ ہسٹری آف انڈین سنیما' کے مطابق اگرچہ ہندوستان میں 1912 میں بننے والی خاموش فلم 'راجہ ہریش چندر' کو نکتہ آغاز قرار دیا جاتا ہے اور یہ فلم بنانے والے دھندی راج گوند پھالکے کو 'بابائے ہندوستانی سنیما' تسلیم کیا جاتا ہے۔ تاہم مصنف کے مطابق ہندوستان میں فلم سازی کا آغاز اس سے قبل ہو چکا تھا۔
اس اعتبار سے ہالی وڈ کے فلم سازی کا مرکز بننے سے پہلے ہی ہندوستان کے مختلف خطوں میں فلم سازی شروع ہو چکی تھی۔ اشیش راجا دھایکشا کا کہنا ہے کہ یہی وجہ ہے بہت سے اداکار، لکھاری اور فلم ساز بالی وڈ کے لفظ کو بے وجہ نقالی قرار دے کر مسترد کرتے ہیں۔
تاہم ان کے مطابق بھارت میں اس نام کی حیثیت کچھ بھی ہو تاہم ایک انڈسٹری کے طور پر بین الاقوامی سطح پر'بالی وڈ' انڈین سنیما کی شناخت سمجھا جاتا ہے۔