رسائی کے لنکس

شمالی کوریا کے سربراہ کا بذریعہ ٹرین روس کے دورے کا امکان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

شمالی کوریا کے سربراہ کِم جونگ ان کے رواں ماہ روس جانے کا امکان ہے۔ ان کے دورے کا مقصد یوکرین میں جنگ میں مصروف ماسکو کو جنگی سازو سامان کی فراہمی کے امکانات پر غور بتایا جا رہا ہے۔

امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کِم جونگ ان پیانگ یانگ سے بذریعہ ٹرین روس کے ساحلی شہر والاڈہ واسٹک جائیں گے۔روس کا یہ ساحلی شہر شمالی کوریا کی سرحد کے قریب ہی واقع ہے۔

امریکی اخبار ’نیو یارک ٹائمز‘ نے امریکی اور اتحادی ممالک کے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ کِم جونگ ان کی ملاقات ممکنہ طور پر اسی شہر میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ہوگی۔

کِم جونگ ان بہت کم ہی بیرونِ ملک کا دورہ کرتے ہیں۔'نیویارک ٹائمز' کی رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا کے سربراہ ایک خصوصی مسلح ٹرین کے ذریعے روس پہنچیں گے۔

کِم جونگ ان کے روس کے دورے کی اطلاعات ایک ایسے موقع پر سامنے آ رہی ہیں جب ماسکو کی افواج یوکرین میں جنگ میں مصروف ہیں۔یوکرین کو امریکہ اور مغربی ممالک سے ملنے والی فوجی امداد کی وجہ سے روسی افواج کو مسلسل مشکلات کا سامنا ہے۔

شمالی کوریا تردید کرتا رہا ہے کہ وہ روس کے ساتھ جنگی ساز و سامان کے حوالے سے کوئی بھی بات چیت نہیں کر رہا۔

روس پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ وہ شمالی کوریا کے ساتھ قریبی فوجی تعلقات کا خواہش مند ہے۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق صدر پوٹن کی کوشش ہو گی کہ کِم جونگ ان روس کو توپ کے گولے اور ٹینک تباہ کرنے والے میزائل کی فراہمی کے لیے رضامند ہو جائیں۔

دوسری جانب کِم جونگ ان کے حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ وہ ماسکو سے سیٹلائٹ کی جدید ٹیکنالوجی اور جوہری آب دوزوں کے حصول پر زور دے سکتے ہیں جب کہ شمالی کوریا کے رہنما کی کوشش ہوگی کہ وہ اپنی مفلوک الحال قوم کے لیے خوراک کے حوالے سے کوئی معاہدہ کر سکیں۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق امریکہ پہلے ہی روس اور شمالی کوریا کے بڑھتے ہوئے فوجی تعلقات پر خدشات کا اظہار کر چکا ہے۔

کِم جونگ ان کی روس کے دورے کی خبر ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب حال ہی میں ماسکو نے اعلان کیا تھا کہ وہ شمالی کوریا کی فوج کے ساتھ مشترکہ جنگی مشقوں پر تبادلۂ خیال میں مصروف ہے۔

پیر کو روسی وزیرِ دفاع سرگئی شوئیگو سےجب شمالی کوریا کے ساتھ مشقوں کے حوالے سے سوال کیا گیا تھا تو انہوں نے کہا تھا کہ" ایسا کیوں نہیں ہو سکتا، دونوں ہمسایہ ملک ہیں۔"

انہوں نے ایک قدیم روسی کہاوت بھی بیان کی کہ آپ اپنے پڑوسیوں کا انتخاب خود نہیں کرتے، اس لیے بہتر ہے کہ ان کے ساتھ امن اور ہم آہنگی کے ساتھ رہیں۔

ممکنہ فوجی مشقوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ان پر لازمی طور پر تبادلۂ خیال ہوگا۔

شمالی کوریا کے پڑوسی ملک جنوبی کوریا کے خفیہ اداروں نے سرگئی شوئیگو کے جولائی میں پیانگ یانگ کے دورے کے حوالے اطلاعات دی تھیں جو مقامی میڈیا کے ذریعے سامنے آئی تھیں کہ روسی وزیرِ دفاع نے کِم جونگ ان کو مشترکہ بحری مشقوں کی تجویز پیش کی تھی جب کہ ان مشقوں میں چین کو بھی شامل کرنے کا کہا گیا تھا۔

واضح رہے کہ شمالی کوریا نے 2006 میں چھ جوہری دھماکے کیے تھے اور ایٹمی ہتھیار رکھنے والا ملک ہونے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد سے اس نے کئی میزائلوں کے تجربات کیے۔

شمالی کوریا کی افواج نے شاذ و نادر ہی پڑوسی ممالک کے ساتھ مشترکہ جنگی مشقوں میں حصہ لیا ہے۔ البتہ امریکہ کے اتحادی جنوبی کوریا کی افواج اکثر و بیشتر امریکی فورسز کے ساتھ مشقیں کرتی رہتی ہے۔

ان مشقوں کی شمالی کوریا کی جانب سے مذمت کی جاتی رہی ہے جب کہ وہ اسے جنگ کی تیاری سے بھی تعبیر کرتا ہے۔

خیال رہے کہ کِم جونگ ان 2011 سے شمالی کوریا کے سپریم لیڈر ہیں۔ ایک دہائی سے زیادہ اقتدار میں رہنے کے باوجود اب تک وہ صرف چند ممالک کے دورے ہی کر سکے ہیں جن میں چین، جنوبی کوریا، سنگاپور، ویتنام اور روس شامل ہیں۔

انہوں نے سب سے زیادہ چار بار چین کا دورہ کیا ہے۔ اگر وہ رواں ماہ روس کا دورہ کرتے ہیں تو یہ ان کا دوسرا دورہ ہوگا۔ قبل ازیں وہ 2019 میں والاڈہ واسٹک گئے تھے۔

اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG