رسائی کے لنکس

امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا کی مشترکہ بحری مشقوں پر شمالی کوریا کا انتباہ


جنوبی کوریا کی وزارت دفاع کے مطابق بحری مشقوں میں امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا کے جنگی جہازوں نے حصہ لیا۔
جنوبی کوریا کی وزارت دفاع کے مطابق بحری مشقوں میں امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا کے جنگی جہازوں نے حصہ لیا۔

امریکہ اور اس کے اتحادیوں جنوبی کوریا اور جاپان نے مشترکہ بحری میزائل دفاع کی مشقوں میں حصہ لیا ہے جن کا مقصد شمالی کوریا کے بڑھتے ہوئے جوہری ہتھیاروں کے خطرات کا مقابلہ کرنا ہے۔ دوسری جانب شمالی کوریا کے اعلیٰ فوجی حکام نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ سیکیورٹی بحران کو جنم دے رہا ہے اور خطرات مول لے رہا ہے۔

شمالی کوریا نے گزشتہ ہفتے پہلی بار ٹھوس ایندھن سے چلنے والے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل تجربہ کیا تھا کیا جو حالیہ برسوں میں سب سے زیادہ اشتعال انگیز ہتھیاروں کا مظاہرہ کیا۔

شمالی کوریا کے اس میزائل کو زیادہ برق رفتار سمجھا جاتا ہے جب کہ اس کی نشان دہی کرنا بھی زیادہ مشکل ہے۔ یہ طویل فاصلے جیسے براعظم امریکہ میں بھی اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

جنوبی کوریا کی بحریہ نے کہا کہ حالیہ مشقیں ملک کے مشرقی ساحل سے دور بین الاقوامی پانی میں ہوئی ہیں جب کہ ان کی توجہ شمالی کوریا کےبیلسٹک میزائلوں کا پتا لگانے، انہیں ٹریک کرنے اور معلومات کے تبادلے کے طریقۂ کار میں مہارت پر مرکوز تھیں۔

امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان کی ان ایک روزہ بحری مشقوں میں ہر ملک سے ایک جنگی بحری جہاز شامل تھا۔

میڈیا بریفنگ کے دوران ان مشقوں کے حوالے سے جنوبی کوریا کی فوج کے ترجمان جانگ ڈو ینگ نے کہا کہ اس کا مقصد بیلسٹک میزائلوں کے خلاف دفاعی صلاحیتوں کو بہتر بنانا اور مشترکہ کارروائیوں کی صلاحیت کو مضبوط بنانا ہے۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق امریکہ اور جنوبی کوریا نے پیر کو الگ الگ دو طرفہ مشقوں کا بھی آغاز کیا جن میں ایف-35 جدید لڑاکا طیاروں سمیت 110 جنگی جہاز شامل تھے۔یہ مشقیں 28 اپریل تک جاری رہیں گی۔

’اے پی‘ کے مطابق امریکہ اور جنوبی کوریا کی ان دو مشقوں کے جواب میں شمالی کوریا کی طرف سے شدید ردِعمل سامنے آ سکتا ہے۔کیوں کہ شمالی کوریا امریکہ کی اپنے اتحادیوں کے ساتھ مشقوں کو حملے کی مشق کے طور پر دیکھتا ہے۔

شمالی کوریا نے اس طرح کی مشقوں کو اپنے ہتھیاروں کی تیاری کو تیز کرنے کے بہانے کے طور پر بھی استعمال کیا ہے۔

صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے شمالی کوریا کے فوجی مارشل اور رہنما کم جونگ اُن کے قریبی ساتھی ری پیونگ چول نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ کو فوری طور پر سیاسی اور فوجی اشتعال انگیزی کو شمالی کوریا کے اعصاب پر سوار کرنا بند کر دینا چاہیے۔

ری پیونگ چول نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ اگر انتباہ نظر انداز کر کے جزیرہ نما کوریا میں سلامتی کے ماحول کو خطرے میں ڈالنا جاری رکھتا ہے تو شمالی کوریا ایسے ضروری اقدامات کرے گا جن سے امریکہ کو خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں نے شمالی کوریا پر کسی بھی بیلسٹک سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر پابندی لگا رکھی ہے۔

لیکن ویٹو کا حق رکھنے والے ارکان چین اور روس کی مخالفت کی وجہ سے کونسل گزشتہ برس کے اوائل سے بیلسٹک میزائل تجربات کی سیریز کے باوجود شمالی کوریا پر نئی پابندیاں عائد کرنے میں ناکام رہی ہے۔

اس رپورٹ میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG